چینی اینی میشن فلم ” نیژا 2″ کا کل باکس آفس 8 اعشاریہ 085 ارب یوان سے تجاوز کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
بیجنگ :چینی اینی میشن فلم ” نیژا 2″ کا کل باکس آفس (پری سلز سمیت) 8 اعشاریہ 085 ارب یوان سے تجاوز کر گیا ہے ، جو “بیٹ مین:دی ڈارک نائٹ رائزز” کے باکس آفس ریکارڈ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے گلوبل باکس آفس ٹاپ 35 میں داخل ہونے والی پہلی ایشیائی فلم بن گئی ہے! نیژا کون ہے؟ نیژا قدیم چینی دیومالا کا ایک نوجوان ہیرو ہے جو بہادری، تقدیر کے خلاف بغاوت اور عوام کی حفاظت کے لیے مشہور ہے۔ “نیژا 1” میں، نیژا اگرچہ “شیطانی گولی” (مو وان) کے روپ میں پیدا ہوا ، لیکن اس نے آخرکار عوام کو بچانے اور آسمانی عذاب کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا۔ “نیژا 2″ نے اس تھیم کو جاری رکھا، جہاں نیژا نہ صرف اپنی شیطانی فطرت سے لڑتا ہے بلکہ زیادہ طاقتور شیطانی دشمنوں اور پیچیدہ حالات کا سامنا بھی کرتا ہے ۔ آخر میں اپنے دوست آؤ بنگ (Ao Bing) اور استاد تائی یی ژین رین (Taiyi Zhenren) کے ساتھ مل کر طاقتور دشمنوں کو شکست دیتاہے۔ اس سفر کے دوران نیژا نے ذمہ داری اور قربانی کے معنی سمجھ لئے اور بالآخر ایک حقیقی ہیرو بن کر ابھرا۔ یہ کہانی نمو، ذمہ داری اور ہمت کے موضوعات پر مبنی ہے ۔ 2019 میں پہلی قسط ” نیژا 1″ ہی مارکیٹ میں ایک بلاک بسٹر بن گئی ۔ اب اس کی سیکوئل ، گلوبل مارکیٹ میں دھوم مچا رہی ہے۔
مشرقی باغی لڑکا نیژا چینی سنیما اور فلم انڈسٹری میں حیر ت انگیز تبدیلیوں کا نشان بن چکا ہے۔ 8 فروری کو جب ” نیژا 2″ کو لاس اینجلس کے ہالی وڈ TCL چائنہ تھیٹر میں ناظرین نے جب کھڑے ہو کر تالیاں بجاتے ہوئے سراہا، تو ’’ہالی وڈ‘‘ پروڈیوسر رابرٹ کنگ نے صحافیوں کو بتایا: ” نیژا 2 بلاک بسٹر معیار کی اینیمیشن فلم ہے جو چینی کہانی سنانے کی صلاحیت میں حالیہ برسوں میں چین کی فلم انڈسٹری میں ہونے والی ترقی کو ظاہر کرتی ہے۔ فلم انڈسٹری کے کچھ اندرونی افراد نے یہ بھی نشاندہی کی کہ فلم میں روایتی چینی ثقافت میں جڑی کلاسیکی جینز معاصر چین کے عروج کے بیانیے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ اس فلم کے ہدایت کار جاو زی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا: “ہمیں نیژا کو اسپائیڈر مین میں تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، چینی اساطیر ہی سب سے اچھا آئکون اور برانڈ ہے۔ اور اسکی چھاپ اب اپنی دھاک بین الاقوامی فلم بینوں اور پروڈیوسرز پر بیٹھا رہے ہیں۔ اس خود اعتمادی کے پیچھے چین کی فلم انڈسٹری اور فلم مارکیٹ کی معیاری تبدیلی ہے: آن لائن پلیٹ فارمز کے اعداد و شمار کے مطابق، 9 فروری، 2025 کی دوپہر تک، 2025 میں چینی فلم مارکیٹ کا باکس آفس (ریئل ٹائم پری سیل سمیت) 15 بلین یوان سے تجاوز کر چکا ہے،
جو شمالی امریکی باکس آفس کی کارکردگی کو پیچھے چھوڑ کر عالمی سنگل مارکیٹ باکس آفس میں پہلے نمبر پر آیا ہے۔ گزشتہ دس سالوں میں ، چین میں اسکرینوں کی تعداد 10،000 سے بڑھ کر 90،000 سے زیادہ ہوگئی ہے ، اور آئی میکس اسکرینیں دنیا کی کل اسکرینوں کا 35فیصد ہیں۔ چینی حکومت نے “پانچ سال میں 100 کلیدی ورکس” نامی منصوبے کا آغاز کیا ہے اور فلم انڈسٹری کے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی انقلاب کو فروغ دینے کے لئے 4.
چینی فلمیں مغربی مرکزیت کے پہاڑ کو ہٹا رہی ہیں اور عالمی ثقافتی نقشے پر اپنے نشان چھوڑ رہی ہیں ۔نیژا کون ہے؟ وہ ایک چینی ہے جو ادراک کی رکاوٹوں کو ختم کرتا ہے، اور ڈیجیٹل دور میں ایک قدیم تہذیب کی جمالیاتی بیداری ہے ۔ جب نیژا کے پیروں تلے ہاٹ ویلز کے شعلے عالمی سکرین کو روشن کرتی ہے تو یہ بات بالآخر دنیا سمجھ جائے گی کہ یہ کوئی معجزہ نہیں ہے ، بلکہ 5،000 سال کی چینی تہذیب کا دھماکہ ہے جس کی چنگاری طویل عرصے سے زور پکڑ رہی تھی ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلم انڈسٹری باکس ا فس چینی فلم
پڑھیں:
سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
واشنگٹن (نیوز ڈیسک )عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ خاندان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈک چینی پیر کی رات نمونیا اور دل و خون کی نالیوں کی بیماریوں کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے سبب وفات پا گئے۔ریپبلکن رہنما — جو وائیومنگ کے سابق کانگریس مین اور وزیرِ دفاع رہ چکے تھے — اس وقت پہلے ہی واشنگٹن کی طاقتور شخصیتوں میں شمار ہوتے تھے جب اُس وقت کے ٹیکساس کے گورنر جارج ڈبلیو بش نے انہیں 2000 کی صدارتی انتخابی مہم میں اپنا ساتھی اُمیدوار (رننگ میٹ) منتخب کیا تھا، جس میں بش کامیاب ہوئے تھے۔
2001 سے 2009 تک نائب صدر کی حیثیت سے، چینی نے صدارتی اختیارات کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔ ان کا خیال تھا کہ واٹرگیٹ اسکینڈل کے بعد، جس کی وجہ سے ان کے سابق باس رچرڈ نکسن اقتدار سے محروم ہوگئے تھے، صدر کے اختیارات کمزور ہو گئے تھے۔
انہوں نےایک قومی سلامتی کی ٹیم تشکیل دے کر جو اکثر انتظامیہ کے اندر خود ایک علیحدہ طاقت کا مرکز بن جاتی تھی، نائب صدر کے دفتر کے اثر و رسوخ کو بھی بڑھایا۔
چینی 2003 میں عراق پر حملے کے پُرزور حامی تھے اور وہ بش انتظامیہ کے ان نمایاں اہلکاروں میں شامل تھے جنہوں نے عراق کے مبینہ تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے ذخیرے سے لاحق خطرے کے بارے میں سخت ترین انتباہات دیے۔ تاہم، ایسے کوئی ہتھیار کبھی نہیں ملے۔
انہوں نے بش انتظامیہ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں سے اختلافات بھی کیے، جن میں وزیرِ خارجہ کولن پاول اور کونڈولیزا رائس شامل تھے۔ ڈک چینی نے دہشت گردی کے مشتبہ افراد سے تفتیش کے لیے “بہتر یا سخت تفتیشی طریقے” — جیسے پانی میں ڈبونا (واٹر بورڈنگ) اور نیند سے محرومی — کا دفاع کیا۔
دوسری جانب، امریکی سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے انسداد دہشت گردی و انسانی حقوق سمیت کئی اداروں نے ان طریقوں کو “تشدد” قرار دیا۔
ان کی بیٹی، لِز چینی، بھی ایک بااثر ریپبلکن رکنِ پارلیمنٹ بنیں، جو ایوان نمائندگان (ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز) کی رکن رہیں۔ تاہم، انہوں نے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت اور 6 جنوری 2021 کو ٹرمپ کے حامیوں کے کیپٹل پر حملے کے بعد اُن کے مواخذے کے حق میں ووٹ دینے پر اپنی نشست کھو دی۔
ان کے والد نے بھی لز کے مؤقف سے اتفاق کیا اور اعلان کیا کہ وہ 2024 کے انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس کو ووٹ دیں گے۔
ڈک چینی، جو طویل عرصے سے بائیں بازو کے سخت ناقد رہے، نے کہا تھا: “ہماری قوم کی 248 سالہ تاریخ میں، کوئی بھی شخص ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ ہماری جمہوریت کے لیے خطرہ نہیں رہا۔”
چینی اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں دل کی بیماریوں میں مبتلا رہے۔ 37 سال کی عمر میں انہیں پہلا دل کا دورہ پڑا، اور 2012 میں ان کا دل کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔
عراق پر حملے کے پرزور حامی
چینی اور اُس وقت کے وزیرِ دفاع ڈونلڈ رمزفیلڈ — جو نِکسن وائٹ ہاؤس میں اُن کے ساتھی رہ چکے تھے — مارچ 2003 میں عراق پر حملے کے لیے دباؤ ڈالنے والی مرکزی آوازوں میں شامل تھے۔
جنگ کے آغاز سے پہلے کے عرصے میں، ڈک چینی نے یہ عندیہ دیا تھا کہ ممکن ہے عراق کا تعلق القاعدہ اور 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر ہونے والے حملوں سے ہو۔ تاہم، 9/11 حملوں کی تحقیقاتی کمیشن نے بعد میں اس نظریے کو بے بنیاد قرار دیا۔
ڈک چینی نے پیش گوئی کی تھی کہ امریکی افواج کو عراق میں “آزادی دلانے والوں” کے طور پر خوش آمدید کہا جائے گا، اور ان کے مطابق فوجی کارروائی “نسبتاً تیزی سے” مکمل ہو جائے گی — “ہفتوں میں، مہینوں میں نہیں”۔
اگرچہ تباہی پھیلانے والے کوئی ہتھیار نہیں ملے، مگر بعد کے برسوں میں ڈک چینی اس موقف پر قائم رہے کہ اُس وقت دستیاب خفیہ معلومات کی بنیاد پر اور عراقی صدر صدام حسین کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے، حملہ درست فیصلہ تھا۔
ایک دہائی سے زیادہ قبل، صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے دور میں وزیرِ دفاع کی حیثیت سے، چینی نے پہلی خلیجی جنگ میں کویت سے عراقی فوج کو نکالنے کے لیے امریکی فوجی کارروائی کی قیادت کی تھی۔
انہوں نے اُس وقت کے صدر بش سینئر پر زور دیا کہ وہ عراق کے خلاف سخت مؤقف اپنائیں، جب صدام حسین نے اگست 1990 میں کویت پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم، اُس وقت چینی عراق پر حملے کے حامی نہیں تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اگر امریکا ایسا کرتا ہے تو اُسے اکیلے کارروائی کرنا پڑے گی، اور یہ صورتحال ایک طویل دلدل بن جائے گی۔
چینی کے بش خاندان کے ساتھ طویل تعلقات اور حکومتی تجربے کی بنا پر، جارج ڈبلیو بش نے 2000 میں انہیں نائب صدر کے امیدوار کی تلاش کی سربراہی کے لیے منتخب کیا۔ لیکن بعد میں بش نے فیصلہ کیا کہ تلاش کرنے والا ہی اس منصب کے لیے بہترین امیدوار ہے۔
سیاست میں دوبارہ واپسی پر، ڈک چینی کو تیل کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ہیلیبرٹن سے 35 ملین ڈالر کا ریٹائرمنٹ پیکج ملا، جس کے وہ 1995 سے 2000 تک سربراہ رہے تھے۔
عراق جنگ کے دوران ہیلیبرٹن حکومت کے بڑے ٹھیکیداروں میں شامل ہو گئی، اور چینی کے تیل کی صنعت سے تعلقات جنگ کے مخالفین کی جانب سے بار بار تنقید کا نشانہ بنتے رہے۔