جنوری 2025ء، پاکستانیوں نے 3 ارب ڈالر ملک بھیجے، اسٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سال 2025 کے پہلے ماہ میں بیرون ملک مقیم (اوورسیز) پاکستانیوں نے 3 ارب ڈالر ملک بھیجے ہیں۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق جنوری 2025 میں ورکرز ترسیلات 3 ارب ڈالر رہیں۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہےکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے جنوری 2024 کے مقابلے میں جنوری 2025 میں 25 فیصد زیادہ رقوم بھیجی ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے سات مہینوں کی ورکرز ترسیلات 20.
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق جنوری 2025 میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے 72.83 کروڑ ڈالر بھیجے ہیں، متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں نے جنوری 2025 میں 62.17 کروڑ ڈالر بھیجے ہیں، برطانیہ سے 44.36 کروڑ اور امریکا سے 29.85 کروڑ ڈالر پاکستان بھیجےگئے ہیں۔خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے دسمبر 2024 میں بیرون ملک پاکستانیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ احتجاجاً ترسیلات زر ملک میں نہ بھیجیں۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل پاکستانیوں نے اسٹیٹ بینک سات مہینوں مالی سال ارب ڈالر کے مطابق
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ امداد سماجی تحفظ کے مختلف پروگراموں میں استعمال کی جائے گی۔ اے ڈی بی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق امدادی رقم سے 93 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کے لیے مشروط نقد رقوم فراہم کی جائیں گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس امداد کا مقصد بہتر غذائیت تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ اس اقدام سے خاص طور پر آفت زدہ علاقوں میں رہنے والی خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کو فائدہ پہنچے گا۔
علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔
یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وسطی اور مغربی ایشیا کے ممالک کو ترقیاتی تفریق اور سماجی بہبود کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان، کرغزستان اور پاکستان جیسے ممالک میں غربت کی شرح اب بھی بلند ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔