ترک صدر طیب اردوان 12فروری کو پاکستان کا دورہ کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
اسلام آباد: ترک صدر طیب اردوان کا 12 فروری کو پاکستان کا دورہ متوقع ہے جہاں وہ 13 فروری کو وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ پاکستان ترکیہ ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس میں شریک ہونگے۔
دورہ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان زرعی شعبے سمیت اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لئے مفاہمت کی متعدد یادداشتوں پر دستخط کئے جانے کا امکان ہے۔
ا پاکستان اورترکیہ کی قومی غذائی تحفظ اور زراعت کی وزارتوں کے سینئر حکام نے زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں مستقبل کے تعاون کے لیے ایک ایکشن پلان وضع کرنے کے لئے میٹنگ کی۔
پاکستان نے ترکیہ کوملک میں 22 کروڑجانوروں کو اجاگر کرتے ہوئے مویشیوں کی ویکسینیشن میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی ہے ترکیہ نے زرعی پیداواربڑھانے کیلئے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان اور چین کے درمیان زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ منصوبوں کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
صدر مملکت آصف علی زرداری کے وفد کے ہمراہ دورہ چین کے موقع پر شنگھائی میں مفاہمت کی تین یادداشتوں پر ستخط ہوئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شنگھائی میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی شرکت کی۔
ایم او یوز کا مقصد پاکستان میں زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ شعبوں کو ترقی دینا ہے۔ تقریب میں خاتون اول آصفہ بھٹو، چیئرمین بلاول بھٹو اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا بھی شریک ہوئے۔
چین اور پاکستان کے درمینا کنٹرولڈ ایگریکلچر سائنس اینڈ ایجوکیشن پارک، زرعی پیداوار اور خراج کے تحفظ میں اضافے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
اس کے علاوہ کسانیوں کیلیے جدید ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کرنے کیلیے ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ کے قیام کی یادداشت پر دستخط ہوئے جس کے تحت شیونگ کالج میں کسانوں کو تربیت دی جائے گی۔
اس کے علاوہ ٹائروں کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے پروجیکٹ، ماحول دوست فاضل مادہ کی مینجمنٹ کو فروغ دینے کے معاہدے کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایم او یوز پاک چین زرعی، تکنیکی اور ماحولیاتی تعاون کو مضبوط بنانے کی عملی کوشش ہیں۔
تقریب میں سینئر صوبائی وزیر سندھ شرجیل انعام میمن، وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ اور پاکستان کے چین میں سفیر بھی موجود تھے۔