”میری بے چینی کا علاج نماز کا کمرہ ہے“، دبئی کے پام جمیرا میں واقع ثانیہ مرزا کے شاندار ولا کا سب سے پُرسکون گوشہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
معروف بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے بتایا کہ ان کےدبئی کے گھر میں سب سے پسندیدہ کمرہ نماز کا کمرہ ہے۔ جہاں انہیں روحانی سکون ملتا ہے۔
ٹینس کی دنیا میں اپنا نام بنانے والی بھارتی اسٹار ثانیہ مرزا اب اگرچہ پروفیشنل کورٹ سے ریٹائر ہو چکی ہیں، لیکن اُنہوں نے اپنی ذاتی زندگی میں دبئی کے پام جمیرا آئی لینڈ پر ایک ایسا گھر بسایا ہے جو سکون، محبت، خوبصورتی اور روحانیت کی جھلک پیش کرتا ہے۔
شعیب ملک کے بغیر بچہ پالنے میں کتنی مشکل ہو رہی ہے، ثانیہ مرزا کا انٹرویو
اس شاندار دو منزلہ ولا میں وہ اپنی بہن انعم مرزا اور بیٹے اذہان کے ساتھ رہتی ہیں۔ یہ گھر مبینہ طور پر انہوں نے اپنے سابق شوہر اور پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کے ساتھ خریدا تھا۔
یونانی طرزِ تعمیر اور جدید انداز کا امتزاج
یہ دبئی والا گھر اپنے اندر ایک خاص یونانی طرزِ تعمیر سموئے ہوئے ہے، جسے جدید طرزِ زندگی کے ساتھ خوبصورتی سے یکجا کیا گیا ہے۔ پورے گھر میں سفید رنگ کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔
چاہے وہ فرش ہو یا چھت، پردے ہوں یا صوفے، ہر چیز ہلکے اور نرم رنگوں میں ہے۔ دیواروں پر مخصوص ٹیکسچرڈ فنشنگ کی گئی ہے جو گھر کی نفاست کو مزید بڑھاتی ہے۔
ثانیہ مرزا نے اپنے نئے گھر سے شعیب ملک کا نام ہٹا دیا
کشادگی اور آرام: رہائشی حصہ اور سوئمنگ پول
گھر کا لِونگ ایریا نہایت کشادہ اور آرام دہ ہے۔ یہاں خوبصورت پردے، نفیس فرنیچر، وال پیسز اور ایک جدید طرز کا ماحول موجود ہے۔ اس کے ساتھ ایک بڑا سوئمنگ پول بھی ہے جو گھر کو اور زیادہ پرتعیش بناتا ہے۔
ثانیہ بتاتی ہیں،”یہ وہ جگہ ہے جہاں ہم سب سے زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ اذہان کے کھیلنے کے لیے یہاں فوسبال ٹیبل بھی رکھا گیا ہے۔“
روحانیت کا عکس: نماز کا کمرہ
گھر کا سب سے پسندیدہ حصہ ثانیہ کے لیے نماز کا کمرہ ہے۔ انہوں نے ویڈیو ٹور میں بتایا، ”یہ کمرہ میرے دل کو سب سے زیادہ سکون دیتا ہے۔ جب دل بے چین ہو، تو یہ میری پناہ گاہ ہوتا ہے۔“
یہ کمرہ ہلکے پردوں، آئس بلیو مخملی قالین، نفیس صوفے، رنگین کرسی اور چھوٹی میز کے ساتھ ایک روحانی ماحول فراہم کرتا ہے۔ ثانیہ کہتی ہیں، ”یہ کمرہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس کے گرد ایک نورانی ہالہ ہو۔“
گھر میں قدرتی حسن: سبز باغیچہ
ثانیہ مرزا کو پودوں سے خاص محبت ہے، جس کا عکس ان کے گھر میں دکھائی دیتا ہے۔ گھر کے ساتھ ایک سبز اور خوبصورت باغیچہ ہے جو تازگی اور فطرت سے قربت کا احساس دلاتا ہے۔
فیشن کی جھلک: ڈریسنگ روم اور واک اِن کلازٹ
گھر میں ایک بہت بڑا ڈریسنگ روم اور واک اِن کلازٹ ہے، جہاں ان کے ملبوسات، جوتے اور دیگر لوازمات ترتیب سے رکھے گئے ہیں۔ ثانیہ کہتی ہیں،”یہ کمرہ میرے لیے سب سے ذاتی اور خاص ہے۔ یہاں میں خود کو سب سے زیادہ اپنی جیسا محسوس کرتی ہوں۔“
انہوں نے ہنستے ہوئے کہا، ”جوتے شاید ضرورت سے زیادہ ہیں، لیکن سب کچھ منظم ہے۔“
سادگی اور نفاست: ماسٹر بیڈروم
ثانیہ کا ماسٹر بیڈروم سفید اور سبز پردوں سے آراستہ ہے۔ بستر پر سفید چادر، سبز کرسی، میز، قالین اور لیمپ ایک پُرسکون اور اسٹائلش ماحول تخلیق کرتے ہیں، جو نہایت دلفریب ہے۔
اذہان کا خوابوں جیسا کمرہ
ثانیہ نے اپنے بیٹے اذہان کے کمرے کو بھی خاص توجہ سے سجایا ہے، جیسا کہ وہ اپنے حیدرآباد والے گھر میں کرتی تھیں۔ کمرے میں لکڑی کا بیڈ، پرنٹڈ بیڈشیٹ، رنگین کرسیاں اور چھوٹی چھوٹی میزیں شامل ہیں، جو بچوں کے لیے خوشی کا سامان ہیں۔
گھر میں محبت اور یادیں بسیں ہیں
ثانیہ کہتی ہیں، ”میرے لیے گھر ایک احساس ہے۔ جب میں یہاں آتی ہوں، تو اپنی جیت اور ہار سب پیچھے چھوڑ دیتی ہوں۔ یہ میری محفوظ پناہ گاہ ہے۔“
وہ کہتی ہیں، ”ہر چھوٹی چیز رنگ، فریم، سجاوٹ سب کچھ میں نے خود چُنا ہے۔ یہ گھر میرے دل کے بہت قریب ہے۔“
انہوں نے یہ بھی کہا، ”کہتے ہیں ہر گھر کچھ کہتا ہے اور میرا گھر کہتا ہے کہ یہ محبت، یادوں اور خلوص سے بنایا گیا ہے۔“
ثانیہ مرزا کا گھر — ایک مکمل دُنیا
ثانیہ مرزا کا دبئی والا یہ محل نما گھر صرف ایک رہائش نہیں بلکہ ایک جذباتی دنیا ہے، جہاں خاندان، سکون، روحانیت اور خوبصورتی ایک ساتھ سانس لیتے ہیں۔ یہ نہ صرف دیکھنے میں شاہی ہے بلکہ دل سے جُڑا ہوا محسوس ہوتا ہے
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نماز کا کمرہ ثانیہ مرزا انہوں نے سے زیادہ کہتی ہیں گھر میں کے ساتھ یہ کمرہ
پڑھیں:
والد نے مسلسل رابطوں سے پریشان ہوکر تدفین کا بیان دیا، بہن بہت خوددار تھی، بھائی حمیرا اصغر
کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 کے فلیٹ میں ناقابل شناخت حالت میں مردہ پائی گئی اداکارہ کے بھائی کو میت حوالے کردی گئی ہے۔
اداکارہ حمیرا اصغر کے بھائی نوید اصغر شام کو لاہور سے کراچی پہنچے جس کے بعد انہوں نے پولیس سے رابطہ کر کے قانونی کارروائی مکمل کی اور پھر چھیپا فاؤنڈیشن نے میت حوالے کردی۔
رمضان چھیپا کے ہمراہ میڈیا یسے گفتگو کرتے ہوئے نوید اصغر نے کہا کہ میری بہن خودار تھی، اللہ اس کی مغفرت فرمائے اور آگے کی منازل کو آسان فرمائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ غلط خبر ہے کہ ہم نے بہن سے لاتعلقی کی، ہم گزشتہ تین روز سے پولیس اور چھیپا سے مسلسل رابطے میں تھے اور میت وصول کرنے آنا تھا، چونکہ قانونی کارروائی میں دیر لگتی ہے اس لیے اب میت وصول کرنے آئے ہیں۔
نوید اصغر نے کہا کہ حال ہی میں میری چھوٹی پھپھو کا ٹریفک حادثے میں انتقال ہوا جس کی وجہ سے والد اور والدہ پریشان تھے، اس دوران حمیرا کے انتقال کی خبر آئی اور پھر مسلسل کالز کا سلسلہ شروع ہوا جس پر انہوں نے تدفین سے متعلق بیان دیا تھا کیونکہ وہ بہت زیادہ پریشان تھے۔
نوید اصغر نے کہا کہ میری بہن خودمختار تھی اور وہ اپنی مرضی سے شوبز میں آئی البتہ والدین کا پوچھ گچھ کرنا ایک فطری عمل ہے کیونکہ اولاد پر نظر رکھنا اُن کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بہن سے تقریباً ایک سال سے رابطہ نہیں تھا، آخری بار والدہ نے بات کی تو رہائش کا بھی پوچھا تھا مگر حمیرا نے کچھ نہیں بتایا تھا پھر چھ ماہ سے تو والدہ کی بھی کوئی بات نہیں ہوئی تھی، اُس کا فون بند تھا اور ہم نے کئی بار معلومات لینے کی کوشش کی تو ناکام ہوگئے، والدہ کو بھی رہائش کے علاقے تک کا علم نہیں تھا۔
نوید اصغر نے کہا کہ میڈیا کو میری فیملی ڈسکس کرنے کے بجائے مالک مکان سے سوالات کرنے چاہیے، دروازہ کیسے کھلا؟ مالک مکان نے اتنے عرصے رابطہ کیوں نہیں کیا، ہم اس کیس کی شفاف تحقیقات چاہتے ہیں اور میڈیکل رپورٹس کے بعد ویسے بھی حقائق کو سامنے آنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا میں ہمارے خاندان سے متعلق بحث اور خبروں کی وجہ سے والدہ شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں، ہم سوال کرتے ہیں کہ کیا کوئی تالا توڑ کر گھر میں داخل ہوا؟ جہاں حمیرا رہائش پذیر تھی وہاں کیمرے کیوں نہیں کیونکہ اگر سی سی ٹی وی ہوتے تو پھر حقائق سامنے آجاتے۔
اداکارہ کے بھائی نے کہا کہ میت وصول کرنے کے بعد ہم تدفین کے حوالے سے والد سے مشورہ کر کے پروگرام طے کریں گے۔
دوسری جانب رمضان چھیپا نے کہا کہ حمیرا کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا اور والدین سے متعلق غلط خبریں پھیلائی گئیں، سب بیٹیوں کے حوالے سے پروپیگنڈا ختم ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مرحومہ میری بیٹیوں جیسی تھی اگر میت لاہور جائے گی تو تمام اخراجات فاؤنڈیشن برداشت رکے گی۔