ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا فیصلہ: ایک سینٹ کے سکے کی تیاری بند
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی محکمہ خزانہ کو ہدایت دی ہے کہ ایک سینٹ کے نئے سکے نہ بنائے جائیں، تاہم پہلے سے موجود سکے بدستور زیر گردش رہیں گے۔
رپورٹ کے مطابق، ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ "ٹروتھ سوشل” پر کیا۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے کہا، "امریکا طویل عرصے سے ایک سینٹ کے ایسے سکے تیار کر رہا ہے جن کی قیمت پیداواری لاگت سے کم ہے۔ یہ بالکل بے کار ہے! میں نے امریکی محکمہ خزانہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ نئے سکے بنانے کا سلسلہ ختم کر دیں۔ ہمیں اپنی عظیم قوم کے بجٹ کو بچانے کی ضرورت ہے، چاہے وہ محض ایک پیسہ ہی کیوں نہ ہو۔”
ذرائع کے مطابق، پینی یا ایک سینٹ کے سکے کی تیاری پر زیادہ اخراجات کی وجہ سے اسے ختم کرنے کی مہم پہلے ہی زور پکڑ رہی تھی، خاص طور پر جب گزشتہ ماہ ایلون مسک کے DOGE حکومتی کارکردگی کے محکمے نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اس حوالے سے مہم چلائی۔
سی این این کے مطابق، 2023 میں امریکی ٹکسال نے 4.
یاد رہے کہ 2013 میں بروکنگ انسٹی ٹیوشن کی ویب سائٹ پر نہ صرف ایک سینٹ بلکہ "نکل” (پانچ سینٹ کا سکہ) کی تیاری بھی ختم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کم مالیت کے سکے اب عملی طور پر غیر ضروری ہوتے جا رہے ہیں اور حکومت کے لیے اضافی مالی بوجھ بن رہے ہیں۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ایک سینٹ کے کے مطابق کی تیاری کے سکے
پڑھیں:
صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
اپنی ایک تقریر میں رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "بنیامین نتین یاهو" کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کی خبر دی۔ اس رابطے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے صیہونی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور مختلف امور سمیت ایران کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر یہ گفتگو بہت اچھی رہی۔ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان تمام موضوعات پر اتفاق ہے۔ واضح رہے کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسی صورت حال میں انجام پایا جب آنے والے بدھ کو عمان میں ایرانی و امریکی ماہرین کے درمیان غیر مستقیم اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔
انہی مذاکرات کے تناظر میں IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مطمئن کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا طریقہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رافائل گروسی اور عالمی برادری نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو یکسر طور پر نظرانداز کر رکھا ہے۔ اسرائیل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق کسی کو جوابدہ نہیں۔