غزہ جنگبندی کے مذاکرات میں 3 اہم رکاوٹیں موجود ہیں، ترکیہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں ھاکان فیدان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی انٹیلیجنس اہلکار مختلف ممالک کا دورہ کر کے دنیا کو بڑی تعداد میں فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے NTV کو انٹرویو دیتے ہوئے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کی تازہ صورتحال پر بات کی۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل کے دوران تین اہم معاملات پر گفتگو رک گئی ہے۔ کیونکہ حماس چاہتی ہے کہ جنگ بندی کے بعد اقوام متحدہ کے ذریعے انسانی امداد تقسیم کی جائے لیکن اسرائیل اس بات پر راضی نہیں۔ ایک اور اختلافی نکتہ، اسرائیلی فوج کے غزہ پٹی سے کب اور کیسے پیچھے ہٹنے کے معاملے پر ہے۔ ھاکان فیدان کے مطابق، حماس یہ بھی چاہتی ہے کہ اسرائیل تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد بھی جنگ بندی پر عمل کرنے کا تحریری عہد کرے، لیکن تل ابیب نے اب تک اس شرط کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے غزہ میں انسانی المیے کی شدت پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے نہ صرف غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا بلکہ وہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مار رہا ہے۔ انہوں نے فلسطینیوں کے بغیر غزہ نامی منصوبے پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس اہلکار مختلف ممالک کا دورہ کر کے دنیا کو بڑی تعداد میں فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم اس کے خلاف ہیں اور متعلقہ ممالک کو خبردار کر چکے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ اسرائیل انہوں نے
پڑھیں:
استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
ایران اور یورپی ممالک — برطانیہ، فرانس اور جرمنی — کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور جمعہ کے روز استنبول میں ایرانی قونصل خانے میں شروع ہوگیا۔ مذاکرات بند دروازوں کے پیچھے ہو رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وفود کو قونصل خانے میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔ ایران کی نمائندگی نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر مجید تخت روانچی اور کاظم غریب آبادی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ایران امریکا سے جوہری مذاکرات کے لیے تیار، بڑی شرط رکھ دی
ایران نے یہ مذاکرات یورپی ممالک (جو 2015 کے جوہری معاہدے کے دستخط کنندگان میں شامل ہیں) کی درخواست پر دوبارہ شروع کیے ہیں۔
اس سے قبل 16 مئی کو بھی ان ممالک اور ایران کے حکام کے درمیان نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر استنبول میں بات چیت ہوئی تھی، جس میں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
یہ بات چیت ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
تاہم، ان مذاکرات کا سلسلہ اس وقت رکا تھا جب 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا، جس کے بعد امریکا ایران اور یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت دونوں معطل ہو گئی تھیں۔
اب دوبارہ مذاکرات کی بحالی سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازع کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران یورپی یونین مذاکرات