پورٹ قاسم اتھارٹی، کوسٹ لائن پر سمندر برد ہونے والی زمین سے بے پروا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
٭کوسٹ لائن پر سمندر سے دوبارہ حاصل کی جانے والے زمین ، مٹی کے متعلق تحقیقات میں ناکام
٭تحریری درخواست کے باوجود انتظامیہ خاموش، ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب نہیں کیا
پورٹ قاسم الیکٹرک پاؤر کمپنی سندھ کی کوسٹ لائن پر سمندر سے دوبارہ حاصل کی جانے والے زمین اور مٹی کے متعلق تحقیق کرنے میں ناکام ہو گئی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات کے ماتحت سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے 30جنوری 2015کو جاری کئے گئے ایک لیٹر میں تجویز دی گئی کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کو کراچی سمیت سندھ کی کوسٹ لائن پر سمندر برد ہونے والی زمین کو دوبارہ حاصل کرنے اور مٹی کے متعلق اسٹڈی کرے ، اسٹڈی پروجیکٹ شروع ہونے کے دو سال بعد کی جائے اور رپورٹ سیپا میں جمع کروائی جائے ، اگر پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی شرائط تسلیم نہیں کرتی تو منظوری کالعدم سمجھی جائے گی۔ پورٹ قاسم اتھارٹی پر کوئلے اور ایل این جی ٹرمینلز کے ماحولیاتی جائزے کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کا پروجیکٹ فروری 2018 میں شروع ہوا لیکن کمپنی نے سمندر برد ہونے والی زمین دوبارہ حاصل کرنے اور مٹی کے متعلق اسٹڈی سال 2024تک کروانے میں ناکام رہی۔ سیپا اور پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی کے افسران کا کہنا ہے کہ سیپا نے این او سی کچھ شرائط پر جاری کی اور اسٹڈی نہ کروانا سیپا کی منظوری کی خلاف ورزی ہے ، انتظامیہ کو اپریل 2020میں آگاہ کیا گیا لیکن پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ نے خاموشی اختیار کر لی اور کوئی جواب نہیں دیا، تحریری درخواست کے باوجود ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب نہیں کیا گیا، جس پر اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی سندھ کی کوسٹ لائن پر سمندر برد ہونے والی زمین، سمندر سے دوبارہ حاصل کی جانے والی زمین اور مٹی کے متعلق تفصیلی اسٹڈی کرے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
جاپانی کمپنی کا مون لینڈر ایک بار پھر ناکام، چاند پر پہنچنے سے پہلے رابطہ منقطع
جاپانی نجی خلائی کمپنی آئی اسپیس کا بغیر انسان کے چاند پر اترنے والا خلائی جہاز "Resilience" ایک بار پھر ناکامی سے دوچار ہو گیا۔
کمپنی کے مطابق، لینڈر چاند کی سطح پر اترنے کی کوشش کے دوران فرش سے ٹکرا گیا اور اس سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
یہ آئی اسپیس کا دوسرا مشن تھا، اور دو سال میں یہ دوسری بڑی ناکامی ہے۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ لینڈر چاند کی سطح سے فاصلہ صحیح طریقے سے ناپنے میں ناکام رہا، جس کے باعث وہ اپنی رفتار کم نہ کر سکا۔
ٹوکیو میں مشن کی لائیو نشریات دیکھنے والے 500 سے زائد ملازمین، شیئر ہولڈرز، اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل ہال اس وقت خاموش ہو گیا جب لینڈر سے ڈیٹا کی ترسیل لینڈنگ سے صرف دو منٹ پہلے بند ہو گئی۔
ناکامی کے بعد آئی اسپیس کے شیئرز مارکیٹ میں دھڑام سے گر گئے۔ جمعہ کے روز کمپنی کے شیئرز ٹریڈنگ کے قابل ہی نہ رہے اور 29 فیصد تک کمی کے ساتھ نیچے جا گرے۔ جمعرات کو کمپنی کی مارکیٹ ویلیو 110 ارب ین (تقریباً 766 ملین ڈالر) تھی۔
اگرچہ یہ ناکامی جاپان کی نجی سطح پر چاند تک رسائی میں تاخیر کا باعث بنے گی، لیکن جاپان اب بھی امریکی Artemis پروگرام کا اہم حصہ ہے، اور کئی جاپانی کمپنیاں چاند کو ایک تجارتی میدان کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔