UrduPoint:
2025-04-26@03:43:37 GMT

ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 فروری 2025ء) ترکی کے صدر ایردوآن کا پاکستانکا یہ دورہ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب دونوں ملک کئی شعبوں، بالخصوص دفاع اور انسداد دہشت گردی میں، اپنے تعلقات مضبوط کر رہے ہیں۔ حال ہی میں، پاکستان نے ترک بحری جہازوں کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے ان کی دفاعی شراکت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

جنوری میں، دونوں ممالک نے مشرقی بحیرہ روم میں بحری مشق بھی کیا، جس سے ان کے بڑھتے ہوئے فوجی تعاون کا اظہار ہوتا ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی ترک صدر ایردوآن سے ملاقات

بھارتی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایردوآن ان چند عالمی رہنماؤں میں سے ایک تھے، جنہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کو اٹھایا، جن میں اکثر پاکستان کے بیانیے کی بازگشت ہوتی تھی۔

(جاری ہے)

تاہم، 2024 میں جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ایردوآن نے کشمیر کا ذکر نہیں کیا، جو ان کی ترجیحات میں تبدیلی کا اشارہ ہے۔

بھارتی صحافی اور نیوز پورٹل 'فرسٹ پوسٹ' کے ڈپٹی ایڈیٹر سیمانتک دویرہ کا کہنا ہے کہ سال 2019 کے بعد سے، ایردوآن کی جانب سے کشمیر کا حوالہ بتدریج نرم ہو گیا ہے۔ اور گزشتہ سال اقوام مت‍حدہ جنرل اسمبلی میں ان کی تقریر ترکی کے نقطہ نظر میں تبدیلی کا اشارہ کرتی ہے۔

بھارت: ترک شہری ایئر انڈیا کا سی ای او، آر ایس ایس ناراض کیوں؟

سیمانتک نے کہا، "اگرچہ کشمیر پر ترکی کا نرم موقف بھارت کے لیے ایک مثبت پیش رفت کی طرح لگتا ہے، لیکن پاکستان کے ساتھ اس کے دفاعی تعلقات تشویش کا باعث ہیں۔ پاکستان کو ترک بحری جہازوں کی فروخت اور مشترکہ فوجی مشقیں ایک گہری ہوتی ہوئی اسٹریٹیجک صف بندی کی عکاسی کرتی ہیں۔

ترکی کی دفاعی صنعت نے پاکستان کو یو اے وی ٹیکنالوجی بھی فراہم کی ہے، جس سے غیر متناسب جنگی حالات میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔"

انہوں نے کہا، "بھارت کے نقطہ نظر سے، پاکستان کی سفارتی توجہ مبذول کرنے کی صلاحیت، خاص طور پر ترکی جیسے اسٹریٹجک طاقت والے ممالک سے، ایک ایسا عنصر ہے جس کا نئی دہلی علاقائی استحکام پر طویل مدتی اثرات کے لحاظ سے جائزہ لے گا۔

" پاک ترک دفاعی تعلقات بھارت کے لیے باعث تشویش

سیمانتک کا کہنا تھا، "صدر ایردوآن کا دورہ پاکستان محض ایک معمول کی سفارتی مصروفیات نہیں بلکہ اس سے زیادہ ہے۔ یہ برکس کی رکنیت کے لیے ترکی کی خواہشات سے لے کر کشمیر پر اس کے ابھرتے ہوئے مؤقف کی طرف جغرافیائی سیاسی دھارے کی تبدیلی کا عکاس ہے۔ جہاں ایردوآن کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں کشمیر کی بات نہ کرنا ترکی کی خارجہ پالیسی کی ممکنہ تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے، وہیں پاکستان کے ساتھ اس کے گہرے دفاعی تعلقات بھارت کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔

"

ترکی اور پاکستان کو ایک جیسے حالات کا سامنا ہے، ایردوآن

انہوں نے کہا کہ اس صورت حال میں بھارت کا جواب ممکنہ طور پر کثیر الجہتی ہو گا۔ وہ ترکی کے ساتھ سفارتی طور پر رابطے میں رہتے ہوئے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنا جاری رکھے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ انقرہ پاکستان کے 'اسٹریٹجک مدار' میں زیادہ دور نہ جائے۔

ساتھ ہی، بھارت برکس اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز کے اندر اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھائے گا تاکہ ترکی کی مستقبل کی صف بندی کی شکل دی جا سکے۔

بھارتی تجزیہ کار کے مطابق "تیزی سے ابھرتے ہوئے عالمی حالات میں، جہاں اسٹریٹیجک شراکت داری مسلسل تبدیل ہو رہی ہے، ترک صدر ایردوآن کا پاکستان کا یہ دورہ بھارت کے لیے جنوبی ایشیا اور اس سے آگے کی بدلتی حرکیات کا جائزہ لینے، موافقت کرنے اور جواب دینے کے لیے ایک اہم لمحہ ہے۔

" پاکستانی دفترخارجہ کا بیان

دری‍ں اثنا اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے صدر ایردوآن کے دورے سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن ملائشیا اور انڈونیشیا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد بدھ کو پاکستان پہنچیں گے۔ ان کے ساتھ وزراء اور سینیئر حکام پر مشتمل ترکی کا اعلیٰ سطحی وفد اور تجارت سے وابستہ اہم افراد بھی ہوں گے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق "پاک ترک ہائی لیول اسٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے اجلاس کے اختتام پر اہم معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط بھی متوقع ہیں، جب کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر ایردوآن دورے کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس بھی کریں گے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ترک صدر اور پاکستانی قیادت اہم علاقائی و بین الاقوامی امور بشمول غزہ اور مشرق وسطی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔

پاکستان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا، "پاک ترک ہائی لیول اسٹریٹیجک کوآپریشن کونسل کے ساتویں اجلاس کا انعقاد دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور کثیر جہتی تعاون کو بڑھانے میں مدد کرے گا۔"

جاوید اختر (اے پی کے ساتھ)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صدر ایردوا ن بھارت کے لیے جنرل اسمبلی ایردوا ن کا پاکستان کے تبدیلی کا ترکی کی کے ساتھ

پڑھیں:

بحیرہ مرمرہ میں طاقت ور زلزلے نے استنبول کو ہلا کر رکھ دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) استنبول سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ زلزلہ بدھ 23 اپریل کو مقامی وقت کے مطابق قبل از دوپہر آیا اور ابتدائی طور پر اس کی ریکٹر اسکیل پر شدت 6.2 ریکارڈ کی گئی۔

ترکی میں قدرتی آفات کا مقابلہ اور ہنگامی انتظامات کرنے والے قومی ادارے کے مطابق اس زلزلے کا مرکز استنبول سے تقریباﹰ 40 کلومیٹر (25 میل) جنوب مغرب کی طرف بحیرہ مرمرہ میں سمندر کی تہہ سے نیچے تقریباﹰ 10 کلومیٹر (قریب چھ میل) کی گہرائی میں ریکارڈ کیا گیا۔

ترکی: زلزلے میں عمارت کی تباہی، ملزم کو 865 سال قید کی سزا

امریکی جیولوجیکل سروے نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس زلزلے کا مرکز بحیرہ مرمرہ میں ریکارڈ کیا گیا اور شروع میں ریکٹر اسکیل پر 6.2 کی شدت کے جھٹکوں کے بعد کئی ایسے طاقت ور ضمنی جھٹکے بھی محسوس کیے گئے، جن میں سے ایک تو 5.3 کی شدت کا تھا۔

(جاری ہے)

ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کی شہریوں کو ہدایت

اس زلزلے کے بعد اور کئی طاقت ور ضمنی جھٹکوں کے پیش نظر ترکی کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی نے استنبول کے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ بلند و بالا عمارات سے دور رہیں۔

حکام کے مطابق یہ زلزلہ صرف استنبول شہر میں ہی نہیں بلکہ اس کے ارد گرد ملک کے دیگر خطوں میں بھی محسوس کیا گیا، جس دوران بہت سے شہری خوف زدہ ہو کر اپنے گھروں سے باہر نکل آئے تھے۔

فوری طور پر ترک حکام نے اس زلزلے کے نتیجے میں کسی جانی یا مادی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں دی۔

ترکی: زلزلے کے بعد 'پراسرار' بچی اپنی ماں سے مل گئی

زلزلے کے بعد سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک آن لائن بیان میں استنبول کی میٹروپولیٹن میونسپلٹی کی طرف سے کہا گیا کہ زلزلے کے نتیجے میں شہر میں عمارات کو کوئی بڑا نقصان پہنچنے یا کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاعات نہیں ملیں۔

ترکی میں زیادہ زلزلے کیوں آتے ہیں؟

جغرافیائی طور پر ترکی ایک ایسے خطے میں واقع ہے، جہاں سے ارضیاتی اصطلاح میں دو ایسی 'فالٹ لائنز‘ گزرتی ہیں، جن کا وہاں ہونا ہی بار بار زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔

فروری 2023ء میں بھی ترکی میں ریکٹر اسکیل پر 7.8 کی شدت کا ایک ایسا شدید زلزلہ آیا تھا، جس کے کئی گھنٹے بعد آنے والے ضمنی جھٹکے بھی انتہائی طاقت ور تھے۔

اس زلزلے کے نتیجے میں ترکی کے جنوب اور جنوب مشرق میں واقع مجموعی طور پر 11 متاثرہ صوبوں میں لاکھوں عمارات کلی یا جزوی طور پر تباہ ہو گئی تھیں۔

ترکی اور شام کا زلزلہ صدی کی بدترین آفت، ڈبلیو ایچ او

اس کے علاوہ یہ زلزلہ صرف ترکی میں ہی 53 ہزار سے زائد انسانوں کی ہلاکت کا باعث بنا تھا۔

دو سال قبل یہ زلزلہ ترکی کے ہمسایہ ملک شام کے شمالی حصوں میں بھی وسیع تر جانی اور مادی نقصانات کا سبب بنا تھا۔

اس زلزلے کے نتیجے میں شام میں بھی کافی زیادہ تباہی ہوئی تھی اور مجموعی طور پر تقریباﹰ 6,000 انسان ہلاک ہو گئے تھے۔

دو سال قبل چھ فروری کو آنے والے اس زلزلے کے نتیجے میں ان دونوں ممالک میں مجموعی طور پر تقریباﹰ 60,000 انسان ہلاک ہوئے تھے۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا موٹروے پولیس ہیڈ کوارٹرز کا دورہ، اہم اعلانات
  • پانی کی بندش کا اقدام جنگ کے مترادف ہو گا، پاکستان
  • بھارت کی سندھ طاس معاہدے کی معطلی امن کیلئے سنگین خطرہ ہے: شرجیل میمن
  • بھارت کے ہر اقدام کا ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار
  • بھارت کے اعلانات غیر مناسب ، ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا: وزیر خارجہ
  • بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا، اسحاق ڈار
  •  بھارت نے اپنے مسائل کا ملبہ پاکستان پر ڈالا، ترکی بہ ترکی جواب دیں گے،اسحاق ڈار
  • بحیرہ مرمرہ میں طاقت ور زلزلے نے استنبول کو ہلا کر رکھ دیا
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم