ٹرمپ امریکیوں کیلیے بھی مصیبت ، ہزاروں ملازمین مستعفی ہونے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے کے لیے سرکاری ملازمین کو دی گئی ڈیڈلائن میں 10فروری تک توسیع کردی گئی۔ وائٹ ہاؤس اہلکار کا کہنا ہے کہ اب تک 40ہزار سرکاری ملازمین نے مستعفی ہونے کا معاہدہ قبول کر لیا ہے۔ امریکی حکومت کا مقصد 5 سے 10 فیصد سرکاری ملازمین کی تعداد کم کرنا ہے اوراب تک تقریبا ً2 فیصد تک ملازمین مستعفی ہونے کا معاہدہ قبول کر چکے ہیں۔ رضاکارانہ مستعفی ہونے کی پیش کش گزشتہ روز ختم ہو رہی تھی،تاہم وفاقی جج نے حکومتی ڈیڈ لائن 10 فروری تک بڑھا دی ۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس نے 20 لاکھ سویلین وفاقی ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک آفر کیا تھا جس کے تحت انہیں 30 ستمبر تک تنخواہ اور دیگر مراعات حاصل رہیں گی۔دوسری جانب صدارت کا منصب سنبھالتے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات اور بیانات کا سلسلہ زورو شور سے جاری ہے۔ ٹرمپ نے امریکی انتخابات میں غیرملکی مداخلت کی تحقیقات کرنے والی ایف بی آئی ٹیم کو تحلیل کر دیاہے۔ ایف بی آئی کی خصوصی ٹیم انتخابات میں غیرملکی مداخلت کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی تھی۔ ٹرمپ کی ہدایت پر امریکی اٹارنی جنرل کی جانب سے خصوصی ٹیم کو تحلیل کیا گیا ۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ صدر ٹرمپ جلد ہی مزید ایگزیکٹیو آرڈرز پر دستخط کریں گے۔ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی حکومت کو نئی شکل دینے کی کوششیں جاری ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مستعفی ہونے
پڑھیں:
سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں سگریٹ برانڈز کی فروخت کے حوالے سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔
ایک حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں فروخت ہونے والے تقریباً 81 فیصد سگریٹ برانڈز پر ٹیکس اسٹیمپ موجود نہیں، جس کے باعث قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی مصنوعات میں سے صرف 12 فیصد سگریٹس پر باقاعدہ ٹیکس اسٹیمپ پائی گئی، جبکہ 7 فیصد برانڈز ایسے بھی سامنے آئے جو ٹیکس شدہ اور بغیر ٹیکس دونوں صورتوں میں دستیاب تھے۔
سروے کے مطابق اس صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قانونی سگریٹ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ایک متوازی غیر قانونی تقسیم کا نظام بھی سرگرم ہے جو ٹیکس نظام سے بچ کر منافع کما رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹیکس اسٹیمپ نہ ہونے سے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کے محصولات سے محروم ہونا پڑتا ہے اور یہ رجحان انسدادِ اسمگلنگ اور ریگولیٹری اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔