UrduPoint:
2025-04-25@09:55:59 GMT

ترکی: پراسیکیوٹر کی کہانی شائع کرنے پر صحافیوں کی گرفتاریاں

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

ترکی: پراسیکیوٹر کی کہانی شائع کرنے پر صحافیوں کی گرفتاریاں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 فروری 2025ء) ترکی میں بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے ایک معروف اخبار بیر جون نے اتوار کے روز حکام پر پریس کے خلاف دباؤ ڈالنے اور دھمکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس کے تین صحافیوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

اخبار کے ایڈیٹر انچیف ابراہیم ورلی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ صحافی اوگور کوک، برکات گلٹیکن اور ان کے مینیجنگ ایڈیٹر یاسر گوکدیمیر کو ہفتے کی رات گئے ان کے گھروں سے اٹھا لیا گیا۔

جرمنی نے 'آزادی صحافت' کے تنازع پر ترک سفیر کو طلب کرلیا

بیر جون کے مطابق استنبول کے چیف پراسیکیوٹر کے بارے میں ایک اسٹوری شائع کرنے پر انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت تینوں صحافیوں کو کئی گھنٹوں تک حراست میں رکھا گیا۔

(جاری ہے)

جس رپورٹ کی وجہ سے صحافیوں کو حراست میں لیا گیا، وہ حکومت کے حامی میڈیا ادارے صباح کے ایک صحافی کے حوالے سے تھی، جنہوں نے چیف پراسیکیوٹر اکن گورلیک سے ملاقات بھی کی تھی۔

خود صباح نے بھی اسی طرح کی ایک رپورٹ کی اطلاع بھی دی تھی۔

’دہشت گردوں کی مدد‘: ترکی میں چودہ صحافیوں کو سزائے قید

ترکی میں انسداد دہشت گردی کا قانون ان لوگوں کے خلاف بھی مقدمہ چلانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، جنہوں نے انسداد دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو "نشانہ" بنایا ہو۔

حراستیں 'ناقابل قبول' ہیں، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز

ترک حکام نے صحافیوں کو اتوار کے روز استنبول کی ایک عدالت میں پیش کیا، جس کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا اور انہیں باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا۔

دو ہزار سولہ میں صحافیوں کی ہلاکتیں کم لیکن شدید خطرات باقی

میڈیا پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) اور ترکی میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔

آر ایس ایف کے ایرول اونڈروگلو نے ایکس پر لکھا، "پراسیکیوٹر کی غیر جانبداری پر تنقید کرنے والی ایک خبر پر یہ کارروائی بلاجواز ہے۔

" ادارے نے کہا کہ اس طرح کی حراستیں "ناقابل قبول" ہیں۔

انقرہ حکومت نے ڈی ڈبلیو کا ویڈیو مواد ضبط کر لیا

صحافیوں کی گرفتاریوں میں اضافہ

حالیہ مہینوں میں استنبول کے اعلیٰ پراسیکیوٹر اکین گرلیک کے بارے میں مضامین لکھنے یا تبصر کرنے جیسے اسی طرح کے الزامات کے تحت کئی افراد کے خلاف قانونی تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔

حزب اختلاف کے رہنما اوزگور اوزیل نے اس حوالے سے کہا کہ صحافیوں کی حراست "ایک بے مثال رسوائی" ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ "اس طرح کے واقعات کے حوالے سے جرم گھڑنے کی کوشش کرنا ایک جرم کی علامت ہے۔"

ترکی میں آزادیٴ صحافت پر حملے اور یورپی یونین پر بڑھتا دباؤ

اوزیل کو بھی اسی طرح کے الزامات کے تحت نشانہ بنایا جا چکا ہے، جن پر نومبر میں "ایک سرکاری اہلکار کی توہین" اور "انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ملوث افراد کو نشانہ بنانے" کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر آکن گورلیک کے بارے میں بعض تبصرے کیے تھے۔

سنسر شپ کی شکار ترک صحافت ہانپتی ہوئی

ترکی میں ایم ایل ایس اے میڈیا رائٹس گروپ کا کہنا ہے کہ ملک میں کم از کم تیس صحافی اور میڈیا کارکن جیل میں ہیں، جبکہ چار گھروں میں نظر بند ہیں۔

تنظیم نے گزشتہ برس کہا تھا کہ اس نے آزادی اظہار سے متعلق 281 مقدمات کی نگرانی کی، جس میں اہک ہزار آٹھ سو چھپن مدعا علیہان شامل تھے اور اس میں سے تین سو چھیاسٹھ صحافی تھے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی ڈبلیو ذرائع)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صحافیوں کو صحافیوں کی ترکی میں کی میں

پڑھیں:

‘پاکستان کے خلاف کارروائی کی جائے’، بھارتی میڈیا کیسے جنگی ماحول بنارہا ہے؟

گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام کی وادی بیسران میں دہشت گردانہ کارروائی میں 28 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں بلکہ بغیر کسی ثبوت جوابی کارروائی کا مطالبہ بھی کررہے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے فوراً بعد بھارتی میڈیا نے کسی ثبوت کے بغیر پاکستان کیخلاف زہر اگلنا شروع کر دیا، ایک طرف جہاں بھارتی ٹی وی چینلز نے حملے کو ’پاکستانی دہشت گردی‘ کہہ کر بیچا وہیں سوشل میڈیا پر ’پاکستان کا ہاتھ‘ خودساختہ بیانیہ پھیلایا گیا۔

Never forgive never forget.

No sympathy with Pakistan ever.
No sympathy with terrorist sympathisers.
No sympathy with traitors.
PERIOD#pehelgam pic.twitter.com/Q6r7r6xGqk

— Yogita Bhati (@bhatiyogita1002) April 22, 2025

صارف یوگیتا بھاٹی نے ایکس پر پہلگام ہیش ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ کبھی نہ معاف کرو اور نہ ہی بھولو، پاکستان سے کبھی ہمدردی نہیں رہی۔ ’دہشت گردوں کے ہمدردوں سے کوئی ہمدردی نہیں۔ غداروں سے کوئی ہمدردی نہیں، پیریڈ!‘

بھارتی صارف آتش داس نے لکھا کہ ہندو یہ کبھی نہیں بھولیں گے، جبکہ سومیت جیسوال نے انہی جذبات سے ہم آہنگ ہوتے ہوئے لکھا کہ کبھی نہ بھولو، کبھی نہ معاف کرو، سوشل میڈیا پر اس نوعیت کے ماحول میں معروف بھارتی اداکار انوپم کھیر بھی پیچھے نہیں رہے۔

ग़लत … ग़लत… ग़लत !!! पहलगाम हत्याकांड!! शब्द आज नपुंसक हैं!! ???? #Pahalgam pic.twitter.com/h5dOOtEQfx

— Anupam Kher (@AnupamPKher) April 22, 2025

ایکس پر اپنے ایک ویڈیو بیان میں انوپم کھیر کا کہنا تھا کہ کشمیر میں ہندوؤں کو چن چن کر مارنے پر دل میں دکھ تو ہے ہی لیکن غصہ بھی بے انتہا ہے۔

’ہندوستان کے مختلف علاقوں سے آئے لوگوں سے ان کا دھرم پوچھ کر انہیں ماردینا۔۔۔الفاظ نہیں ہیں کہ احساس کو بیان کیا جائے۔۔۔دنیا کے کسی بھی علاقے میں یہ غلط ہے لیکن پہلگام میں ہمارے کشمیر میں یہ بہت بہت غلط ہے۔‘

Local reporter from Kashmir was explaining Security lapse, 2000 tourists at single spot & no security was available

Immediately AajTak cut him from the live feed. Godi media hiding truth & disrespecting martyrs????#Pahalgam #PahalgamTerroristAttack
pic.twitter.com/6nUjxLkKl7

— ????eena Jain (@DrJain21) April 22, 2025

انوپم کھیر نے ہاتھ جوڑ کر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سمیت پوری بھارتی سرکار سے درخواست کی اس بار ان دہشت گردوں کا ایسا سبق سکھایا جائے کہ اگلے 7 جنم تک وہ ایسی حرکت کرنے کے لائق نہ رہیں۔‘

بھارتی میڈیا خود ساختہ دہشت گردی کی خبر پر شور مچادیتا ہے جبکہ نیکزلائٹس حملوں پر چپ سادھ لیتے ہیں کیونکہ حقیقت ان کے جھوٹ کو بے نقاب کرتی ہے، بھارتی میڈیا کا نیا نظریہ یہی ہے کہ بھارت میں ہونے والی ہر دہشت گردی پاکستان کرتا ہے۔

یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارتی حکومت اورمیڈیا بھارتی عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں، بھارتی میڈیا جھوٹ بیچتا ہے تاکہ عوام حقیقی مسائل سے دور رہیں، یہی وجہ ہے کہ تمام تر جنگی جنون کے باوجود بعض بھارتی صارفین سوال بھی اٹھارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ایکس کی ایک اور بھارتی صارف ڈاکٹر وینا جین نے آج تک ٹی وی کا کلپ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ کشمیر کا مقامی رپورٹر سیکیورٹی کی خرابی کی نشاندہی کررہا تھا کہ کس طرح ایک ہی جگہ پر 2 ہزار سیاحوں کی موجودگی کے باوجود کوئی سیکیورٹی دستیاب نہیں تھی۔

’فوری طور پر آج تک نے اسے لائیو فیڈ سے کاٹ دیا، گوڈی میڈیا سچ چھپا رہا ہے اور شہدا کی بے عزتی کر رہا ہے۔‘

 https://Twitter.com/nehafolksinger/status/1914739495087604152

بھارتی شہری نیہا سنگھ راٹھور نے پہلگام حملے میں دہشت گردوں کی جانب سے چن چن کر ہندوؤں کو مارنے کے دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے ہلاک شدگان کی فہرست بھی شیئر کی۔ ’دہشت گرد ہندوؤں کو ان کا مذہب پوچھ کر مار رہے تھے تو سید حسین شاہ کو کیوں مارا؟ آفت میں موقع کی سیاست کا شکار نہ ہوں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انوپم کھیر ایکس بھارتی صارف پاکستان پہلگام ٹی وی چینلز جنگی جنون دہشت گرد سوشل میڈیا سیاحوں وادی بیسران

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن
  • پہلگام حملہ، کشمیری مسلمان بھارتی صحافیوں کی جانبدارانہ رپورٹنگ پر سراپا احتجاج
  • بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا، اسحاق ڈار
  •  بھارت نے اپنے مسائل کا ملبہ پاکستان پر ڈالا، ترکی بہ ترکی جواب دیں گے،اسحاق ڈار
  • ملازمین کو کم سے کم اجرت 37 ہزار نہ دینے والوں کی گرفتاریاں
  • ماریہ بی اور ترکی کی مشہور انفلوئنسر کے درمیان جاری تنازع کی وجہ کیا ہے؟
  • ‘پاکستان کے خلاف کارروائی کی جائے’، بھارتی میڈیا کیسے جنگی ماحول بنارہا ہے؟
  • پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
  • بھارت بغیر ثبوت پاکستان پر الزام لگانا شروع کردیتا ہے، جلیل عباس
  • عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی