مصنوعی ذہانت کی ریگولیشن: یورپ راضی، امریکا و برطانیہ ناراض
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 فروری 2025ء) فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں مصنوعی ذہانت کے مستقبل پر ہونے والے دو روزہ سربراہی اجلاس کے اختتام پر منگل کو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اس اعلامیے پر 61 ملکوں کے نمائندگان نے دستخط کیے اور یہ یقینی بنانے پر اتفاق کیا کہ اے آئی کو صاف و شفاف، اخلاقی، سب کے لیے، محفوظ اور قابل بھروسہ ہونا چاہیے اور ساتھ ہی بین الاقوامی قواعد و ضوابط کا احترام بھی لازمی ہے۔
دستخط کرنے والے ملکوں میں چین، فرانس، جرمنی اور بھارت شامل ہیں۔فرانس میں عالمی اے آئی سمٹ، مواقع اور خطرات کا جائزہ
ڈیپ سیک کی مقبولیت ایک ویک اپ کال ہونی چاہیے، ٹرمپ
ایف آئی اے پر حکومتی دباؤ، قانونی مسافروں کی سختی
دوسری جانب امریکہ، برطانیہ اور اس شعبے کے کئی بڑے شراکت داروں نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط نہیں کیے۔
(جاری ہے)
امریکا کی جانب سے اس فیصلے کی وضاحت فی الحال سامنے نہیں آئی۔ برطانوی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحادیوں کے ساتھ اے آئی سے متعلق دیگر معاملات پر تعاون جاری رہے گا جبکہ اعلامیے کے مسودے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ لندن حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ مذکورہ معاہدے پر دستخط 'قومی مفاد‘ سے متعلق وجوہات کی بناء پر نہیں کیے گئے۔پیرس میں منعقدہ یہ دو روزہ سمٹ 10 فروری سے شروع ہو کر 11 فروری کو اختتام پذیر ہوئی۔ اس سمٹ میں ایک سو سے زائد ممالک کے نمائندگان سمیت ٹیکنالوجی سیکٹر کی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی۔ اجلاس میں شریک مہمانوں کی تعداد 1,500 کے قریب تھی اور اس کی میزبانی فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے مشترکہ طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ کی۔
امریکا کے تحفظاتاجلاس میں شریک امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے مصنوعی ذہانت کے خلاف سخت ریگولیشن سے خبردار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے آئی پر قدغنیں لگانا کئی نسلوں کی سب سے زبردست ٹیکنالوجی کو معذور کر دینے کے مساوی ہو گا۔ وینس کے بقول دنیا اس وقت ایک نئے صنعتی انقلاب کی جانب رواں ہے بالکل ان وقتوں کی طرح جب بھاپ سے چلنے والا انجن ایجاد ہوا تھا۔
انہوں نے کہا، ''لیکن وہ پاس نہیں ہو گا اگر ضرورت سے زیادہ ریگولیشن نے تخلیق کاروں کو ترقی کے لیے لازمی خطرات مول لینے سے روکا۔‘‘ یورپ کی جانب سے بھاری سرمایہ کاری کا اعلانیورپی کمیشن کی صدر اُرزولا فان ڈیئر لائن نے مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبے میں ترقی کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ یورپی سرمایہ کاری اس شعبے میں تحقیق اور جدت کو آگے بڑھائے گی۔
فان ڈیئر لائن نے کہا کہ یورپ اس مقصد کے لیے 200 بلین ڈالر لگائے گا، جن میں سے 50 بلین برسلز کے اپنے بجٹ سے آئیں گے جبکہ بقیہ رقوم کا بندوبست دیگر سرمایہ کاروں اور شراکت داروں سے کیا جائے گا۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے خبردار کیا ہے کہ اے آئی کے شعبے میں آگے نکلنے کی دوڑ میں ترقی پذیر ممالک پیچھے رہ سکتے ہیں۔ پیرس میں سمٹ سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی طاقت کے ساتھ، جو کہ اس وقت چند مخصوص ہاتھوں میں ہے، اس کا استعمال کرنے والوں پر بے انتہا ذمہ داری بھی آتی ہے۔
ع س / م م (ڈی پی اے، روئٹرز، اے پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مصنوعی ذہانت اے آئی کے لیے نے کہا
پڑھیں:
کراچی کی ہالووین پارٹیوں سے متعلق مشی خان کے تہلکہ خیز انکشافات
اداکارہ اور اینکر مشی خان نے کراچی میں ہونے والی ہالووین پارٹیوں کے حوالے سے ایسے انکشافات کیے ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے۔
مشی خان سماجی اور اخلاقی موضوعات پر کھل کر اظہارِ خیال کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں، انھوں نے اپنے تازہ ویڈیو بیان میں ان پارٹیوں کو ’’کھلی فحاشی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تقریبات قانونی اور اخلاقی لحاظ سے قابلِ تشویش ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حال ہی میں کراچی میں ایک مخصوص ہالووین پارٹی منعقد ہوئی جس میں مبینہ طور پر ہم جنس پرست افراد کو ان کے ساتھیوں سمیت مدعو کیا گیا۔
مشی خان کے مطابق ’’مجھے اطلاع ملی ہے کہ یہ تقریب اخلاقی حدود سے تجاوز کر گئی، مگر افسوس کہ حکام کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔‘‘ اداکارہ نے مزید کہا کہ اگرچہ لوگ ان کی باتوں کو نصیحت سمجھ کر نظر انداز کرتے ہیں، لیکن وہ سچ بولنے سے گریز نہیں کریں گی۔
مشی کے مطابق ’’یہ ہمارے معاشرے کے لیے لمحۂ فکریہ ہے کہ ایسی پارٹیاں کھلے عام ہو رہی ہیں اور کوئی ان پر قدغن نہیں لگاتا۔‘‘
مشی خان کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ کئی صارفین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’’بالکل درست‘‘ بات کر رہی ہیں، جبکہ کچھ صارفین نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسی تقاریب کے خلاف فوری ایکشن لیں۔ دوسری جانب چند افراد نے اس معاملے کو ضرورت سے زیادہ اچھالنے پر تنقید بھی کی۔