ملٹری کورٹس کیس: لگتا ہے وکلا چاہتے ہیں لوگ قید میں سڑتے رہیں‘ جسٹس جمال
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/صباح نیوز) اسلام آباد میں وکلا کے احتجاج کے پیش نظر راستوں کی بندش کی وجہ سے عدالت عظمیٰکے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کیس کی سماعت آج (منگل) تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں7 رکنی آئینی بینچ نے سماعت شروع کی، تو معاون وکیل رانا وقار نے آگاہ کیا کہ عدالت عظمیٰ آنے کے لیے صرف مارگلہ روڈ والا ایک ہی راستہ کھلا ہوا ہے، سلمان اکرم راجا ٹریفک میں پھنسنے کے سبب نہیں پہنچ سکے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب اور باقی لوگ بھی پہنچ گئے، آپ بھی تو آ گئے ہیں، اگر آدھا گھنٹہ پہلے نکل آتے اس وقت سپریم کورٹ ہوتے۔ لگتا ہے وکلا چاہتے ہیں لوگ قید میں سڑتے رہیں، ٹھیک ہے وکلا نہیں چاہتے تو کیا کیا جاسکتا ہے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ فریق مقدمہ کے وکلا میں سے کوئی دلائل دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا وڈیو لنک پر کوئی فریق مقدمہ کا وکیل ہے تو دلائل دے سکتا ہے جس پر عدالتی عملے نے مطلع کیا کہ وڈیو لنک پر بھی کوئی وکیل موجود نہیں ہے۔جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ کیا کراچی میں بھی راستے بند ہیں۔جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ نہیں کیس چلانا چاہتے تونہ چلائیں۔ بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج جسٹس سید منصورعلی شاہ کی سربراہی میں جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل 2رکنی بینچ نے وکلا کی عدم حاضری کے باعث متعدد کیسوں کی سماعت آج (منگل)تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدالت عظمی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی کام سے روک دیا ہے۔
چیف جسٹس محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست گزار میاں داؤد کی جانب سے دائر پٹیشن پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے سینئر قانون دان ظفراللہ خان اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر معاونت طلب کی۔
اسلام آباد بار کونسل اور ڈسٹرکٹ بار کے نمائندے بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد بار کے وکیل راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اگر اس نوعیت کے کیسز پر عدالتی نوٹس لیا جانے لگا تو یہ ایک خطرناک رجحان بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں اور درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہییں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ہم نے اس پٹیشن کے اعتراضات کا جائزہ لینا ہے، اگر قابلِ سماعت ہونے پر سوالات فریم کریں گے تو آپ آ جائیں گے اور اگر نوٹس جاری کیا تو پھر دیکھا جائے گا۔
عدالت نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس طارق جہانگیری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل