سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
پنجاب میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے 700 مبینہ پولیس مقابلوں کا ذکر کیا ہے، یہ تفصیلات کہاں سے حاصل کی گئیں۔
جس پر وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معلومات سوشل میڈیا سے لی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ’نیفے میں پستول چلنے‘ کے بڑھتے واقعات، عوام اور ماہرین قانون کیا کہتے ہیں؟
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ قانونی نکات کو چیلنج کر رہے ہیں لیکن پٹیشن میں خود پڑھیں، پیرا نمبر 25 کیا کہتا ہے۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ یہ تمام مبینہ پولیس مقابلے سی سی ڈی نے کیے ہیں مگر محکمہ ان کی تفصیلات فراہم نہیں کر رہا۔
وکیل نے مزید کہا کہ سی سی ڈی کا قیام پولیس آرڈر کے بنیادی اسٹرکچر کے خلاف ہے، اگر عدالت چاہے تو جو ترمیم یا ڈیٹا مطلوب ہے وہ فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کی معاونت سے پاکستان میں ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز
تاہم چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پٹیشن میں ترمیم آپ خود کریں، عدالت اس بارے میں کوئی ڈائریکشن نہیں دے رہی۔
بعد ازاں وکیل نے پٹیشن میں ترمیم کے لیے مہلت مانگی جس پر عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب پولیس آرڈر چیف جسٹس عالیہ نیلم ڈیٹا سوشل میڈیا سی سی ڈی لاہور ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس آرڈر چیف جسٹس عالیہ نیلم ڈیٹا سوشل میڈیا سی سی ڈی لاہور ہائیکورٹ پٹیشن میں چیف جسٹس سی سی ڈی وکیل نے کیا کہ
پڑھیں:
پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ ) سپریم کورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی نے پارا چنار حملہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، اپنا دشمن پہچانیں۔پارا چنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔دورانِ سماعت سی ٹی ڈی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں 37 افراد جاں بحق ، 88 افراد زخمی ہوئے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اس واقعہ میں ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے کیا ؟ جو حملہ کرنے پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟وکیل نے جواب دیا کہ ان میں سے 9 لوگوں کی ضمانت سپریم کورٹ نے خارج کی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ اب کیا صورت حال ہے، راستے کھل گئے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ صبح 9 بجے سے دن 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔جسٹس مسرت ہلالی نے سی ٹی ڈی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پارا چنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں، صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔بعد ازاں عدالت نے ملزم کو وکیل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔