ایران پر بمباری کے بجائے اس سے جوہری معاہدہ کو ترجیح دونگا، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر ہم معاہدہ کر لیتے ہیں تو اسرائیل ایران پر بمباری نہیں کریگا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ نہیں بتا سکتا کہ ہم ایران کو کیا کہنے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران پر بمباری کرنے کے بجائے ایران سے جوہری معاہدہ کرنے کو ترجیح دوں گا۔ امریکی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر ہم معاہدہ کر لیتے ہیں تو اسرائیل ایران پر بمباری نہیں کرے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ نہیں بتا سکتا کہ ہم ایران کو کیا کہنے جا رہے ہیں۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے کہ ایران جو کرنے کا سوچ رہا ہے، وہ نہیں کرے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران پر بمباری ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔