چیمپئنز ٹرافی کے لیے بہترین ٹیم کا انتخاب کیا ، اچھی کارکردگی دکھانے والوں کو ترجیح دینی چاہیے، کپتان رضوان
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
لاہور : پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے کہا ہے کہ بہترین فارم والوں کو پہلی ترجیح دینی چاہیے، بہترین ٹیم کا انتخاب کیا گیا ہے ،خوشدل شاہ اور فہیم اشرف اچھی فارم میں ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد رضوان کا کہنا تھاکہ چیمپئنز ٹرافی کا اسکواڈ سب کے سامنے ہے اورلازمی نہیں ہے کہ اسکواڈ میں تبدیلی کریں، ابھی ایسی کوئی بات نہیں کہ تبدیلی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہترین ٹیم کا انتخاب کیا گیا ہے، خوشدل شاہ کی حالیہ پرفارمنس اچھی رہی ہیں۔
رضوان کا کہنا تھاکہ کنڈیشنز کے مطابق پلیئنگ الیون کا انتخاب کریں گے، صائم ایوب کی کمی تو ہے کمبی نیشن بھی ڈسٹرب ہورہاہے، ابرار احمد پہلی ترجیح ہے اس لیے دوسرے اسپنرز کا نہیں سوچا، لاہور میں اوس کا عمل دخل ہوسکتا ہے 2 اسپنرزکام نہیں آسکتے۔
قومی کپتان کا مزید کہناتھاکہ بہترین فارم والوں کو پہلی ترجیح دینی چاہیے، خوشدل شاہ اور فہیم اشرف اچھی فارم میں ہیں، لیفٹ آرم اسپنر کی ضرورت تھی خوشدل شاہ بیٹنگ میں اچھے ہیں، فخر زمان بیمار تھے اس لیے ٹیم میں نہیں تھے اور کوئی وجہ نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ بہت عرصہ ہوگیا لاہورمیں نہیں کھیلے، تین ملکی سیریز میں یہاں کھیلنے کا فائدہ ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا انتخاب خوشدل شاہ
پڑھیں:
چینی کی ایکسپورٹ کیلیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد:قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ چینی کی ایکسپورٹ کے لیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی سربراہی میں ہوا، جس میں سیکرٹری فوڈ سکیورٹی کی جانب سے ملک میں چینی کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس سال چینی کی پیداوار کم ہوئی ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پچھلے سال 87 میٹرک ٹن چینی پیدا کی گئی اور اس سال یہ 84 میٹرک ٹن رہی۔ پچھلے سال 77 شوگر ملز نے کرشنگ کی جب کہ اس سال 79 ملز نے کی ہے۔ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بفر اسٹاک کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی کی امپورٹ کی سمری منظور کی ہے۔
ریاض فتیانہ نے کہا کہ ایف بی آر سے نیا ایس آر او جاری ہوا، اس پر سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے 0.2 فیصد کیا گیا۔
جنید اکبر نے کہا کہ جب عوامی معاملہ ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف اجازت نہیں دیتا لیکن سرمایہ داروں پر وہ ناراض نہیں ہوتا؟۔ بتائیں چینی کی امپورٹ اور ایکسپورٹ کی اجازت کس نے دی؟۔ یہ کون لوگ ہیں جو ہر حکومت میں کماتے ہیں؟۔
خواجہ شیراز نے سوال اٹھایا کہ ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی کس پلان کے تحت ملک سے باہر کیسے بھیجی گئی؟، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ چینی کی ایکسپورٹ کے لیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، جس پر جنید اکبر نے سوال کیا کہ کیا اس سب کچھ پر آئی ایم ایف کچھ کہے گا؟۔
چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے آئی ایم ایف اس پر ضرور کچھ کہے گا۔
نوید قمر نے کہا کہ میرے خیال میں حکومت کو چینی کی قیمت کو کنٹرول نہیں کرنا چاہیے۔ چینی کا باہر جانا آنا مسئلہ نہیں ہے۔ کیا مسابقتی کمیشن نے اس کارٹیلازیشن کو ختم کرنے کے لیے کچھ کیا؟۔ جب آپ کے آئی ایم ایف کی وجہ سے ہاتھ بندے ہوئے ہیں تو کارٹیلز کی وجہ سے آپ پورے معاہدے کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے کیا سے کیا تبدیل کردیا اور کوئی پوچھنے والا ہی نہیں؟۔ سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ چینی کی قمیتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔ حکومت کو چاہیے کہ گندم کی قیمت کو دیکھے مگر اسے فری مارکیٹ پر چھوڑ دیا ہے۔شوگر ایڈوائزری بورڈ کا میں بھی رکن رہا ہوں، اس میں نہ ہونے کے برابر مشاورت ہوتی ہے۔ چینی فری مارکیٹ ہونی چاہیے، جسے مل لگانی ہو وہ لگائے۔ ٹیکسٹائل ملز پر ایسی کوئی پابندی کیوں نہیں؟۔
معین عامر نے کہا کہ شوگر ملز کا لائسنس اوپن ہونا چاہیے کہ سب کو مل لگانے کا موقع ملے۔
جنید اکبر نے کہا کہ اگلے ہفتے ہمیں مکمل بریفننگ دیں کس نے چینی امپورٹ کی، کس نے ایکسپورٹ کی اور کس نے اجازت دی۔