Al Qamar Online:
2025-07-26@21:16:50 GMT

ٹرمپ کا غزہ کنٹرول کرنے کے عزم کا اعادہ

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

ٹرمپ کا غزہ کنٹرول کرنے کے عزم کا اعادہ

ویب ڈیسک — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کا عزم دہرایا ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یرغمالوں اور قیدیوں کے مرحلہ وار تبادلے کے بعد اسرائیل اور حماس دونوں پر جنگ بندی میں مزید پیش رفت کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔

ٹرمپ نے اتوار کو مقبول اسپورٹس ایونٹ سپربول کے لیے جاتے ہوئے ایئرفورس ون طیارے میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یرغمالوں کی واپسی کے مناظر دیکھے ہیں۔

حماس کے رہا کیے جانے والے اسرائیلی یرغمالوں کے بارے میں صدر کا کہنا تھا "وہ بالکل ہولوکاسٹ سروائیور لگ رہے تھے۔ ان کی حالت بہت ہولناک تھی۔ وہ بہت لاغر نظر آرہے تھے۔۔۔مجھے نہیں معلوم کہ ہم کب تک یہ برداشت کرسکیں گے۔”


انہوں نے ایک بار پھر یہ عہد دہرایا کہ امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھال لے گا اور فلسطینیوں کو کہیں اور منتقل کردیا جائے گا۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اپنانے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن ان کے بقول جہاں تک اس کی تعمیرِ نو کا معاملہ ہے تو اسے مختلف حصوں میں تعمیر کرنے کے لیے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کو بھی دیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا ہم غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور یہ یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہیں کہ حماس دوبارہ یہاں منتقل نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ "یہاں ایسا کچھ نہیں بچا جس کے لیے واپس آیا جائے۔ یہ ایک ملبے کا ڈھیر ہے۔ باقی عمارتیں گرا دی جائیں گی۔”

اس سے قبل امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیل جنگ کے اختتام پر غزہ کی پٹی کو امریکہ کے حوالے کردے گا۔

گزشتہ جمعرات کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے غزہ کی تعمیرِ نو سے متعلق کہاتھا کہ اس کے لیے کسی امریکی فوجی کی ضرورت نہیں پڑے گی اور خطے میں استحکام کا دور دورہ ہو گا۔




اس سے قبل صدر ٹرمپ نے اسرائیل کے وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھال کر اس کی تعمیر نو کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ بہت ہی خوب صورت علاقہ ہے جسے تعمیر کرنا اور وہاں ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا بہت ہی شان دار ہو گا۔

صدر ٹرمپ کے ان بیانات پر سعودی عرب سمیت خطے کے مختلف ممالک نے ردِ عمل ظاہر کیا تھا اور غزہ سے فلسطینیوں کو متنقل کرنے کے کسی منصوبے کی مخالفت کی تھی۔

اتوار کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے وسط میں بنائے گئے نیٹزرم کوریڈور سے فوج کا انخلا شروع کرنے سے جنگ بندی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

یہ راہداری غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے لیے بنائی گئی تھی اور اسرائیلی فوج کے انخلا سے جنگ بندی کے بعد شمالی غزہ میں مزید فلسطینیوں کو واپس آنے کا راستہ ملے گا جو جنگ سے پہلے وہاں رہتے تھے۔

اسرائیلی حکام نے تاحال یہ واضح نہیں کیا کہ غزہ سے کتنے فوجی نکالے گئے ہیں۔ اسرائیل کی فوج اس وقت بھی غزہ کے اسرائیل اور مصر کے ساتھ ملنے والے بارڈر پر موجود ہے۔ فوج کے مکمل انخلا سے 42 روزہ جنگ بندی کے اگلے مراحل میں پیش رفت کی توقع ہے۔




غزہ میں جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا جس میں 1200 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور حماس نے 250 افراد کو یرغمال بنالیا تھا۔

اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا تھا جس کے بعد 15 ماہ تک جاری رہنے والی لڑائی میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 47 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس تعداد میں ہلاک ہونے والے 17 ہزار عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

حماس کو امریکہ، یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

ہفتے کو حماس نے تین اسرائیلی یرغمالوں اور اسرائیل نے 183 فلسطینیوں کو رہا کیا۔ گزشتہ ماہ ہونے والی جنگ بندی کے بعد یہ قیدیوں کا پانچویں بار تبادلہ ہواہے۔

اس رپورٹ کے لیے بعض معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس / رائٹرز / اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل غزہ کا کنٹرول فلسطینیوں کو کا کہنا کرنے کے کہ غزہ تھا کہ کے لیے کے بعد

پڑھیں:

امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا

امریکا اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے اپنی اپنی مذاکراتی ٹیمیں واپس بلا لی ہیں۔

یہ فیصلہ حماس کی جانب سے پیش کیے گئے تازہ مؤقف کے بعد کیا گیا ہے، جسے امریکا نے ’جنگ بندی کی طرف سنجیدگی کی کمی‘ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا

امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو قبل از وقت ختم کر رہے ہیں، کیونکہ حماس کی حالیہ تجاویز سے واضح ہوتا ہے کہ گروپ امن کے قیام میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

اس بیان کے کچھ دیر بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنی مذاکراتی ٹیم واپس بلا لی ہے۔

حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گی۔

تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے ہم اس عمل میں رکاوٹیں دور کرنے اور مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے بات چیت جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔

تازہ تجاویز کیا تھیں؟

جمعرات کو حماس نے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے پیش کی گئی جنگ بندی کی نئی تجویز کا جواب دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی کہ انہیں جواب موصول ہوا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم تجاویز کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ

الجزیرہ کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 60 روزہ جنگ بندی، حماس کی جانب سے 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 کی باقیات کی رہائی، اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔ اس دوران امدادی سامان میں اضافہ اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔

تنازع کا مرکزی نقطہ

تازہ تعطل کی بنیادی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ فریقین مستقبل کے منظرنامے پر متفق نہیں ہو سکے۔ اسرائیل مسلسل کہتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی مکمل شکست تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، جبکہ مبصرین اسے غیر حقیقی اور ناقابلِ عمل قرار دے چکے ہیں۔

انسانی بحران شدت اختیار کر گیا

اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ شدید قحط کی لپیٹ میں ہے۔

اسرائیلی محاصرے اور امداد پر پابندیوں کے باعث اب تک کم از کم 115 افراد غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اموات حالیہ ہفتوں میں ہوئیں۔

امریکا کی وضاحت

وٹکوف، جن کا پس منظر کاروباری ہے اور سفارت کاری کا کوئی باضابطہ تجربہ نہیں، نے کہا کہ ثالثوں نے بھرپور کوشش کی، لیکن حماس نہ متحد نظر آئی، نہ ہی نیک نیتی سے پیش آئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب متبادل راستے تلاش کرے گا تاکہ یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے اور غزہ میں استحکام لایا جا سکے۔

عالمی ردعمل

اسرائیل کے غزہ پر حملے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسرائیل یہ جنگ حماس کے ایک حملے کے ردعمل میں جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1,139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس ہفتے ایک سو سے زائد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اسرائیل پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی” اور ’منظم قحط پھیلانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اب حماس کا قصہ تمام کردو، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • غزہ جنگبندی کے مذاکرات میں 3 اہم رکاوٹیں موجود ہیں، ترکیہ
  • اب حماس کا قصہ تمام کرو؛ ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • حماس غزہ میں کوئی معاہدہ نہیں چاہتی اور ختم کردی جائے گی، ٹرمپ
  • حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا