Express News:
2025-11-04@05:07:06 GMT

امریکا میں فلو وائرس نے 15 سالہ ریکارڈ توڑ دیا

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

امریکا میں رواں موسمِ سرما کا فلو وائرس اپنے عروج پر آگیا ہے اور حالیہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے 15 سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

فلو وائرس کی شدت کا پتہ فلو سے متاثرہ مریضوں کا وہ تناسب ہے جو اسپتالوں اور کلینک کے چکر لگا رہا ہے۔

بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز کی طرف سے پوسٹ کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے ہفتے مریضوں کی تعداد 2009-2010 کے بعد کسی بھی موسم سرما کے فلو کے موسم سے واضح طور پر زیادہ تھی۔

بلاشبہ دیگر وائرل انفیکشنز کو غلطی سے فلو سمجھا جاسکتا ہے جیسے کورونا وائرس اور آر ایس وی لیکن کورونا وائرس عامی سطح پر کم ہو رہا ہے جبکہ سانس کی بیماری آر ایس وی ختم ہوتی جارہی ہے۔

فلو کے پھیلاؤ نے کچھ امریکی ریاستوں میں اسکولوں کو بند کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

مجموعی طور پر 43 ریاستوں میں پچھلے ہفتے فلو کے وائرل انفیکشن کی زیادہ یا بہت زیادہ اطلاع موصول ہوئی۔ وائرس نے سب سے زیادہ جنوبی، جنوب مغربی اور مغربی ریاستوں کو متاثر کیا۔
 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد غزہ کے بچے بتدریج اپنی برباد شدہ درسگاہوں کی جانب لوٹنے لگے ہیں، جہاں ایک بار پھر تعلیم کی شمع روشن ہونے لگی ہے۔ جنگ بندی کے بعد تعلیم کی بحالی نے نہ صرف بچوں بلکہ والدین کے دلوں میں بھی نئی اُمید پیدا کر دی ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے قائم ایجنسی اُنروا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد غزہ میں بعض اسکول جزوی طور پر دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، جہاں بچے عارضی کلاس رومز میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کر رہے ہیں۔

اُنروا کے سربراہ فلپ لزارینی کے مطابق اب تک 25 ہزار سے زائد طلبہ عارضی تعلیمی مراکز میں واپس آچکے ہیں، جبکہ تقریباً 3 لاکھ بچے آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ادارے کے مطابق غزہ کے علاقے نصیرات میں واقع الحصینہ اسکول میں تدریسی عمل بحال کر دیا گیا ہے، اگرچہ عمارت اب بھی تباہ شدہ ہے اور کمروں کی شدید قلت ہے۔

عرب میڈیا سے گفتگو میں 11 سالہ فلسطینی بچی وردہ نے کہا کہ “میں اب چھٹی جماعت میں ہوں، لیکن جنگ اور نقل مکانی نے میری دو سال کی تعلیم چھین لی۔” اُس نے بتایا کہ اسکول اب آہستہ آہستہ بحال ہو رہا ہے، اور جیسے ہی عمارت خالی ہوگی، کلاسز معمول کے مطابق جاری ہو سکیں گی۔

رپورٹ کے مطابق تدریس کے ابتدائی دنوں میں ایک ہی کمرے میں پچاس سے زائد طالبات تعلیم حاصل کر رہی ہیں، نہ میزیں ہیں نہ کرسیاں، صرف زمین پر بیٹھ کر وہ نوٹ بک میں لکھنے پر مجبور ہیں۔

سخت حالات، محدود وسائل اور ادھڑی عمارتوں کے باوجود غزہ کے بچوں نے ہار نہ مانی۔ وہ علم کے ذریعے اپنی برباد دنیا کو ازسرِنو روشن کرنے کے عزم کے ساتھ اسکولوں کا رُخ کر رہے ہیں — اس اُمید کے ساتھ کہ شاید تعلیم ہی اُن کے مستقبل میں امن کی کرن بن سکے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • کراچی، گھر سے خاتون کی گلا کٹی اور ایک شخص کی پھندا لگی لاش برآمد
  • ننھی کلیاں اور سرد رُتوں کی آمد
  • دو سالہ جنگ کے بعد غزہ کے بچے ایک بار پھر تباہ شدہ اسکولوں کا رخ کرنے لگے
  • لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی شدت آج بھی زیادہ
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست
  • مڈعیدن ، ڈی سی کا ڈینگی وائرس سے بچائو کے حوالے سے اجلاس
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • کھارادر ، رہائشی عمارت کی لفٹ گرنے سے 10 افراد زخمی
  • بٹ کوائن کی گراوٹ نے 7 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، سرمایہ کار خوفزدہ