—جنگ فوٹو

برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے لندن میں واقع بنگلا دیش کے ہائی کمیشن کا دورہ کیا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے ڈھاکا میں طیارہ حادثے کے نتیجے میں 31 قیمتی جانوں کے ضیاع پر پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے اس افسوس ناک سانحے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس المناک سانحے کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان بھائی چارے اور خیرسگالی کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل نے تعزیتی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کیے اور بنگلا دیشی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:  ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔

تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔

عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر شفیق الرحمن تیسری مرتبہ امیر جماعت اسلامی بنگلا دیش منتخب
  • پاکستانی ویزا 24 گھنٹوں میں مل جاتا ہے، براہ راست فلائٹ کا مسئلہ ہے: بنگلا دیشی ہائی کمشنر
  • گورنرسند ھ کامران خان ٹیسوری کا تھائی ملکہ کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • سابق وزیراعلی سندھ آفتاب شعبان میرانی انتقال کرگئے،صدر مملکت کا اظہار تعزیت
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • نواز شریف کا سابق ایم این اے بیرسٹر عثمان ابراہیم سے اہلیہ کے انتقال پر اظہارِ تعزیت
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر
  • خواجہ آصف سے امریکی ناظم الامور‘ برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات
  • وزیر تجارت سے کینیڈین ہائی کمشنر کی ملاقات، دوطرفہ اہم امورپر گفتگو
  • اسد اللہ بھٹو،کاشف شیخ محمد یوسف ودیگر کا عبید ہاشمی کی وفات پر اظہار تعزیت