کشمیر و فلسطین؛ مزاحمت کا استعارہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: کشمیر و فلسطین۔۔۔۔۔۔۔ مزاحمت کا استعارہ
Kashmir & Palestine a Symbol for Resistance
مہمان: ارشاد حسین ناصر ( ایڈیٹر ماہنامہ العارف، صحافی، تجزیہ نگار)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 9 فروری 2025
خلاصہ گفتگو واہم نکات
آزادی کشمیر کے حوالے سے پاکستان آج بھی اپنے اصولی موقف پہ قائم ہے
یو مِ یک جہتی کشمیر منانا بھی آازادی کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی سنجیدگی کا اظہار ہے
پاکستان کے حکمران انڈیا میں بھارت کے مظالم پہ مجرمانہ خامشی اختیار کیوں کرتے ہیں؟
پاکستان کی سیاسی قیادت اور حکمران کشمیر کے مسئلے پہ بے باک موقف اپنانے سے گریز کرتے ہیں
پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی کشمیر کے حوالے سے بہت زیادہ متحرک نہیں رہی
فلسطین کے مسلمانوں کی جہاد ، مزاحمت، شہادت قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے
کشمیر کے مسلمانوں کو بھی فلسطینی عوام کی طرح قیام کرنا ہوگا
کشمیریوں کو فلسطینی عوام کی طرح مزاحمتی کردار اپنانا ہوگا
امید ہے کہ کشمیری بھی اپنی جدو جہد آزادی کو مزید افزوں کرنا ہوگا
جارح اور ظالموں کی ظالمانہ سوچ کا زاویہ ایک جیسا ہی ہوتا ہے
مودی اور ٹرمپ بھی ایک جیسی فاشسٹ سوچ رکھتے ہیں
کشمیر کے نوجوان مزاحمت کا ستعارہ ہیں ، جدوجہد جاری رکھیں گے
کشمیریوں کو بھی فلسطینیوں کی طرح مسئلہ کشمیر کے لئے دنیا بھر میں سفارت کاری کرنا ہوگی
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیر کے
پڑھیں:
جب فیکٹریوں کے لیے خام مال نہیں ہوگا تو ملک کیسے چلے گا: شاہد خاقان عباسی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ اکنامک پالیسی یہ ہے کہ ملک کی ترقی کو بند کر دیں، امپورٹ کو محدود کرنے سے گروتھ نہیں ہوگی، جب فیکٹریوں کے لیے خام مال نہیں ہوگا تو ملک کیسے چلے گا، ملکی قرضہ بڑھتا جا رہا ہے، ہمارے پاس وسائل نہیں ہے کہ عوام دوست بجٹ لاسکیں، ہم آج پیسے اکھٹا کرنے کے لیے مستقبل کی گروتھ کو ختم کر دیں گے، ٹیکس دینا ذمہ داری ہے، پارلیمان کا ہر فرد ٹیکس ادا کرے۔
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ملکی سیاسی، آئینی اور معاشی صورتحال پر تفصیلی تبصرہ کیا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کالے قوانین ہمیشہ ناکام ہوتے ہیں اور ان کا اثر ہمیشہ منفی ہوتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کے پاس اس وقت سیاسی انتشار ختم کرنے کا سنہری موقع موجود ہے، اور آئین سے ہٹ کر کوئی بھی فیصلہ ملک کو مزید مشکلات میں ڈال سکتا ہے۔
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ نے بھارت کے حالیہ رویے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو ہمیشہ سے جارحیت کا موقع چاہیے ہوتا ہے، اسی لیے اس نے مساجد اور مدارس پر حملے کیے۔ تاہم، پاکستان کی فضائیہ نے بھرپور انداز میں دشمن کو جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت آج تک سامنے نہیں آیا۔
معاشی پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے موجودہ حکمتِ عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی روک دینا کوئی معاشی پالیسی نہیں ہو سکتی۔ امپورٹ پر سخت پابندیاں اور خام مال کی عدم دستیابی سے صنعتی پہیہ رک گیا ہے، جو مجموعی قومی پیداوار (GDP) کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرضے مسلسل بڑھ رہے ہیں اور ریاست کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ عوام دوست بجٹ پیش کیا جا سکے۔ ہم آج کا بجٹ بنانے کے لیے مستقبل کی گروتھ کا گلا گھونٹ رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے اپنی گفتگو میں تمام ارکان پارلیمان پر زور دیا کہ ٹیکس دینا ذمہ داری ہے، پارلیمان کا ہر فرد ٹیکس ادا کرے۔