بھارتی فضائیہ کو لڑاکا طیارے تیجس فراہم کرنے کا مرحلہ آگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
بھارتی فضائیہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے اُسے نئے لڑاکا طیارے فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت ہی میں تیار کیے جانے والے لائٹ کامبیٹ ایئر کرافٹس (ایل سی اے) تیجس مارچ سے فضائیہ کو فراہم کیے جانے لگیں گے۔
بھارت کے سیکریٹری دفاعی پیدوار سنجیو کمار نے کہا ہے کہ بھارتی فضائیہ کو فرسودہ طیاروں سے پاک کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ جدید ترین ٹیکنالوجیز کے حامل طیاروں کے لیے بھارتی فضائیہ کو ملک کے دفاع کے لیے اہم ترین عامل کا درجہ دیا جارہا ہے۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سنجیو کمار نے کہا کہ اگلے سال سے تیجس کی تیاری کو اسٹریم لائن بھی کردیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ناسک میں قائم ہندوستان ایئرو ناٹکس کے پلانٹ سے تیجس طیاروں کی فراہم مارچ سے شروع ہوگی۔ یاد رہے کہ بھارت میں ایئر انڈیا 2025 کے نام سے دفاعی ساز و سامان کی بڑی نمائش بھی پیر کو شروع ہوئی ہے۔ بھارتی فضائیہ کی دفاعی صلاحیت کو قابلِ رشک بنانے کے لیے اگلے سال سے ہر سال 18 تا 24 طیارے فضائیہ کو فراہم کیے جانے لگیں گے۔ بھارتی سیکریٹری دفاع نے کہا کہ تیجس کی طیاری ایک بڑی کامیابی ہے جس پر فوج اور قوم دونوں ہی کو فخر کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ بھارتی فضائیہ کا مدار اب تک روس کے فراہم کردہ طیاروں پر رہا ہے۔ روسی ساخت کے سخوئی طیارے فرسودہ ہوچکے ہیں۔ حادثات میں بڑے پیمانے پر تباہی کے باعث ان طیاروں کو اڑتے ہوئے تابوت بھی کہا جاتا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھارتی فضائیہ کو کے لیے
پڑھیں:
قومی ایئرلائن اور ایئر کرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازعہ تاحال برقرار، درجنوں پروازیں متاثر
کراچی:قومی ائیرلائن کے ائیرکرافٹ انجینئرز کے احتجاج کے باعث درجنوں پروازیں تاخیر کا شکار اور متعدد منسوخ ہو گئیں۔
انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ طیاروں کی مکمل فٹنس کو یقینی بنانے کے لیے پروازوں کی کلیئرنس صرف اس صورت میں دیتے ہیں جب طیارہ مکمل طور پر محفوظ ہو۔
سیپ (سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز پاکستان) نے بتایا کہ پشاور ائیرپورٹ پر تعینات چھ ائیرکرافٹ انجینئرز کا کراچی تبادلہ کر دیا گیا ہے، تاہم وہ ڈیوٹی پر موجود ہیں اور فٹ طیاروں کو پرواز کے لیے کلیئرنس دے رہے ہیں۔
سیپ کا موقف ہے کہ وہ ائیرلائن انتظامیہ کے دباؤ میں آ کر طیاروں کی کلیئرنس نہیں دیں گے اور مسافروں کی حفاظت اور فلائٹ سیفٹی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ گزشتہ آٹھ سال سے رکی ہوئی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے طیاروں کے فاضل پرزہ جات بروقت فراہم کیے جائیں اور ایک بہتر کام کا ماحول فراہم کیا جائے۔
نجی کمپنی کے انجینئرز نے اس دوران صرف دو پروازوں کو کلیئرنس دی جن میں پشاور سے جدہ اور اسلام آباد سے دمام کی پروازیں شامل تھیں۔