مسلم حکمرانوں کو اب غلامانہ پالیسی ترک کرنی چاہیۓ،علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ کا جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں کہنا ہے کہ اگر امریکہ فلسطین کے حمایتیوں کیلئے تنگ ہو سکتا ہے، تو مسلم دنیا کو بھی اپنی سرزمین پر امریکہ کے اثر و رسوخ کو مکمل طور پر ختم کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے، ٹرمپ کی فلسطین کے حامیوں کو امریکہ سے نکالنے کی دھمکی فسطائیت کی انتہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مسجد بیت العتیق جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی حالیہ دھمکی کہ وہ امریکہ میں موجود فلسطین کے حامیوں کو ملک سے نکال دے گا، نہ صرف فسطائیت کی انتہا ہے بلکہ امریکہ کے نام نہاد جمہوری اور انسانی حقوق کے کھوکھلے دعوؤں کا پول کھولنے کیلئے کافی ہے۔ یہ وہی ٹرمپ ہے جو پہلے ہی فلسطینیوں کو ان کے اپنے وطن سے بے دخل کرنے اور انہیں اردن دھکیلنے کی بات کر چکا ہے۔ آج اگر وہ فلسطین کے حامی طلبہ اور دیگر افراد کو امریکہ سے نکالنے کی سازش کر رہا ہے، تو یہ سوال اٹھتا ہے کہ اسلامی ممالک میں امریکیوں کی موجودگی کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ فلسطینیوں کو ان کے ہی گھروں سے بے دخل کرتا ہے، اسرائیل کو ان کے قتلِ عام کا لائسنس دیتا ہے اور اب فلسطین کے حمایتیوں کو بھی جلاوطن کرنے پر تُلا ہوا ہے، تو اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو بھی اپنی غلامانہ پالیسی ترک کرنی چاہیے اور امریکہ کو اسی کی زبان میں جواب دینا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو منطق ٹرمپ فلسطین کے حق میں اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کیلئے استعمال کر رہا ہے، وہی منطق اسلامی ممالک پر بھی لاگو ہونی چاہیے۔ کیا وجہ ہے کہ امریکہ مسلمانوں کیخلاف ہر حد پار کر لے، لیکن اسلامی ممالک اس کے سفارتخانوں، اڈوں، کمپنیوں اور جاسوسوں کو اپنی سرزمین پر کھلی چھوٹ دیتے رہیں؟
انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کے حکمران اپنی بے حسی ترک کریں اور امریکیوں کو اپنی زمین سے بے دخل کرنے کا اعلان کریں۔ اگر امریکہ فلسطین کے حمایتیوں کیلئے تنگ ہو سکتا ہے، تو مسلم دنیا کو بھی اپنی سرزمین پر امریکہ کے اثر و رسوخ کو مکمل طور پر ختم کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی ممالک فلسطین کے کو بھی
پڑھیں:
حکومت نے دہری شہریت والوں کو بڑی خوشخبری سنا دی
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پاکستان سیٹیزن شپ ایکٹ ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی ہے۔ اس بل کا مقصد ان پاکستانیوں کو دوبارہ شہریت دینا ہے جنہیں غیر ممالک میں شہریت حاصل کرنے کی صورت میں پاکستان کی شہریت چھوڑنی پڑی تھی۔
قائمہ کمیٹی میں بل پر بحث کے دوران وزارت قانون کے نمائندے نے بتایا کہ ماضی میں کچھ ممالک میں پاکستانیوں کو مقامی شہریت تو دی جاتی تھی مگر اس کے بدلے انہیں پاکستان کی شہریت ترک کرنا پڑتی تھی۔ اب حکومت ایسے افراد کی پاکستانی شہریت بحال کرنے کے لیے ترمیم لا رہی ہے تاکہ وہ اپنی اصل شہریت سے محروم نہ ہوں۔
اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس مصطفیٰ جمال قاضی نے بتایا کہ پہلے پاکستان کے 22 ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے نہیں تھے، تاہم اب ان ممالک کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں، جس کے بعد پاکستانی شہریوں کو اب دہری شہریت حاصل کرتے وقت اپنی پاکستانی شہریت ترک نہیں کرنی پڑے گی۔
چیئرمین کمیٹی نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی اعتراض نہیں، اور ایسے تمام پاکستانیوں کو اپنی شہریت واپس ملنی چاہیے۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تمام صوبے اسلحہ لائسنس جاری کر رہے ہیں، جبکہ اسلام آباد میں ماضی میں بہت زیادہ لائسنس جاری کیے گئے تھے جن میں بعض غیر موزوں معاملات بھی سامنے آئے۔
طلال چوہدری نے اس موقع پر بتایا کہ اب اراکین قومی اسمبلی کو ایک اسلحہ لائسنس وزیر اعظم کی منظوری سے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ممنوعہ بور کے لائسنس کھول دیے گئے ہیں مگر وہ محدود تعداد میں جاری کیے جائیں گے۔ طلال چوہدری نے واضح کیا کہ اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے تجویز کردہ افراد کو ممنوعہ بور کے لائسنس محدود پیمانے پر ہی دیے جائیں گے تاکہ اس نظام میں شفافیت برقرار رکھی جا سکے۔