لاہور پولیس کا سب انسپکٹر ملزمان کے مبینہ تشدد سے جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
لاہور:
مزنگ کے علاقے میں اشتہاری ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے کے دوران ملزمان کے ساتھیوں کے مبینہ تشدد سے پولیس کا اے ایس آئی جاں بحق ہوگیا۔
پولیس کے مطابق شادباغ انویسٹی گیشن پولیس کے اے ایس آئی شاہد اور جمیل نے اشتہاری ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تو ملزم نے ساتھیوں کے ہمراہ دھاوا بول دیا، تشدد کے باعث تھانیدار شاہد کی حالت غیر ہوگئی اور اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ گیا۔
پولیس نے شواہد اکٹھے کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی جبکہ ملزمان تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے موقع سے فرار ہوگئے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرلی اور ڈی آئی جی آپریشنز کو تشدد میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔
Post Views: 1