آئی ایم ایف:سرکاری افسران کے اثاثے ڈکلیئر کرنے کی مزید مہلت کی درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد: آئی ایم ایف نے پاکستانی حکومت کی سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کے لیے مزید مہلت کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے مالیاتی اصلاحات کی جانب پیشرفت کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد نے حالیہ دنوں میں کابینہ ڈویژن، پی ایم آفس، وزارت خزانہ اور وزارت قانون کے حکام سے اہم ملاقاتیں کی ہیں، جن میں اثاثوں کی ڈیکلیئرنگ کے لیے مزید وقت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ یہ عمل فوری طور پر مکمل کیا جائے۔ آئی ایم ایف نے اپنی شرائط کے مطابق بینچ مارک پورا کرنے پر بھی زور دیا ہے تاکہ ملک میں مالیاتی اصلاحات کی پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھا جا سکے۔
ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے سرکاری افسران کے اثاثوں کی ڈیکلیئرنگ کے لیے ضروری قانون سازی پر مشاورت کا آغاز کر دیا ہے اور سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیمی ڈرافٹ فروری میں آئی ایم ایف کو فراہم کیا جائے گا۔
اس ترمیم کے ذریعے سرکاری افسران کو اپنے اثاثوں کے ساتھ ساتھ بچوں کے تعلیمی اداروں کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرنا ہوں گی، جسے اب لازمی قرار دیا جائے گا۔
ترمیم کے مطابق سرکاری افسران کو نہ صرف اپنے اثاثے بلکہ میاں بیوی دونوں کے اثاثے، گھر کی آمدن کے ذرائع اور پاور آف اٹارنی کی معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔ اس کے علاوہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے کہ معلومات کی پبلک رسائی میں نرمی کی جائے تاکہ شہریوں کو معلومات تک رسائی میں آسانی ہو۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرکاری افسران آئی ایم ایف
پڑھیں:
190 ملین پاؤنڈز کیس؛ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر کرنے کی ہدایت
اسلام آباد:190 ملین پاؤنڈز کیس میں بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست عدالت نے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے کی۔
دورانِ سماعت عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر روسٹرم پر آگئے اور اپنے دلائل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی اپیل مقرر کرنے کا میکنزم ہوتا ہے۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں پہلے بھی یہاں زیر سماعت ہیں۔
سلمان صفدر نے کہا کہ آپ کے آفس سے متعلق شکوے کی بات ہے۔ شکایت ہے جو آپ کے سامنے رکھنی ہے۔ تیسری دفعہ بانی پی ٹی آئی اس کیس میں جیل میں گئے ہیں۔ دوسری دفعہ پھر نیب نے بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کیا ۔ تیسری دفعہ سزا کے بعد وہ جیل میں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ ہماری سزا معطلی کی درخواستیں مقرر ہو جائیں ۔ سزا معطلی کی ہماری درخواستیں پڑی ہوئیں ہیں ۔ جو درخواستیں لگنی چاہییں وہ لگ نہیں رہیں۔ جو اپیلیں نہیں لگنی چاہییں وہ آفس لگا رہا ہے۔ فیصلے موجود ہیں کہ خواتین کو ریلیف ملتا ہے۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل میں مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کی 7 سال قید ہے، اپیل کیوں مقرر نہیں کررہا۔ رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ارجنٹ فارم نہ لگانے کا اعتراض لگایا ہے۔
وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیلیں التوا میں ہیں۔ توشہ خانہ اپیلیں زیر التوا پڑی ہوئی ہیں۔ مجھے ابھی سمجھ آئی ہے آپ کی عدالت سے ہمیں ریلیف مل جاتا ہے۔ یہ آفس ہے جو کیس لگا نہیں رہا ۔
سلمان صفدر نے استدعا کی کہ بشریٰ بی بی کی 7 سال سزا کی قید ہے، اس کی سزا معطلی کی سماعت لگا دیں۔ بشریٰ بی بی کا اس کیس میں کردار بھی کوئی نہیں۔ اس صورت حال میں مجھے اپنی 22 سالہ وکالت کی ٹریننگ پر شک ہو جاتا ہے۔
بعد ازاں بیرسٹر سلمان صفدر نے بانی پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست بھی مقرر کرنے کی استدعا کردی، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ چلیں آپ دن بتا دیں، ہم دیکھ لیں گے۔ عدالت نے اپیلیں آئندہ سماعت تک ملتوی کردیں۔