جج کیخلاف ہی کیس کردیا! ایمان مزاری اور چیف جسٹس کے درمیان تنازعہ کی وجہ جانتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسانی حقوق کی کارکن اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے خلاف ہراسانی کی باضابطہ شکایت درج کرا دی ہے۔
یہ شکایت اسلام آباد ہائیکورٹ کی ورک پلیس ہراسمنٹ کمیٹی میں جمع کرائی گئی ہے، جس کی سربراہی جسٹس ثمن رفت امتیاز کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ شکایت ایک عدالت کے معاون کے ذریعے جمع کروائی گئی۔
واقعہ گزشتہ جمعرات کو پیش آیا جب چیف جسٹس ڈوگر نے ایمان مزاری کو مبینہ طور پر “ڈکٹیٹر” کہنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی وارننگ دی اور یہاں تک کہا کہ انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہی تھیں، اور اگر عدالت مناسب سمجھے تو وہ توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق عدالت میں کچھ سخت الفاظ بھی استعمال ہوئے تھے۔
اپنی درخواست میں ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس کا رویہ ان کے ساتھ غیر دوستانہ، امتیازی، دھمکی آمیز اور غیر معقول تھا، جو خواتین کے خلاف ہراسگی کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کو ہراسانی کا مرتکب قرار دے کر یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا جائے۔
ایمان مزاری نے اپنی درخواست کی کاپی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی شیئر کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایمان مزاری چیف جسٹس
پڑھیں:
کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-20
اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ کے رکن جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے؟، عدالت عظمیٰ زمین استعمال کرے گی تاہم یہ زمین وفاقی حکومت کے نام گی یا صوبائی حکومت کے نام ہوگی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب کے 4اضلاع میں پاکستان آرمی کے استعمال کیلیے حاصل کی گئی زمین پر قبضے کے معاملے پر پنجاب حکومت کے خلاف دائر درخواست کی بحالی کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پیش ایڈیشنل اٹارنی جنرل چودھری عامررحمان کاکہنا تھا کہ 1991میں سرگودھا، ملتان، خوشاب اور ڈیرہ غازی خان میں پنجاب حکومت نے پاکستان آرمی کے استعمال کیلیے حاصل کی گئی زمین اپنے نام کروالی۔ جسٹس عقیل احمد عباسی کاکہنا تھا کہ کیسے فوج نے زمین حاصل کی۔ جسٹس جمال مندوخیل کاایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ جذباتی نہ ہوں، کوئی محکمہ کیسے اپنے نام پر زمین لے سکتا ہے۔ چودھری عامررحمان کاکہنا تھا کہ 2020سے پنجاب حکومت کوبار، بارلکھ رہے ہیں تاہم معاملہ طے نہیں ہوسکا۔ عدالت نے درخواست بحال کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا۔ بینچ نے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔