وزارت مذہبی امورنےعمرہ زائرین کیلئے پولیو ویکسی نیشن لازمی قرار دیدی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
عمرہ آپریٹرز اور ایئر لائنز کیلئے وزارت مذہبی امور کی جانب سے ہدایات نامہ جاری کر دیا گیا ۔
وزارت مذہبی امورکی جانب سے جاری کر دہ ہدایت نامے کے مطابق عمرہ زائرین کیلئے پولیو ویکسی نیشن لازمی قرار دیدی گئی بغیر پولیو ویکسین کے سعودی عرب جانے کی اجازت نہیں ہوگی،عمرہ زائرین روانگی سے 4 ہفتے قبل پولیو ویکسی نیشن کروا کر سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔
جاری کر دہ ہدایت نامے کے مطابق پولیو ویکسین 6 ماہ سے زیادہ پرانی نہیں ہونی چاہیے،سختی سےعملدرآمد کی ہدایت کردی گئی،شرائط پر عمل نہ کرنے والے عمرہ زائرین کو آف لوڈ کیا جا سکتا ہے،تمام ادارے پولیو و یکسی نیشن کی شرط پر سختی سے عمل کرائیں، عمرہ زائرین کیلئےویکسی نیشن مراکز سے بروقت سرٹیفکیٹ لینا ضروری ہے۔
وزارت مذہبی امورکی جانب سے جاری کر دہ ہدایت نامے کے مطابق شرائط کی خلاف ورزی پر سخت قانونی کارروائی ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عراقی حکام کی امریکی بینکوں میں موجود رقوم امریکی عوام کی ملکیت قرار دیدی گئیں
سوشل میڈیا پر زیرگردش خبروں کے مطابق ان مبینہ رقوم کی تفصیلات امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا کہ عراق کے سیاستدانوں کی جانب سے امریکی بینکوں میں جمع کروائی گئی رقوم اب امریکی عوام کی ملکیت ہوں گی، تاکہ عراق میں امریکی فوجیوں کی قربانیوں اور خون کا معاوضہ ادا کیا جا سکے۔ سوشل میڈیا پر زیرگردش خبروں کے مطابق ان مبینہ رقوم کی تفصیلات امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ہیں۔ فہرست کے مطابق ہیں: نوری المالکی: 66 ارب ڈالر عدنان الاسدی: 25 ارب ڈالر صالح المطلق: 28 ارب ڈالر باقر الزبیدی: 30 ارب ڈالر بہاء الاعرجی: 37 ارب ڈالر محمد الدراجي: 19 ارب ڈالر ہوشیار زیباری: 21 ارب ڈالر مسعود بارزانی: 59 ارب ڈالر سلیم الجبوری: 15 ارب ڈالر سعدون الدلیمی: 18 ارب ڈالر فاروق الاعرجی: 16 ارب ڈالر عادل عبدالمہدی: 31 ارب ڈالر اسامہ النجیفی: 28 ارب ڈالر حیدر العبادی: 17 ارب ڈالر محمد الکربولی: 20 ارب ڈالر احمد نوری المالکی: 14 ارب ڈالر طارق نجم: 7 ارب ڈالر علی العلاق: 19 ارب ڈالر علی الیاسری: 12 ارب ڈالر حسن العنبری: 7 ارب ڈالر عیباد علاوی: 44 ارب ڈالر جلال طالبانی: 35 ارب ڈالر رافع العیساوی: 29 ارب ڈالر یہ کل رقم 597 ارب ڈالر ہے۔ اس خبر کے بعد سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور بحرین کے کئی اہم شخصیات میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے، اور وہ امریکی بینکوں سے اپنی رقوم نکالنے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، چاہے انہیں اس میں بھاری نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے۔ یہ صورتحال سوئٹزرلینڈ میں بھی خوف کی علامت بنی ہوئی ہے، جہاں عالمی بینکاری کے راز داری نظام پر سنجیدہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اگر چہ اس قسم کی پابندیاں 1990 ہی سے لگ چکی تھیں جن کی وجہ سے عراقی معیشت تباہ ہوگئی تھی لیکن یہ بھی انہی کا تسلسل ہے اور ایک بار پھر ایک عجمی شخص عراق کے اموال پر قبضہ کر کے اسے امریکی ملکیت قرار دے رہا ہے۔