اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال کی پہلی ششماہی میں کم آمدنی کی وجہ سے فنانس ایکٹ 2024 کے تحت پلاٹوں اور کمرشل جائیدادوں کی منتقلی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) واپس لینے کی توقع ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ممکنہ طور پر تجارتی اور رہائشی جائیدادوں کی الاٹمنٹ اور منتقلی پر ایف ای ڈی کو ختم کرنے کی تجویز دے گا۔ یہ بجٹ 2025-26 میں لاگو ہو سکتا ہے۔

فی الحال ڈویلپرز اور بلڈرز کو خریدار کے ٹیکس کی حیثیت کے لحاظ سے 3 فیصد سے 7 فیصد تک کی شرحوں پر ایف ای ڈی جمع کرنا ہے۔ تاہم نگرانی کے طریقہ کار کی عدم موجودگی کے باعث اس ٹیکس اقدام کے مطلوبہ نتائج برآمد ہونے کے امکانات کم ہیں۔

ہر ڈویلپر یا بلڈر کمرشل پراپرٹی کی الاٹمنٹ یا منتقلی کے وقت اور کھلے پلاٹوں یا رہائشی جائیداد کی پہلی الاٹمنٹ یا پہلی منتقلی پر اس میں شامل مجموعی رقم کے 3 فیصد کی شرح سے ڈیوٹی وصول کرے گا جہاں خریدار فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں ظاہر ہو رہا ہے۔

جہاں خریدار نے انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیا ہے وہاں ایف ای ڈی مجموعی رقم کی 5 فیصد ہوگی جبکہ اگر خریدار نے انکم ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیا ہے تو پھر اس صورت میں ایف ای ڈی مجموعی رقم کی 7 فیصد ہوگی۔

حکومت غیر منقولہ جائیدادوں کی خرید و فروخت پر ٹرانزیکشن ٹیکس کو کم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔ ہاؤسنگ سیکٹر ڈیولپمنٹ سے متعلق ٹاسک فورس نے اسلام آباد میں کیپٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) کو ختم کرنے، صوبوں میں اسٹامپ ڈیوٹی کو معقول بنانے، اور روپے تک کی رئیل اسٹیٹ کی 5 کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری کے لیے ٹیکس میں چھوٹ دینے کی سفارش کی ہے۔
مزیدپڑھیں:سعدیہ امام کو کس چیز سے ڈر لگتا ہے؟ اداکارہ نے بتادیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: منتقلی پر ایف ای ڈی

پڑھیں:

نیا بجٹ، نئے ٹیکس:  کئی شعبوں پر چھوٹ ختم  ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟

اسلام آباد:

نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔

وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔

آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔

آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے
  • بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے، مہتاب حیدر
  • معاشی بدحالی کا ایک اور سال
  • وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
  • محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس:  کئی شعبوں پر چھوٹ ختم  ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • قومی اقتصادی سروے کل پیش کیا جائے گا، معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہو سکا