انسانی حقوق کا ایجنڈا تبدیل کیے جانے پر چیئرمین قائمہ کمیٹی برہم
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا ایجنڈا تبدیل کیے جانے پر چیئرمین کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا نے بطورچیئرمین برہمی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجاً اجلاس سے واک کردیا اور کہا ہے کہ کمیٹی ایجنڈے میں اڈیالہ جیل کے دورے سے متعلق امور نکال دیے گئے، ایجنڈا وفاقی وزیر کے مرضی سے طے ہوا تھا، آخری وقت پر ہمیں بتایا گیا کہ یہ ریوائزڈ ایجنڈا ہے، ہم صرف اڈیالہ جیل دورہ کرکے جیل مینوئل کا جائزہ لینا چاہ رہے تھے، ایک طے شدہ چیز ایجنڈے سے نکلنا ہماری توہین ہے، جب تک اڈیالہ جیل کے دورے کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا جاتا میں اس کمیٹی کی صدارت نہیں کروں گا۔ چیئرمین حامد رضا کی زیرصدارت انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس ایجنڈے میں تبدیلی پر ملتوی کردیا گیا۔ رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ ایجنڈا وفاقی وزیر اور چیئرمین کمیٹی ملکر فائنل کرتے ہیں، ایجنڈے کو فائنل کرنے کا اختیار چیئرمین کمیٹی کو حاصل ہے۔ چیئرمین کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا نے کمیٹی اجلاس چیئر کرنے سے انکارکردیااور کہاکہ پچھلے کچھ ماہ سے میرے ساتھ جو ہوا وہ میں کمیٹی میں نہیں اٹھانا چاہتا،مجھے کوئی بھی ڈکٹیشن نہیں دے سکتا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیئرمین کمیٹی
پڑھیں:
غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، استنبول اعلامیہ
استنبول (ویب دیسک )غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، استنبول اجلاس کا اعلامیہ
غزہ کی تازہ صورتِ حال پر استنبول میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد 7 مسلم ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔
اعلامیہ میں زور دیا گیا ہے کہ غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے ہاتھ میں دیا جائے، اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے اور انسانی امداد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور قومی نمائندگی کو تسلیم کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
شریک ممالک نے اس مؤقف پر اتفاق کیا کہ بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام پر غور کیا جائے گا تاکہ جنگ بندی کی نگرانی اور انسانی امداد کی فراہمی مؤثر بنائی جا سکے۔
اعلامیے کی نمایاں شقیں
1. غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کرنے پر مکمل اتفاق۔
اجلاس میں شریک تمام ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کا سیاسی و انتظامی نظم کسی بیرونی قوت کے بجائے مقامی فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہونا چاہیے۔
2. جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر تشویش۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کے بعد بھی حملے جاری ہیں جن میں اب تک تقریباً 250 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
3. انسانی امداد کی فراہمی کی فوری ضرورت۔
شریک ممالک نے مطالبہ کیا کہ کم از کم 600 امدادی ٹرک اور 50 ایندھن بردار گاڑیاں غزہ میں بلا تعطل داخل کی جائیں۔
4. بین الاقوامی استحکام فورس پر مشاورت۔
اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ غزہ میں ایک غیرجانب دار فورس تشکیل دی جائے جو امن کی نگرانی اور انسانی امداد کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
5. فلسطینی انتظامیہ کی اصلاحی کوششوں کی حمایت۔
شریک ممالک نے فلسطینی قیادت کے اصلاحی اقدامات اور عرب لیگ و اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے منصوبوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
یہ اہم اجلاس ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حقان فیدان کی میزبانی میں استنبول کے ایک معروف ہوٹل میں منعقد ہوا، جس میں انڈونیشیا، پاکستان، سعودی عرب، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ یا نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران جنگ بندی کی تازہ صورتِ حال، انسانی بحران، اور آئندہ سفارتی اقدامات پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ترکیہ کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اعلانِ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں تقریباً 250 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ ہم امن کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، مگر اسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں عالمی ضمیر کے لیے چیلنج ہیں۔
فیدان نے کہا کہ ترکیہ نے اپنے تمام علاقائی شراکت داروں سے رابطے بڑھا دیے ہیں تاکہ جنگ بندی کو پائیدار امن میں تبدیل کیا جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر انسانی امداد کی راہیں نہ کھلیں تو غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ برداشت ہو جائے گا۔