ساڑھے 6 سال میں مہنگائی 150 جبکہ دیہاڑی 75 فیصد بڑھی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
لاہور:
پچھلے دس ماہ کے دوران اکثر روزمرہ اشیا کی قیمتوں میں بڑھوتری رک گئی یا کمی آئی جو اتحادی حکومت کی اہم ترین کامیابی ہے مگر عوام میں یہ تاثرموجود کہ مہنگائی میں خاص کمی نہ آسکی.
ماہرین معاشیات کے مطابق وجہ یہ ہے، پی ٹی آئی حکومت نے اگست 2018 میں اقتدار سنبھال کے مروجہ ٹیکسوں کی شرح بڑھائی اور نئے ٹیکس لگا کر مہنگائی کی جو لہر پیدا کی اس دوران عام آدمی کی آمدن زیادہ نہیں بڑھی.
ادارہ شماریات پاکستان کی رو سے پچھلے ساڑھے چھ سال میں ٹیکسوں میں اضافے اور تیل ، بجلی و گیس کی قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی ’’150 فیصد‘‘ بڑھی مگر ڈیلی ویج ورکرز کی آمدنی میں صرف ’’75 فیصد ‘‘اضافہ ہوا۔
گویا اگر اتحادی حکومت سرکاری ملازمین کے علاوہ عام آدمی کی آمدن بھی ہر سال کم از کم’’ 20 فیصد‘‘ بڑھائے تو مہنگائی کے اثرات زائل ہو جائیں اور عوام بھی سکون کا سانس لیں.
ترکیہ میں یہی ہوتا ہے کہ جیسے مہنگائی بڑھے تو اردگان حکومت کم از کم تنخواہ بھی بڑھا دیتی ہے تاکہ عوام مالی مشکلات کا بخوبی مقابلہ کر سکیں، اس عمدہ عمل کے سبب طیّب اردگان ترک عوام میں مقبول ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مہنگائی تھمی نہیں‘ اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے عوام سال بھر پریشان رہے‘ادارہ شماریات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) ملک میں مہنگائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی جب کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام کو سال بھر ذہنی کرب سے دوچار رکھا۔وفاقی ادارہ شماریات نے ایک سال کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں رد و بدل پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق روزمرہ استعمال کی کئی اشیا مہنگی ہوئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق چکن، گوشت، چینی، انڈے اور گھی سمیت کئی ضروری اشیا مہنگی ہو گئی ہیں، جس سے عام شہریوں پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھ گیا ہے۔اعدادوشمار میں بتایا گیاہے کہ بنیادی غذائی اشیا کی بڑی فہرست مسلسل مہنگائی کی لپیٹ میں ہے۔چینی کی قیمت 143.78 روپے سے بڑھ کر 174.19 روپے فی کلو ہو گئی۔ اسی طرح چکن 347 روپے سے بڑھ کر 456.48 روپے، بڑا گوشت 933.39 سے 1105 روپے جب کہ چھوٹا گوشت 1877 سے بڑھ کر 2026 روپے فی کلو ہو گیا۔علاوہ ازیں دودھ 187.15 سے بڑھ کر 198.39 روپے، دہی 219.26 سے بڑھ کر 231.51 روپے اور فارمی انڈے 252.43 سے بڑھ کر 295.78 روپے فی درجن ہو گئے۔ سرسوں کا تیل بھی 495.45 روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 527.64 روپے اور گھی 503.29 روپے سے بڑھ کر 568.40 روپے فی کلو تک جا پہنچا ہے۔اس کے علاوہ دالوں کی قیمتوں میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، جہاں دال مونگ 308.75 سے بڑھ کر 400.82 روپے اور دال چنا 260 سے بڑھ کر 314.58 روپے فی کلو ہو گئی۔ اسی طرح دال مسور 320.94 سے کم ہو کر 293.52 روپے اور دال ماش میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔قیمتوں میں اضافے کو مزید دیکھا جائے تو کیلے کی فی درجن قیمت بھی 146.63 روپے سے بڑھ کر 176.55 روپے ہو چکی ہے، جس سے پھلوں کی قیمتیں بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہیں۔عوام کا کہنا ہے کہ اگرچہ آٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں کمی خوش آئند ہے مگر دیگر ضروری اشیا کی مہنگائی نے ان کے بجٹ کو بری طرح متاثر کر رکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے حکومت کو موثر اور پائیدار معاشی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔