شہید مظفر کرمانی امام حسینؑ کے بتائے ہوئے عزت کے راستے میں آگاہانہ شہید ہوئے، ڈاکٹر زاہد علی زاہدی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر زاہد علی زاہدی صاحب نے کہا کہ شہید مظفر کرمانی آگاہ شہید ہیں، اسلام کا نظام ظلم ستیزی ہے، ظلم کے خلاف کھڑے ہونا ہے، یہی سیرت آئمہ اطہارؑ کی نظر آتی ہے، حقیقی لیڈر کبھی ظالم سے مفاہمت نہیں کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں شہید مظفر علی کرمانی اور ان کے باوفا ساتھی شہید نظیر عباس کی 24ویں برسی پر اجتماع کا انعقاد خانوادہ شہداء کی جانب سے جائے شہادت شہید مظفر علی کرمانی و نظیر عباس پر کیا گیا۔ برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر زاہد علی زاہدی صاحب نے کہا کہ شہید مظفر کرمانی آگاہ شہید ہیں، اسلام کا نظام ظلم ستیزی ہے، ظلم کے خلاف کھڑے ہونا ہے، یہی سیرت آئمہ اطہارؑ کی نظر آتی ہے، حقیقی لیڈر کبھی ظالم سے مفاہمت نہیں کرتے ہیں، امام حسینؑ نے مقاومت کا راستہ اختیار کیا، امام حسینؑ کا راستہ عزت کا راستہ ہے مگر اس کے لئے قربانی پیش کرنی ہوتی ہے، دوسرا راستہ ذلت ہے۔
برسی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہادی ولایتی نے کہا کہ شہداء کے بارے میں خدا کہتا ہے کہ شہداء کے بارے میں گمان بھی نہ کرنا کہ وہ مردہ ہیں، خدا کے آگے حیات کی تعریف الگ ہے اور ہم زندگی کی تعریف کچھ اور سمجھتے ہیں، انسان کا کمال نظریہ پر قربان ہونا ہے، نظریے اور فکر کی راہ میں قربان کرنے میں انسان کی عزت ہے، شہید مظفر کرمانی نے راہ شہادت کا انتخاب خود کیا۔ مولانا حیات عباس نجفی نے کہا کہ شہید مظفر کرمانی کربلا کے راستے کے شہید ہیں، شہادت کا راستہ مشکل بھی ہے اور آسان بھی ہے، شہید مظفر کرمانی عاشق امام حسینؑ تھے۔ اس موقع پر شاہد بلتستانی اور ابراہیم بلتستانی نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کئے۔ خانوادہ شہداء کی جانب سے منعقد کئے گئے اس پروگرام میں شہداء کے جائے شہادت پر شمع روشن کیں گئیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہید مظفر کرمانی نے کہا کہ کا راستہ
پڑھیں:
مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔
میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔
میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔