اسلام آباد:چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے واضح کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا خط آئینی کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے، وہی اس پر فیصلہ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ آئینی بینچ ہی دیکھے گا کیوں کہ یہ آئین کے آرٹیکل 184 کی شق 3 سے متعلق ہے۔

سپریم کورٹ میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے خصوصی وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے عدلیہ کی آزادی، عدالتی اصلاحات اور مختلف اداروں کے ساتھ تعلقات پر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد کو واضح طور پر بتایا گیا کہ عدلیہ آزاد ہے اور کسی بیرونی دباؤ کو تسلیم نہیں کرتی۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات میں معاہدوں کی پاسداری، پراپرٹی رائٹس اور عدالتی اصلاحات پر گفتگو ہوئی۔ چیف جسٹس نے وفد کو بتایا کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائی کورٹس کرتی ہیں اور عدالتی نظام میں بہتری کے لیے اصلاحات جاری ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عدلیہ کو بہتر بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت کی ضرورت ہوگی تاکہ عدالتی کارروائیوں کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ انہیں وزیراعظم شہباز شریف کا خط بھی موصول ہوا ہے اور وہ عدالتی اصلاحات کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے ایجنڈا مانگ چکے ہیں۔ قائد حزب اختلاف سے رابطہ کرنا مشکل ثابت ہوا، لیکن عدالتی نظام میں بہتری کے لیے سب کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ میں جاری معاملات کو ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا اور جوڈیشل کمیشن میں کی جانے والی تبدیلیاں جلد اثر دکھائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ میں شامل کرنے کے حامی ہیں اور ان کا نام آئندہ اجلاس میں دوبارہ زیر غور آئے گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ ہفتے سے 2مستقل بینچز صرف فوجداری مقدمات سنیں گے جب کہ سزائے موت کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب مزید ججز تعینات ہوں گے تو مقدمات کی سماعت بھی بہتر طریقے سے کی جا سکے گی۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عمران خان کا خط ججز کی آئینی کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے اور یہ کمیٹی ہی فیصلہ کرے گی کہ معاملے کو کس طرح آگے بڑھایا جائے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عدلیہ میں نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے تمام ججز کو سسٹم پر اعتماد کرنا ہوگا اور غیر ضروری خط و کتابت سے گریز کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام کو مستحکم کرنے کے لیے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ ملک میں قانون کی بالادستی یقینی بنائی جا سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے شیر افضل مروت سے متعلق سخت ریمارکس، وکلا سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے قرار دیا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کا مؤقف تھا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔

جسٹس صلاح الدین پنور نے کیس سے متعلق ریمارکس دیے کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب جسٹس صلاح الدین پنور جسٹس ہاشم کاکڑ جسمانی ریمانڈ سپریم کورٹ عمران خان

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
  • پی ٹی آئی نے قائمہ کمیٹی داخلہ میں عمران خان سے ملاقات کا معاملہ اٹھا دیا
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا،عدلیہ سمیت ہر ادارے کو تباہ کر دیا گیا،عمران خان
  • اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحر حسن پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے تاریخ مقرر
  • سپریم کورٹ نے عمران خان جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کر دیا
  • عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر ایک اور توہین عدالت کی درخواست دائر
  • 26ویں ترمیم معاملہ، بانی کی پی ٹی آئی قیادت کو چیف جسٹس کو خط لکھنے کی ہدایت، فیصل چوہدری
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا