اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
WASHINGTON:
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے فلسطین کو اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے تجویز دی ہے کہ سعودی عرب کو اپنے ملک کے اندر فلسطینی ریاست بنانی چاہیے۔
خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کےمطابق بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی نیوز چینل 14 کو انٹرویو کے دوران کہا کہ سعودی حکومت سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست بنا سکتی ہے، ان کے پاس بہت زیادہ زمین ہے۔
نیتن یاہو سے سوال کیا گیا کہ آیا سعودی عرب سے تعلقات قائم کرنے کے لیے فلسطینی ریاست ضروری ہے تو انہوں نے اس تجویز کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر 7 اکتوبر کے بعد کوئی فلسطینی ریاست نہیں، کیا آپ جانتے ہیں وہ کیا ہے، ایک فلسطینی ریاست تھی، جس کو غزہ کہا جاتا تھا، غزہ میں حماس کی حکومت تھی اور فلسطینی ریاست تھی اور دیکھیں ہم نے کیا حاصل کرلیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے ایک مرتبہ دہراتے ہوئے فلسطینی ریاست بنانے کی تجویز کو یکسر مسترد کردیا۔
نیتن یاہو نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات قائم ہونے سے متعلق بھی بتایا اور کہا کہ یہ تعلقات جلد ہی قائم ہوں گے، میرے خیال میں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن نہ صرف ممکن ہے بلکہ میرے خیال میں یہ ہونے جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دوسری جانب سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بینجمن نیتن یاہو کا بیانیہ مسترد کردیا اور دہرایا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات اسی صورت قائم ہوسکتے ہیں جب فلسطینی ریاست وجود میں آتی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اس وقت امریکی دورے پر ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد کسی بھی غیرملکی رہنما کا یہ پہلا دورہ ہے اور اس دوران انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ پریس کانفرنس بھی کی تھی جہاں ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کا بھی اعلان کیا تھا۔
مصر کا اظہار مذمت
ادھر مصر نے بھی اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتین یاہو کی تجویز کی مذمت کی ہے اور اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ تجویز براہ راست سعودی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے اور سعودی عرب کی سیکیورٹی مصر کے لیے سرخ لکیر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو فلسطینی ریاست کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل کا ایک ٹکٹرا موبائل فون کی صورت میں ہرکسی کے ہاتھ میں ہے: نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ جس کسی کے ہاتھ میں بھی موبائل فون ہے، وہ اسرائیل کا ایک ’ٹکڑا‘ رکھتا ہے۔
میڈیاذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق مغربی مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے دوران خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ ’جو بھی موبائل فون کا مالک ہے وہ بنیادی طور پر اپنے ہاتھ میں اسرائیل کا ایک ٹکڑا اٹھائے ہوئے ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی ادویات، غذائیں بنانے کی صلاحیت کی پوری دنیا معترف ہے.بہت سی قیمتی دوائیں اور غذائیں اسرائیل تیار کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بعض ملکوں نے ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے، تو کیا اس سے یہ سب بند ہوجائے گا؟ اسرائیل انٹیلی جنس کی صلاحیت کی طرح ہتھیار بنانے میں بھی مہارت رکھتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسرائیل تنہا ہوگیا، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے. اسرائیل اس ’محاصرے‘ کو توڑنے کی طاقت رکھتا ہے، ہم ہتھیار خود بنانے میں بھی ماہر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مغرب میں جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اس محاصرے سے نہیں نکل سکتے تو جان لیں کہ ہم اس سے نکل کر دکھائیں گے۔ جس طرح ہم امریکا کے ساتھ انٹیلی جنس شیئر کرتے ہیں. آپ کی انٹیلی جنس معلومات کا ایک بڑا حصہ اسرائیل سے آتا ہے اور اسرائیل کے ویپن سسٹم کو بھی امریکا کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ برسوں میں اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر کمپنی ’پیگاسس‘ پر غیر ملکی رہنماؤں کی جاسوسی کے الزامات بار بار لگتے رہے ہیں۔تل ابیب نے لبنان میں پیجر فونز پر حملوں کی ایک لہر بھی شروع کی تھی، جو اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ اسرائیلی فوج مواصلاتی صنعت میں بھی ملوث رہی ہے۔