وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ 850 ارب روپے سود کی مد میں بچت بھی ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق اس اقدام سے پاکستان کی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی (Debt-to-GDP) شرح کم ہو کر 74 فیصد سے 70 فیصد تک آ گئی ہے، جو ملک کی اقتصادی بہتری کی جانب اشارہ کرتی ہے۔ حکام کے مطابق یہ تمام فیصلے ایک منظم اور محتاط قرض حکمت عملی کے تحت کیے گئے۔
وزارت خزانہ کا مؤقف کیا ہے؟
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی معیشت کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراط زر کے باعث قرضے بڑھے بغیر رہ نہیں سکتے۔ اصل پیمانہ یہ ہے کہ قرض معیشت کے حجم کے مقابلے میں کتنا ہے، یعنی ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب۔
 حکومت کی حکمت عملی کا مقصد:
قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا
قرض کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا
سود کی ادائیگیوں میں بچت
مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانا
اہم اعداد و شمار اور پیش رفت:
قرضوں میں اضافہ: مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں صرف 13 فیصد اضافہ ہوا، جو گزشتہ 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔
سود کی بچت: مالی سال 2025 میں سود کی مد میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

وفاقی خسارہ: گزشتہ سال 7.

7 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں سال کا خسارہ 7.1 ٹریلین روپے رہا۔
معیشت کے حجم کے لحاظ سے خسارہ: 7.3 فیصد سے کم ہو کر 6.2 فیصد پر آ گیا۔
پرائمری سرپلس: مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔
قرضوں کی میچورٹی: پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر 4.5 سال جبکہ ملکی قرضوں کی میچورٹی 2.7 سے بڑھ کر 3.8 سال ہو گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ میں بھی مثبت پیش رفت
وزارت خزانہ کے مطابق 14 سال بعد پہلی مرتبہ مالی سال 2025 میں 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالیاتی دباؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
 بیرونی قرضوں میں اضافہ کیوں ہوا؟
اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ بیرونی قرضوں میں جو جزوی اضافہ ہوا، وہ نئے قرض لینے کی وجہ سے نہیں بلکہ:
روپے کی قدر میں کمی (جس سے تقریباً 800 ارب روپے کا فرق پڑا)
نان کیش سہولیات جیسے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے حکومت کو روپے میں ادائیگیاں نہیں کرنی پڑتیں۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سی ٹی ڈی کا مختلف شہروں سے 18 دہشتگرد گرفتار کرنے کا دعویٰ

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار ہونیوالے دہشتگردوں سے دھماکا خیزمواد، 3 ای آئی ڈی بم، 13 ڈیٹونیٹر اور فرقہ وارانہ پمفلٹ برآمد ہوئے ہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ گرفتار ہونیوالے دہشتگردوں کی شناخت کریم، علی رضا، عزیز، محمد علی، ہاشم، نورالامین، سلیم صدام اور دیگر کے ناموں سے ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہشتگردی کے خدشات کے پیش نظر سی ٹی ڈی نے ایک ماہ میں 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کئے۔ ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق ان انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 18 دہشت گرد گرفتار کئے گئے ہیں۔ دہشت گردوں کیخلاف کارروائیاں لاہور، منڈی بہاؤالدین، خوشاب، بہاولپور، ٹوبہ ٹیک سنگھ، گوجرانوالہ، نارووال، پاکپتن، بھکر اور دیگر علاقوں میں کی گئیں۔ ترجمان کے مطابق انتہائی خطرناک دہشتگرد تنظیم کا اہم رکن لاہور سے گرفتار کی اگیا ہے، دہشتگرد شہر میں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کر چکا تھا۔
 
ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار ہونیوالے دہشتگردوں سے دھماکا خیزمواد، 3 ای آئی ڈی بم، 13 ڈیٹونیٹر اور فرقہ وارانہ پمفلٹ برآمد ہوئے ہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ گرفتار ہونیوالے دہشتگردوں کی شناخت کریم، علی رضا، عزیز، محمد علی، ہاشم، نورالامین، سلیم صدام اور دیگر کے ناموں سے ہوئی ہے۔ سی ٹی ڈی کے مطابق دہشتگرد مختلف مقامات پر کارروائی کرکےعوام میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے تھے۔ رواں ماہ میں4 ہزار 601 کومبنگ آپریشنز کے دوران 320 مشتبہ افراد گرفتار کیے، کومبنگ آپریشنز میں 1 لاکھ 9 ہزار 892 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • سی ٹی ڈی کا مختلف شہروں سے 18 دہشتگرد گرفتار کرنے کا دعویٰ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • ریاض: مالی سال 2025 کی تیسری سہ ماہی میں بجٹ کارکردگی کے نتائج کا اعلان
  • پاکستان کی آئی ایم ایف کو فاضل بجٹ کیلیے 200 ارب کے اضافی ٹیکس کی یقین دہانی