بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند پاکستانی نوجوانوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند پاکستانی نوجوانوں کے لیے بڑی خوشخبری آگئی، 5 سال میں 30 ہزار نوجوانوں کو بھیجا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوا۔بلوچستان کے باہنر نوجوانوں کو روزگار کیلئے بیرون ملک بھجوانے کے پروگرام کو حتمی شکل دی گئی۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ آئندہ ہفتے نوجوانوں کا پہلا بیج سعودی عرب روانہ ہوگا ، 24 نوجوانوں کی تربیت مکمل، مزید نامزدگی کا عمل جاری ہے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرکاری سطح پر پاکستان کی تاریخ کا پہلا پروگرام بلوچستان سے شروع ہونے جارہا ہے، 5 سال میں 30 ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بناکر بیرون ملک روزگار کیلئےبھیجنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 2375 نوجوانوں کو رواں سال جون تک بھجوانے کے انتظامات کو حتمی شکل دی جائے۔
واضح رہے کہ شہبازشریف نے پاکستانی نوجوانوں کی بیرون ملک ملازمت کیلئے دوست ممالک کی مارکیٹوں کے مطابق لائحہ عمل دینے اور بیرون ملک ملازمت فراہم کرنے والی جعلی، بغیر لائسنس کمپنیز کیخلاف اقدامات کی ہدایت کردی۔پرائم منسٹریوتھ پروگرام کے حوالے سے اجلاس میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ اڑان پاکستان منصوبے سے ملک بھر میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گےْ۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا بانی پی ٹی آئی کے خط کے حوالے اہم بیان آگیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بیرون ملک ملازمت نوجوانوں کو
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ، مستقل ملازمت کا قانون منسوخ
ویب ڈیسک : پنجاب حکومت نے نئے آرڈیننس کے تحت سرکاری ملازمین کی بھرتی کا طریقہ کار تبدیل کر دیا ہے، اب انہیں بنیادی تنخواہ کے اسکیل کے بجائے یکمشت پیکیج پر بھرتی کیا جائے گا، جس کے باعث یہ ملازمین پنشن کے اہل نہیں ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس (ری پیل) آرڈیننس 2025، 31 اکتوبر کو نافذ کیا گیا ہے، تاکہ پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس ایکٹ 2018 کو منسوخ کیا جا سکے، اور یہ آرڈیننس پیر کے روز پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔
پاکستان سپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ کے کھلاڑیوں و عہدیداروں پر پابندیاں لگادیں
اس آرڈیننس کے پیچھے وجہ یہ بتائی گئی کہ صوبائی حکومت بنیادی تنخواہ کے اسکیل سے یکمشت تنخواہ کے نظام کی طرف جانا چاہتی ہے تاکہ پنشن کی صورت میں سرکاری خزانے پر پڑنے والے مالی بوجھ کو کم کیا جا سکے۔
2018 کے قانون کے خاتمے کے ساتھ ہی، نیا آرڈیننس فوری طور پر کنٹریکٹ ملازمین کی 4 سالہ ملازمت کے بعد مستقل ہونے کے عمل کو روک دیتا ہے۔
تاہم آرڈیننس نے منسوخ شدہ قانون کے تحت کیے گئے تمام فیصلوں اور اقدامات کو تحفظ فراہم کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ “منسوخ شدہ قانون کے تحت کیا گیا کوئی بھی عمل یا اقدام ایسے ہی مؤثر رہے گا جیسے کہ وہ قانون منسوخ نہ ہوا ہو۔
لاہور: سیف سٹی اتھارٹی کا پولیس ڈرونز پائلٹ پروجیکٹ کا آغاز
نیا آرڈیننس
پنجاب ریگولرائزیشن آف سروس ایکٹ 2018 کے تحت وہ تمام افراد جو اس قانون کے نفاذ سے قبل کنٹریکٹ پر کام کر رہے تھے، ان کی تعیناتی کو قانونی تصور کیا گیا تھا اور اس پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا تھا۔
منسوخ شدہ قانون کے مطابق، کوئی بھی کنٹریکٹ ملازم جو 4 سال تک مسلسل خدمات انجام دے رہا ہو، اسے مستقل تقرری کے لیے اہل سمجھا جاتا تھا، بشرطیکہ اس کے لیے باقاعدہ اسامی موجود ہو، ملازم متعلقہ قابلیت رکھتا ہو، اور اس کی کارکردگی تسلی بخش ہو۔
لاہور: 4 افراد کی ہلاکت، ٹرک ڈرائیور کے خلاف مقدمہ درج
اس منسوخ شدہ قانون میں کنٹریکٹ ملازمین کی مستقل تعیناتی کے طریقہ کار کی بھی وضاحت کی گئی تھی، اس کے مطابق، کنٹریکٹ ملازم کو ایک مخصوص کمیشن کی سفارش پر تعینات کرنے والی اتھارٹی کے سامنے پیش کیا جانا تھا۔
قانون میں بھرتی، معاہدے کی منسوخی، سنیارٹی کا تعین، تنخواہ کا تعین، ریگولرائزیشن کے اختیارات، قانونی فریم ورک، اپیل یا نظرثانی، قواعد، مشکلات کے ازالے اور تحفظات کے حوالے سے مکمل ضوابط درج تھے۔
سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
نئے مجوزہ قانون کے تحت، جسے پنجاب اسمبلی سے منظور کیا جانا ہے، محکمانہ بھرتیاں اب بنیادی تنخواہ کے اسکیل کے بجائے یکمشت تنخواہ پیکیج پر ہوں گی۔
فیصلے کے مطابق، کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے ملازمین پوری سروس کنٹریکٹ پر ہی رہیں گے۔
سرکاری حکام کے مطابق، کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والے ملازمین پنشن کے اہل نہیں ہوں گے، کیوں کہ یہ اقدام صوبائی خزانے پر پنشن کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
پنجاب کے 3 حلقوں میں ضمنی انتخابات کی نئی تاریخ مقرر
آرڈیننس کے نفاذ کے بعد، پہلے سے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کے مستقبل کے حوالے سے کچھ ابہام بھی پیدا ہو گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ نیا آرڈیننس ان پر اثر انداز نہیں ہوتا، جب کہ دیگر کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام موجودہ ملازمین کی مستقل ہونے کی اہلیت پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔
سیکریٹری قانون آصف بلال لودھی سے متعدد بار رابطے کی کوشش کے باوجود کوئی جواب نہیں ملا، جب کہ سیکریٹری ریگولیشنز میاں ابرار احمد نے تصدیق کی کہ قانون منسوخ کر دیا گیا ہے، تاہم انہوں نے نئے آرڈیننس کے اثرات کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا۔
ایک سینئر سول سرونٹ نے کہا کہ حکومت کو یا تو مستقل ملازمت کے مواقع فراہم کرنے چاہئیں یا مارکیٹ کے مطابق مسابقتی تنخواہیں دینی چاہئیں، کیوں کہ اس طرح کے اقدامات سے انسانی وسائل کے معیار میں بہتری آئے گی۔