لوئر دیر، خاتون نے بیک وقت 5 بچوں کو جنم دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسپتال ذرائع کے مطابق بیک وقت پانچ بچوں کی پیدائش کے بعد زچہ و بچہ صحت مند ہیں۔ ڈاکٹروں نے بھی تمام بچوں کے مکمل طور پر صحت مند ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال تیمرگرہ کے لیبر روم میں ایک خاتون نے بیک وقت بچوں کو جنم دیا، جو کہ تمام صحت مند ہیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق بیک وقت پانچ بچوں کی پیدائش کے بعد زچہ و بچہ صحت مند ہیں۔ ڈاکٹروں نے بھی تمام بچوں کے مکمل طور پر صحت مند ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ڈاکٹرز اور دیگر عملے نے انتہائی محنت کے ساتھ لیبر روم میں ڈیلیوری کا عمل مکمل کیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق جس خاتون نے بچوں کو جنم دیا ہے، ان کا تعلق شگو نامی علاقے سے ہے جب کہ بچوں میں 2 بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ بچوں کے والدین اور اہل خاندان خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ کچھ ہفتوں قبل بھی بنوں میں ایک خاتون نے بیک وقت 5 پانچ بچوں کو جنم دیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بچوں کو جنم دیا خاتون نے بیک وقت
پڑھیں:
زہریلا کھانسی سیرپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی زیادہ تر ویکسین اور عام دواؤں کا ایک بڑا حصہ بھارت میں تیارہوتا ہے، تاہم حالیہ دنوں میں ملک کے اندر کھانسی کے سیرپ سے ہونے والی اموات کے بعد دواسازی کی صنعت میں اصلاحات کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہاہے۔ بھارت کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں 20 سے زیادہ بچوں کی حالیہ اموات نے بھارتیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور وہ غصے میں ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ بھارت خود کو دواسازی کے شعبے میں ایک ہب کے طور پر دیکھتا ہے، تاہم دواؤں کی تیاری میں اسے حفاظتی پروٹوکول کے حوالے سے تکلیف دہ مسائل کا سامنا ہے۔ ہلاک ہونے والے بچوں کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں۔ ان میں سے بیشتر کی موت پچھلے مہینے کے دوران اس وقت ہوئی جب انہیں کھانسی کا زہریلا وہ شربت تجویز کیا گیا، جس میں ڈائیتھیلین گلائکول (ڈي ای جی) کی مہلک سطح ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا صنعتی سالوینٹ اور اینٹی فریز کیمیکل ہے، جو گردے کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ یہ وہی مہلک مرکب ہے، جو بھارت میں پہلے بھی تیار ہونے والے دیگر کھانسی کے شربت سے منسلک ماضی کے سانحات سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے 2023 میں ازبکستان میں 18 بچوں کی موت، 2022 میں گیمبیا میں تقریباً 70 بچوں اور 2019 اور 2020 میں جموں خطے میں 12 بچوں کی اموات ہوئیں۔