ٹرمپ کا غزہ کنٹرول کرنے کے عزم کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کا عزم دہرایا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یرغمالوں اور قیدیوں کے مرحلہ وار تبادلے کے بعد اسرائیل اور حماس دونوں پر جنگ بندی میں مزید پیش رفت کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
ٹرمپ نے اتوار کو مقبول اسپورٹس ایونٹ سپربول کے لیے جاتے ہوئے ایئرفورس ون طیارے میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یرغمالوں کی واپسی کے مناظر دیکھے ہیں۔
حماس کے رہا کیے جانے والے اسرائیلی یرغمالوں کے بارے میں صدر کا کہنا تھا "وہ بالکل ہولوکاسٹ سروائیور لگ رہے تھے۔ ان کی حالت بہت ہولناک تھی۔ وہ بہت لاغر نظر آرہے تھے۔۔۔مجھے نہیں معلوم کہ ہم کب تک یہ برداشت کرسکیں گے۔”
انہوں نے ایک بار پھر یہ عہد دہرایا کہ امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھال لے گا اور فلسطینیوں کو کہیں اور منتقل کردیا جائے گا۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اپنانے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن ان کے بقول جہاں تک اس کی تعمیرِ نو کا معاملہ ہے تو اسے مختلف حصوں میں تعمیر کرنے کے لیے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کو بھی دیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہم غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور یہ یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہیں کہ حماس دوبارہ یہاں منتقل نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ "یہاں ایسا کچھ نہیں بچا جس کے لیے واپس آیا جائے۔ یہ ایک ملبے کا ڈھیر ہے۔ باقی عمارتیں گرا دی جائیں گی۔”
اس سے قبل امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل جنگ کے اختتام پر غزہ کی پٹی کو امریکہ کے حوالے کردے گا۔
گزشتہ جمعرات کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے غزہ کی تعمیرِ نو سے متعلق کہاتھا کہ اس کے لیے کسی امریکی فوجی کی ضرورت نہیں پڑے گی اور خطے میں استحکام کا دور دورہ ہو گا۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھال کر اس کی تعمیر نو کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ بہت ہی خوب صورت علاقہ ہے جسے تعمیر کرنا اور وہاں ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا بہت ہی شان دار ہو گا۔
صدر ٹرمپ کے ان بیانات پر سعودی عرب سمیت خطے کے مختلف ممالک نے ردِ عمل ظاہر کیا تھا اور غزہ سے فلسطینیوں کو متنقل کرنے کے کسی منصوبے کی مخالفت کی تھی۔
اتوار کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے وسط میں بنائے گئے نیٹزرم کوریڈور سے فوج کا انخلا شروع کرنے سے جنگ بندی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
یہ راہداری غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے لیے بنائی گئی تھی اور اسرائیلی فوج کے انخلا سے جنگ بندی کے بعد شمالی غزہ میں مزید فلسطینیوں کو واپس آنے کا راستہ ملے گا جو جنگ سے پہلے وہاں رہتے تھے۔
اسرائیلی حکام نے تاحال یہ واضح نہیں کیا کہ غزہ سے کتنے فوجی نکالے گئے ہیں۔ اسرائیل کی فوج اس وقت بھی غزہ کے اسرائیل اور مصر کے ساتھ ملنے والے بارڈر پر موجود ہے۔ فوج کے مکمل انخلا سے 42 روزہ جنگ بندی کے اگلے مراحل میں پیش رفت کی توقع ہے۔
غزہ میں جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور حماس نے 250 افراد کو یرغمال بنالیا تھا۔
اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا تھا جس کے بعد 15 ماہ تک جاری رہنے والی لڑائی میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس تعداد میں ہلاک ہونے والے 17 ہزار عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
حماس کو امریکہ، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
ہفتے کو حماس نے تین اسرائیلی یرغمالوں اور اسرائیل نے 183 فلسطینیوں کو رہا کیا۔ گزشتہ ماہ ہونے والی جنگ بندی کے بعد یہ قیدیوں کا پانچویں بار تبادلہ ہواہے۔
اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس / رائٹرز / اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل غزہ کا کنٹرول فلسطینیوں کو کا کہنا کرنے کے کہ غزہ تھا کہ کے لیے کے بعد
پڑھیں:
امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
امریکی صدر اور دنیا کے امیر ترین فرد ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے کے بعد وائٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان ہونے والے جھگڑے سے باخبر وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو ایلون مسک سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان عوامی سطح پر جھگڑا ہوا تھا۔
ایلون مسک نے اس جھگڑے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ردعمل دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات کی بوچھاڑ کردی تھی اور کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ جیفری ایپسٹین کی فائلیں عوام کے سامنے نہیں لا رہی ہے کیونکہ ٹرمپ کی حقیقت ان فائلوں میں موجود ہے۔
مسک نے ایکس پر بیان میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ میرے بغیر انتخاب میں ہار چکے ہوتے اور ڈیموکریٹس کو ایوان میں برتری حاصل ہوتی اور ری پبلکنز کو سینیٹ میں 51 کے مقابلے میں 49 نشستیں حاصل ہوتیں۔
دوسری طرف ٹرمپ نے ایلون مسک کو منشیات استعمال کرنے کا الزام عائد کیا اور سرکاری معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔
خیال رہے کہ ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ سے متعدد امور پر اختلافات کے بعد اپنی سرکاری ذمہ داریوں سے استعفیٰ دیا تھا۔
Post Views: 1