٭کوسٹ لائن پر سمندر سے دوبارہ حاصل کی جانے والے زمین ، مٹی کے متعلق تحقیقات میں ناکام
٭تحریری درخواست کے باوجود انتظامیہ خاموش، ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب نہیں کیا

پورٹ قاسم الیکٹرک پاؤر کمپنی سندھ کی کوسٹ لائن پر سمندر سے دوبارہ حاصل کی جانے والے زمین اور مٹی کے متعلق تحقیق کرنے میں ناکام ہو گئی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے 30جنوری 2015کو جاری کئے گئے ایک لیٹر میں تجویز دی گئی کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کو کراچی سمیت سندھ کی کوسٹ لائن پر سمندر برد ہونے والی زمین کو دوبارہ حاصل کرنے اور مٹی کے متعلق اسٹڈی کرے ، اسٹڈی پروجیکٹ شروع ہونے کے دو سال بعد کی جائے اور رپورٹ سیپا میں جمع کروائی جائے ، اگر پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی شرائط تسلیم نہیں کرتی تو منظوری کالعدم سمجھی جائے گی۔ پورٹ قاسم اتھارٹی پر کوئلے اور ایل این جی ٹرمینلز کے ماحولیاتی جائزے کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کا پروجیکٹ فروری 2018 میں شروع ہوا لیکن کمپنی نے سمندر برد ہونے والی زمین دوبارہ حاصل کرنے اور مٹی کے متعلق اسٹڈی سال 2024تک کروانے میں ناکام رہی۔ سیپا اور پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے افسران کا کہنا ہے کہ سیپا نے این او سی کچھ شرائط پر جاری کی اور اسٹڈی نہ کروانا سیپا کی منظوری کی خلاف ورزی ہے ، انتظامیہ کو اپریل 2020میں آگاہ کیا گیا لیکن پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ نے خاموشی اختیار کر لی اور کوئی جواب نہیں دیا، تحریری درخواست کے باوجود ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب نہیں کیا گیا، جس پر اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی سندھ کی کوسٹ لائن پر سمندر برد ہونے والی زمین، سمندر سے دوبارہ حاصل کی جانے والی زمین اور مٹی کے متعلق تفصیلی اسٹڈی کرے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین

نجمن امامیہ گلگت بلتستان کے مرکزی نائب صدر نعیم الدین سلیمان نے ایک بیان میں کہا اہم ریاستی ادارے، اینٹی کرپشن اور FIA جیسے اداروں کو کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات پر مکمل خاموشی سوالیہ نشان ہے اور اسی ادارے میں میرٹ کے خلاف یکطرفہ طور پر ملازمین کی تقرری اقربا پروری میں سابقہ سیکریٹری صحت اور سابق وزیر صحت ملوث ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے مرکزی نائب صدر نعیم الدین سلیمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی سماج میں حکومت اور اپوزیشن کا تصور ایک حقیقت ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، اس لئے کہ وہ اقتدار میں ہوتی ہے، ایسے میں اپوزیشن اور عوام کو تنقید کا موقع نہ دینا حکومت کی کامیاب حکمت عملی سمجھی جاتی ہے۔ گلگت بلتستان میں منرلز کے معاملہ پر حکومت سے گلہ شکوہ ہونا فطری امر ہے اور حکومت کو ایسے مواقع میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ لیکن پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے واضح موقف سامنے نہ آنے کے نتیجہ میں عوام کی بے چینی بڑھ گئی، جس کا ازالہ کرنا بھی حکومت کے فرائض میں شامل تھا، جس کی کمی اب بھی محسوس کی جا رہی ہے اور آغا سید راحت حسین الحسینی جو کہ پورے گلگت بلتستان کے عوامی نمائندہ اور قائد ہیں نے جمعہ خطبے میں بھرپور عوامی ترجمانی کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جماعتی اور انفرادی حیثیت کے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی شخصیات اس کا بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ حکومتی مشنری بالخصوص میڈیا ایڈوائزر کی جانب سے بے چینی کے ازالہ کے بجائے مزید خلفشار پیدا کرنے کے بیان سے بے چینی جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد ایک صوبائی معاون خصوصی کی جانب سے مذکورہ ایڈوائزر کے خلفشار کا بیان واپس لینے کے اعلان کو سمجھداری سے تعبیر کیا جاتا ہے اور مرکزی انجمن امامیہ کے جانب سے عوام الناس اور سوشل میڈیا صارفین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس بیان بازی کا سلسلہ کو روک دیا جائے۔ اہم ریاستی ادارے، اینٹی کرپشن اور FIA جیسے اداروں کو کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات پر مکمل خاموشی سوالیہ نشان ہے اور اسی ادارے میں میرٹ کے خلاف یکطرفہ طور پر ملازمین کی تقرری اقربا پروری میں سابقہ سیکریٹری صحت اور سابق وزیر صحت ملوث ہیں۔

اسی طرح کئی انکوائریاں سرد خانے کی نذر کی گئی ہیں۔ یہ وہ سوالیہ نشانات ہیں جن کا اظہار تو سیاسی مصلحت کاروں کی طرف سے خاموشی اور علماء کرام کی طرف سے نشاندہی پر آگ بگولہ ہونا ہے۔ تاہم اس کا جواب یہ مشیران اور وزاء سمیت پوری ریاست کو دینا پڑے گا۔ اگر آغا صاحب کی طرف لگایا گیا الزام درست نہیں تو اوپر بیان کئے گئے کریشن کی انکوائریاں کیوں پنڈنگ میں رکھی گئی ہیں۔ اس میں براہ راست سیکریٹری صحت اور سابقہ وزیر صحت کے ملوث ہونے کے شبہات کا جنم لینا اور اس پر حکومتی اور انتظامی خاموشی ان کے ملوث ہونے کی واضح دلیل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام واقعہ، واہگہ بارڈر پر پرچم کشائی کی تقریب محدود کر دی گئی
  • پہلگام واقعہ: واگہ بارڈر پر روایتی پریڈ محدود کرنے کا فیصلہ
  • مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی جھڑپ میں بھارتی فوج کا اہلکار ہلاک
  • ’حملہ آوروں کا زمین کے آخری کنارے تک پیچھا کریں گے،‘ مودی
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • شدید گرمی سے ہونے والی اموات، سندھ حکومت اور نجی اداروں کے اعدادوشمار میں بڑا تضاد
  • بے نامی اتھارٹی پچھلے 11 ماہ سے غیر فعال ہونے کا انکشاف
  • کراچی کے عمرہ مسافر کی طبیعت خراب، پرواز کی واپسی جدہ لینڈنگ
  • تین بڑے ایئرپورٹس پر ای گیٹس کی تنصیب کا معاملہ، جرمن کمپنی کا پی اے اے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ
  • کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والی 5سالہ بچی سے متعلق ویڈیوز سامنے آگئی