سعودیہ، امارات سمیت 7 ممالک سے مزید 76 پاکستانی ملک بدر
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
—فائل فوٹو
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت 7 ممالک سے 1 دن میں مزید 76 پاکستانیوں کو ملک بدر کر دیا گیا۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق 17 ڈی پورٹ ہونے والوں کو کراچی سے گرفتار کر کے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل منتقل کر دیا گیا ہے۔
سعودی عرب میں بلیک لسٹ 3، بھیک مانگنے پر 4 اور منشیات کیسز میں 6 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔
برطانیہ سے تقریباً 70 پاکستانیوں کو ملک بدر کر کے پاکستان بھیج دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی پر 27، زائد قیام پر 4 اور کام سے مفرور 2 پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔
سری لنکا نے امیگریشن پر ایک پاکستانی کو انٹری سے انکار کر کے واپس بھیج دیا جبکہ متحدہ عرب امارات میں منشیات میں 2، بغیر پاسپورٹ 2 اور جیل سے 3 پاکستانیوں کو رہا کر کے وطن واپس بھیجا گیا ہے۔
آذربائیجان سے1، عراق سے 7 اور ممنوع امیگریشن پر ملائیشیا سے 2 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اٹلی سے 1، انسانی اسمگلنگ میں متحدہ عرب امارات سے 2 اور سینیگال سے 3 پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستانیوں کو ملک بدر دیا گیا کیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ، قطر اور مصر کی حمایت سے تیار کردہ مجوزہ معاہدے پر اپنا باضابطہ تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کا جواب مصر اور قطر کو دے دیا گیا ہے، جو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے جواب کی تصدیق تو کر دی ہے لیکن اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نرم یا مکمل جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات کے دوران ایک نیا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس میں اسرائیلی افواج کے انخلاء، قیدیوں کے تبادلے، اور جنگی مراحل کی وضاحت شامل ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب جنگ بندی کا انحصار اسرائیل کے فیصلے پر ہے۔
ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ قرارداد منظور کر لی ہے جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کو باضابطہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔