وزارت خارجہ کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ لیبیا میں پیش آنے والے حالیہ کشتی حادثے میں کل 73 افراد سوار تھے جن میں سے 63 کا تعلق پاکستان سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لیبیا کشتی واقعے میں جاں بحق 16 میں سے 7 پاکستانی ہیں، ایف آئی اے کی تصدیق

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں بتایا گیا کہ 63 پاکستانیوں میں سے زیادہ تر کا تعلق خیبرپختونخوا کے علاقے کرم اور باجوڑ سے ہے۔ پاکستانیوں کے علاوہ اس کشتی میں دس بنگلہ دیشی بھی سوار تھے۔

دفتر خارجہ کے ڈی جی کرائسز مینجمنٹ شہزاد حسین نے اجلاس میں بتایا کہ لیبیا میں کشتی ڈوبنے کے حالیہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے جبکہ حادثے میں بچ جانے والے 3 پاکستانیوں نے سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے جن سے مزید معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

مزید برآں مراکش کشتی حادثے میں بچ جانے والے 22 افراد وطن واپس پہنچ چکے ہیں جبکہ میتیں پہنچنے کا عمل بھی مکمل ہو چکا ہے۔‘

دریں اثنا ترجمان وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لیبیا کے ساحل پر کشتی الٹنے کی خبر کے بعد طرابلس میں پاکستانی سفارتخانے کی ایک ٹیم نے زاویہ شہر کا دورہ کیا اور مقامی حکام اور زاویہ ہسپتال سے ملاقات کے بعد درج ذیل معلومات اکٹھی کی ہیں۔

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کشتی میں 63 پاکستانی سوار تھے اور اب تک 16 لاشیں نکالی جا چکی ہیں اور ان کی پاکستانی شہریت کی بنیاد پر شناخت کی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ 37 زندہ بچ گئے ہیں جن میں ایک اسپتال میں اور 33 پولیس کی تحویل میں ہے۔

مزید پڑھیے: یونان کشتی حادثہ: اپنے جگر گوشوں کو کھونے والے کیا بتاتے ہیں؟

اس حادثے میں 10 کے قریب پاکستانی لاپتا ہیں۔ زندہ بچ جانے والوں میں سے 3 طرابلس میں ہیں اور سفارت خانہ ان کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔

ان لاشوں کی تفصیلات پر مشتمل فہرست جو اب تک پاکستانی شہریوں کے طور پر شناخت کی گئی ہے ان کے پاکستانی پاسپورٹ کی بنیاد پر ذیل میں منسلک ہے۔

طرابلس میں سفارت خانہ مزید معلومات اکٹھا کرنے اور مقامی حکام سے رابطہ برقرار رکھنے کے عمل میں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیبرپختونخوا لیبیا کشتی حادثہ لیبیا کشتی کے پاکستانی مسافر وزارت خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا لیبیا کشتی حادثہ لیبیا کشتی کے پاکستانی مسافر لیبیا کشتی

پڑھیں:

بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے والے سرکاری ملازمین کو بڑا جھٹکا 

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی حکومت سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری ملازمت حاصل کرنے پر پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز ملے گی، وزارت خزانہ نے آفس میمورنڈم جاری کر دیا۔

نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق وزار ت خزانہ کی جانب سے آفس میمورنڈم میں کہا گیاہے کہ  وفاقی حکومت کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو، 60 سال کی عمر کے بعد، اگر دوبارہ ملازمت پر رکھا جاتا ہے تو وہ سابقہ ملازمت کی پینشن یا موجودہ ملازمت کی تنخواہ میں سے، کسی ایک کے حقدار ہوں گے۔

وزارت خزانہ نے پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں احکامات جاری کیے ہیں، جن کے تحت ریگولر یا کنٹریکٹ ری ایمپلائمنٹ یا تقرر کی صورت میں تنخواہ یا پنشن میں سے ایک ہی چیز ملے گی۔وزارت خزانہ کے مطابق پینشنر کو پینشن یا تنخواہ میں سے کوئی ایک چیز حاصل کرنے کا آپشن دیا جائے گا۔

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟ مکمل تفصیل جانئے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب کار حادثے میں زخمی، ہسپتال منتقل
  • ڈیفنس میں  وزیر مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ‘ آنکھ پر معمولی زخم‘ چہرے پر چوٹ
  • غزہ، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 50 فلسطینی شہید
  • سینئروزیرپنجاب مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ 
  • مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ
  • لاہور: مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ، ذرائع
  • مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ ، ترجمان مسلم لیگ ن زخمی ہو گئیں
  • بیک وقت پنشن اور تنخواہ لینے والے سرکاری ملازمین کو بڑا جھٹکا 
  • بھارت کی سفارتی جارحیت پر پاکستانی دفتر خارجہ متحرک
  • لیبیا کشتی حادثہ: جاں بحق پاکستانیوں کی میتیں 26 اپریل کو وطن پہنچیں گی