ججز تعیناتی پر جدوجہد جاری رہےگی،اپوزیشن اتحاد بننے جارہاہے،شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پشاور:قائد حزب اختلاف سینیٹ اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سینیٹر شبلی فرازنے کہا ہے کہ ججوں کی تعیناتی کے معاملے پر سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد بننے جا رہا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ کے احاطے میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران شبلی فراز نے کہا کہ انصاف کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، جب انصاف نہیں ہوگا تو عوام کا عدالتوں پر اعتماد نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے جج تعینات ہو رہے ہیں، اس سے صاف پتا چلتا ہے اپنے ججوں کو لا رہے ہیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ انصاف دینے والے ادارے کمزور ہو جائیں تو عوام اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں اور ایسی صورت حال میں ملک میں ترقی اور خوش حالی نہیں آسکتی ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے مزید کہا کہ ججوں کی تعیناتی کے معاملے پر سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے اپوزیشن جماعتوں کا اتحادبننے جا رہا ہے، انصاف کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شبلی فراز
پڑھیں:
فلسطین کے مسئلے پر ہار ماننا درست نہیں، فرانچسکا آلبانیز
اپنے ایک بیان میں اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ عالمی یکجہتی ہی فلسطین کی آزادی اور انصاف کے قیام کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شام اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی "فرانچسکا آلبانیز" نے اس بات کا اظہار کیا کہ فلسطین کے معاملے میں ہار ماننا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے لوگ ہمارے اور فلسطینیوں کے لئے ایک بہتر و انصاف پر مبنی مستقبل کی کوشش میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہار ماننا کوئی راستہ نہیں، عالمی یکجہتی ہی فلسطین کی آزادی اور انصاف کے قیام کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ دوسری جانب آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل اور وہ ممالک جو اسے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں، انھیں غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ سے خارج کر دینا چاہئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرلینڈ کے صدر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آزاد ماہرین کی حالیہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا۔ خیال رہے کہ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل، غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہئے۔