ملک ہمارا، ہماری ریاست تا قیامت رہے گی، علی محمد خان
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما مسلم لیگ (ن) احسن اقبال کا کہنا ہے مجھے براہ راست کوئی معلومات نہیں ہیں کہ آئی ایم ایف کے وفد کا چیف جسٹس سے کیا تعلق ہے لیکن جو میں نے دیکھا ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے وہ پاکستان کے اندر جو نظام شفافیت ہے انصاف ہے اور یہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک پوری دنیا کے مختلف ممالک میں اسٹڈیز کرتے رہتے ہیں کہ نظام انصاف کو مضبوط کیسے کیا جائے؟، اینٹی کرپشن کے میکانزم کو بہتر کیسے کیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کیا لیڈر اندر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ریاست کیخلاف ہو جائیں؟، اب آپ مجھے بتائیے کہ کون سا ملک ہے جس کے شہری بین الاقوامی فورمز پر جا کر اپنے ملک کیخلاف چارج شیٹ کرتے ہیں؟۔
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان نے کہا کہ سب سے پہلے تو اس بات کی وضاحت ہو جائے کہ فارم 47کی جو حکومت ہے وہ پاکستان نہیں ہے، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں ملک رہتے ہیں، ریاستیں رہتی ہیں، ملک ہمارا، ہماری ریاست تا قیامت رہے گی۔
ہماری حکومتوں کا سسٹم، اصول اور طریقہ یہ رہا ہے کہ بدقسمتی سے میں یہ کہوں گا ہم نے شروع سے ہی اپنے آپ کو غیر وابستہ نہیں رکھا اور جا کر امریکا کی گود میں بیٹھ گئے، ارلی ففٹیز کی میں بات کر رہا ہوں، وہ دن اور آج کا دن ہم نے کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنائی، میری دعا ہے کہ اس بار اگر ہم آئی ایم ایف سے نکلیں تو کبھی بھی آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
’جیو نیوز‘ گریبوزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیر پاور اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ سمیت اکنامک ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہماری معاشی سمت درست ہے، اثرات آپ کے سامنے ہیں، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ معاشی استحکام کی توثیق ہے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں، پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔ چین، امریکا اور خلیج تعاون کونسل نے ہماری مدد کی۔
ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، چیئرمین ایف بی آراس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔
راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔
اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی: وزیر توانائی اویس لغاریوزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ گردشی قرض میں کمی کےلیے 1200 ارب روپے کا قرض معاہدہ کیا، ایک سال میں گردشی قرضے میں 700 ارب روپے کی کمی لائی، گردشی قرضے کے خاتمے سے متعلق مؤثر پلان بنایا۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے نمایاں کام کیا، اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی، گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں ساڑھے 10 فیصد تک کمی کی ہے، توانائی کے شعبے کو جدید خطور پر استوار کر رہے ہیں۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ جہاں موقع ملا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، آٹومیٹنگ میٹرنگ میں صارفین کو پری پیڈ کی سہولت بھی میسر ہوگی، توانائی کے شعبے کے تکنیکی مسائل کو حل کر کے اربوں روپے کی بچت کی۔