زرعی سائنسدانوں کو تل کی فی ایکڑ پیداوارمیں اضافہ کے لئے ترجیحی بنیادوں پرکام کرنا ہو گا. ڈاکٹر اشتیاق حسن
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
فیصل آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری ۔2025 )تل پنجاب کی سرسوں رایا کے بعد تیل داراجناس میں خریف کی سب سے زیادہ رقبہ پر کاشت کی جانے والی منافع بخش اور نقد آور فصل ہے موسمیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے زرعی سائنسدانوں کو تیل دار اجناس بلخصوص تل کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کرنا ہو گااور ملکی برآمدات میں فروغ کے لئے قدرتی وسائل کا موثر استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے.
(جاری ہے)
6، ٹی ایس۔5اور تل۔18 کاشت کی جائیں جدید تقاضوں کے پیش نظر ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹریکٹر سے چلنے والی سمال سیڈڈ ڈرل متعارف کروائی گئی ہے جس کے استعمال سے فی ایکڑ پودوں کی سفارش کردہ تعداد کے حصول میں آسانی رہتی ہے تل کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے حصول اور فصل کی بہتر دیکھ بھال کے لئے کاشتکار زرعی ماہرین کی سفارشات پر عمل کریں.
اجلاس میں تل کے پیداواری منصوبہ 2025 کی طباعت کیلئے مختلف موضوعات زیر بحث لائے گئے جن میں تل کی کاشت سے لیکر برداشت تک کے عوامل اور اسکی ترقی دادہ اقسام کی کاشت کیلئے موزوں آب و ہوا، شرح بیج، وقت کاشت، زمین کی تیاری، طریقہ کاشت،کھادوں اور پانی کا استعمال، چھدرائی، گوڈی، جڑی بوٹیوں کی تلفی، کیڑوں اور بیماریوں سے تحفظ کے حوالے سے ماہرین کی رائے لی گئی اورزرعی ماہرین کی طرف سے گزشتہ سال کے پیداواری منصوبہ تل 2025کے مسودہ کو چند ضروری ترامیم کے بعدمنظور کرلیا گیا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اجلاس میں کاشت کی کے لئے کی فصل
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔