راولپنڈی میں غیرت کے نام پر قتل کے پیچھے جرگے کا اندھا انصاف بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
راولپنڈی کے تھانہ پیرودھائی کے علاقے میں غیرت کے نام پر جرگے کے حکم پر مبینہ طور پر قتل کرکے خاموشی سے دفنائی جانے والی سدرہ کے قتل کیس سے متعلق ایکسپریس نیوز نے ہوش روبا انکشافات بے نقاب کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق تھانہ پیرودھائی کے علاقے میں سدرہ قتل کیس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں، پولیسں تفتیش سے جڑے ذرائع کے مطابق ضیا الرحمان کی اہلیہ مسماتہ سدرہ خاوند سے ناچاقی پر 11 جولائی کو گھر سے لاپتہ ہوئی باڑہ مارکیٹ کے تاجر رہنما عصمت اللہ اور سدرہ کا والد عرب گل و خاوند ضیا الرحمن سب آپس میں رشتہ دار ہیں سدرہ گھر سے غائب ہوئی تو خاوند و والدین کو اس کے عثمان نامی لڑکے سے مبینہ تعلق کا پتہ چلا جس پر تمام افراد اسی علاقے میں عثمان کے گھر گئے لیکن وہ موجود نہ تھا نہ ہی سدرہ ملی۔
16 جولائی کی شب عصمت اللہ ،سدرہ کا والد اور بھائی وغیرہ مظفر آباد میں جرگہ و منت سماجت کرکے سدرہ کو واپس راولپنڈی لے آئے اور 17 جولائی کو سدرہ کے خاوند کے گھر عصمت اللّٰہ ،لڑکی کے والد عرب گل ،خاوند ضیاالرحمان و اس کے والد صالح محمد وغیرہ نے سدرہ کی موجودگی میں جرگہ کیا۔
یہ پڑھیں: راولپنڈی: غیرت کے نام پر خاتون کے قتل کی گھناؤنی واردات، دوران تفتیش ہوش ربا انکشاف
صبع چار بجے عصمت اللہ کی سربراہی میں جرگے نے فیصلہ دے دیا کہ سدرہ گھر سے نکلنے کے بعد جینے کا حق کھو چکی ہے اسکو مار دیا جائے جس پر سدرہ کے والد ،بھائی اور چچا سسر نے کمرے میں لے جاکر سدرہ کو گلا گھونٹ کر قتل کیا قتل کے بعد گھر کے اندر ہی خواتین نے غسل دیا اور جنازہ پڑھایا گیا جنازہ عصمت اللہ نے پڑھایا، اسی دوران مزکورہ افراد نے پیرودھائی قبرستان جس کو چھتی قبر قبرستان بھی کہتے ہیں کہ کمیٹی کے ممبر جو ان کا عزیز ہے سے رابط کیا اور آدھ گھنٹے میں قبر کے لیے کہا جس ممبر اور گورکن نے بتایاکہ کم از کم تین گھنٹے لگیں گے جس پر مزکورہ افراد نے کہا کہ ہم قبر خود تیار کرلیں گے جگہ بتاؤ، جگہ کی نشاندھی پر پوری قبر تیار نہ ہوئی تھی کہ رکشے پر سدرہ کی میت لائی گی اور دفن کرکے نشانات مٹا دیے گئے۔
اس دوران پولیس کو بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع ملی تو پولیس نے تحقیقات شروع کردی جس کے خوف سے 20 جولائی کو عصمت اللہ اس کے بھائی اور سدرہ کے خاوند نے چالاکی دیکھانے کی کوشش کرتے ہوئے معاملہ الجھانے کے لیے سی پی او راولپنڈی کو سدرہ کے اغوا و عثمان سے نکاح کرنے کی درخواست دے ڈالی ساتھ ہی عدالت میں 22 اے کی درخواست بھی دی کہ پولیس مقدمہ درج نہیں کررہی۔
راولپنڈی پولیس جو پہلے تحقیقات میں مصروف تھی اوپر تلے سی پی او اور عدالت میں درخواست دینے پر مزید الرٹ ہوگئی پولیسں نے قبرستانوں میں تازہ قبروں و ریکارڈ کو چیک کرنا شروع کیا اور پیرودھائی قبرستان ،ڈھوک حمیداں پٹھانوں کے قبرستان سمیت کچا سٹاپ کے قریب قبرستان سمیت ایچ الیون کے قبرستانوں میں تازہ قبروں و گورکنوں کو چیک کیا۔
اس دوران پولیس کو ہیومن انٹیلیجنس کے ذریعے رکشہ ڈرائیور کے حوالے سے انفارمیشن ملی جس پر اس کو قابو کرکے چیک کیا گیا تو اس نے میت قبرستان تک لے جانے کا انکشاف کردیا۔
پولیس نے پیرودھائی قبرستان کا ریکارڈ چیک کیا تو میتوں و جنازوں کی رسید بک میں سے ایک سریل نمبر کا مکمل پرت پھٹا ہوا پایا جبکہ قبرستان کے رجسڑ چیک کیا گیا تو وہاں بھی مزکورہ افراد نے سدرہ کا نام و ولدیت لکھ کر کاٹنے کی کوشش کی ہوئی تھی پولیس کو سب سے بڑی کامیابی قبرستان کمیٹی کے دفتر میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے ملی جس میں سدرہ کی میت پولی تھین میں لپٹی اور تمام افراد واضع تھے۔
پولیس نے گورکن ارشاد اور قبرستان کمیٹی کے ممبر کو موقع پر ہی گرفتار کرلیا تو تمام کیس کی کڑیاں کھلتی چلی گئیں پولیس نے سدرہ کے سسرال اور والدین کے گھروں کے افراد کو تحویل میں لے لیا اور عدالت میں قبر کشائی اور پوسٹمارٹم کی درخواست دائر کی تو عدالت نے 26 جولائی کا نوٹس ڈال کر لڑکی کے لواحقین کو بھی طلب کرلیا۔
سینئر پولیس افسر کا کہناتھا کہ عدالت سے قبر کشائی کی اجازت ملنے پر قبر کشائی کرکے نعش کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا، آر پی او راولپنڈی بابر سرفراز الپا نے بھی دورہ کیا اور کیس کی تفصیلات سے آگاہی لی۔
ذرائع کے مطابق پولیسں نے اب تک سدرہ کیس میں قبرستان کمیٹی کے ممبر اور گورکن کو باقائدہ گرفتار کرلیا ہے دیگر دس افراد جن میں خواتین بھی شامل ہیں کو شامل تفتیش رکھ کر زیر نگرانی رکھا گیا ہے پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ باڑہ مارکیٹ کا تاجر ودکاندار عصت اللہ راولپنڈی میں سیاسی جماعت اور اس کے رہنماؤں کا بھی قریبی ہے ماضی میں بھی مزکورہ کے خلاف تجاوزات کے خلاف آپریشنز کے دوران پولیس و کار سرکار میں مزاحمت مداخلت کے مقدمات درج ہیں۔
ادھر چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو ام لیلی اظہر نے راولپنڈی میں خاتون کو قتل کرنے کے واقع کا نوٹس لے لیا۔ چیئرپرسن قومی کمیشن برائے وقار نسواں کا کہناتھاکہ خاتون کو غیرت کے نام پر بے دردی سے قتل کرنا انتہائی تکلیف دہ ہے۔
ام لیلی اظہر کا کہنا تھاکہ جرگہ، خونی رشتے یا شوہر کسی لڑکی کی جان لینے کا حق نہیں رکھتے۔ قتل کے بعد بنا جنازہ دفن کر دینے والے کسی رعایت یا رحم کا حق نہیں رکھتے۔ خاتون کو قتل کرنے والوں اور جرگے میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو ام لیلی اظہر کا مزید کہناتھاکہ خاتون کو قتل کرنے والوں کو فوری گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیرت کے نام پر عصمت اللہ خاتون کو پولیس نے کمیٹی کے سدرہ کی چیک کیا سدرہ کے قتل کی
پڑھیں:
راولپنڈی:غیرت کے نام پر قتل 17 سالہ لڑکی کی قبرکشائی کا حکم، واردات کی لرزہ خیز رپورٹ عدالت میں پیش
راولپنڈی میں غیرت نام پر 17 سالہ سدرہ کے قتل کیس میں عدالت نے مقتولہ کی قبر کشائی کا حکم جاری کر دیا۔
سول جج قمر عباس تارڑ نے قبر کشائی کا حکم دیا اور قبر کشائی کے لیے 28 جولائی بروز پیر کی تاریخ مقرر کردی، عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے ہولی فیملی اسپتال کا میڈیکل بورڈ مقرر اور مجسٹریٹ بھی تعینات کردیا۔
میونسپل کارپوریشن کا عملہ قبر کشائی کرے گا، گرفتار 3 ملزمان کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ بھی منظور کرلیا گیا۔
ملزمان راشد گورکن سیکریٹری قبرستان سیف الرحمان، رکشہ ڈرائیور خیال محمد کو منگل 29 جولائی پیش کرنے کا حکم دیا گیا، مقدمہ میں مجموعی طور 32 ملزمان نامزد ہیں۔
جرگہ کے تمام ممبران بھی ملزم نامزد کر دئیے گئے، مقتولہ کا والد، سسر، بھائی والدہ بہن دو چچیاں بھی ملزمان کی فہرست شامل ہیں۔
عدالت میں پیش رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی جنوری 2025 میں شادی کے 4 ماہ بعد زبانی طلاق ہوئی، طلاق کے بعد مقتولہ نے عثمان سے دوسری شادی کی مگر جرگہ پھر اسے چھین لایا۔
مقتولہ سے دوسری شادی کرنے والا عثمان بھی گرفتار ہے، رپورٹ کے مطابق بغیر کفن اور بغیر جنازہ کے گڑھا کھود کر دفنایا گیا، جرگہ کا چئرمین سابق یونین کونسل بھی گرفتار ہوگیا۔
قبر کشائی کے بعد میڈیکل بورڈ ہوگا، ڈاکٹرز وجہ قتل کی رپورٹ دینگے، مقتولہ کے جسم کے اعضا فرانزک لیب ٹیسٹ کیلئے لاہور فرانزک کے لئے بھیجے جائیں گے۔
رکشہ ڈرائیور خیال محمد نے اعتراف جرم کر لیا، گورکن راشد محمود نے بھی بغیر جنازہ، بغیر قبر بنائے زمین برابر کرنے کا اعتراف کرلیا۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے بھی غیرت کے نام پر اس قتل کی رپورٹ طلب کر لی، تھانہ ذرائع نے کہا کہ تھانہ تفتیشی ٹیم نے جرم کو درست قرار دیتے آئی جی پنجاب کو رپورٹ بھیج دی۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزمان نے پہلے سر پر تکیہ رکھ رکھا، پھر چند سانس باقی تھے گلا دبایا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ گورکن کا کام قبر چھپانا نہیں بنتا، رکشہ میں دو گھنٹے ڈیڈ باڈی کیوں رکھی گئی؟ پھر مٹی ڈال کر قبر برابر کر دی، سچ اور حقیقت تک پہنچنے کے لیے قبر کشائی ضروری ہے۔
تفتیشی آفیسر نے کہا کہ پوسٹ مارٹم، فرانزک لیب ٹیسٹ سے کیس واضح ہو جائے گا، عدالت نے منگل 29 جولائی قبر کشائی مکمل کر کے رپورٹ دینے کا حکم دیدیا۔
مقتولہ سدرہ کا خاندان 45 سال قبل 1980 میں مہمند ایجنسی سے فوجی کالونی پیرودھائی راولپنڈی آباد ہوا، مقتولہ کا والد عرب گل، والدہ بفر بی بی، بہن نائلہ بی بی، بھائی ظفر شامل ہیں۔