گورنر نے سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹیوٹ ترمیمی بل 2025 پراعتراضات عائد کردیئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی: گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹیوٹ لاز ترمیمی بل 2025 پر اعتراضات عائد کر کے بل بل سندھ اسمبلی واپس بھجوا دیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق گورنر سندھ نے اعتراض عائد کیا کہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی واضح ہدایات کے تحت وائس چانسلر ایک ماہر تعلیم ہونا لازمی ہے، وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ہدایات پر دیگر صوبے بھی عمل پیرا ہیں۔
ذرائعکے مطابق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ پی ایچ ڈی کے حامل افراد علمی قیادت، تحقیق اور انتظامی معاملات پرگہری سمجھ رکھتے ہی، بیورو کریٹس کی تقرری تعلیمی معیار اور تحقیق کے ضمن میں پورا نہیں اترتی۔
انہوں نے اعتراض کیا کہ بیورو کریٹس طلبہ، فیکلٹیز اور محقیقین کی علمی ضروریات پوری طرح سمجھ نہیں سکتے، اٹھائے گئے اعتراضات پر نظر ثانی کی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ گورنر ہائوس سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی کے درمیان اختیارات اور رسائی کے تنازع نے بالآخر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔
موجودہ گورنر کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کا وہ فیصلہ چیلنج کر دیا ہے جس میں عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہائوس کی مکمل رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے مطابق، جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ اس مقدمے کی پیر 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے حالیہ فیصلے میں قرار دیا تھا کہ قائم مقام گورنر کو آئینی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے گورنر ہاو ¿س کے تمام حصوں تک بلا تعطل رسائی ہونی چاہیے۔
تاہم گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ یہ فیصلہ آئینی اختیارات اور انتظامی دائرہ کار سے تجاوز کے مترادف ہے، لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔
سیاسی و قانونی حلقوں کی نظر اب سپریم کورٹ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو اس اختیاراتی تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔