Daily Ausaf:
2025-06-06@04:52:12 GMT

مہذب قومیں تاریخ سے سیکھتی ہیں

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

ماضی آئینہ کی طرح ہوتا ہے ۔ جس میں جھانک کر قومی حلیہ سلجھایا جاتا ہے ۔ تاریخی نشانات ، حیرت انگیز فن تعمیر ، تہذیبوں کے آثار اچھے یا برے ماضی کے عکاس ہوتے ہیں ۔ مہذب قومیں اپنی تاریخ اور ورثہ محفوظ اور زندہ رکھتی ہیں ۔ اپنے ماضی کے عروج و زوال کی علامات اور معلومات کو مٹنے نہیں دیتیں ۔ ارتقائی سفر ، کاوشوں ، قربانیوں، ناکامیوں اور کامیابیوں کی اپنی روداد اگلی نسلوں تک پہنچاتی ہیں ۔ اس طرح اپنے ماضی سے نہ صرف جڑت رکھتے ہیں بلکہ بہتر مستقبل کے لئے مشعل راہ بھی بناتے ہیں ۔ اچھی روایات اور حکمت عملی کو اپناتے ہیں ۔ ناکامی اور رسوائی کا سبب بننے والی حماقتوں سے گریز کرتے ہیں۔ تب ہی تو تاریخ کو سب سے بڑا استاد مانا جاتا ہے ۔ اس سے سبق سیکھا جاتا ہے ۔ شرط یہ ہے کہ اس کے دامن میں چھپے حقائق و واقعات کو سنجیدگی سے سمجھا جائے ۔ اس کی روشنی میں اپنی منزل کی راہیں متعین کی جائیں ۔ ہر گام پہ راہنمائی لے کر درست رخ منزل برقرار رکھی جائے ۔ اس لئے ماضی کی تاریخ اور اس کے نشانات کو محفوظ اور پبلک کے لئے قابل رسائی رکھنا بڑا اہم ہے ۔
یوں تاریخی تفصیلات اپنے قومی درسی نصاب میں زندہ رکھ سکتے ہیں۔ نسل در نسل ، سینہ بہ سینہ اپنے ماضی کی عظمتوں اور ہزیمتوں سے قوم کو آگاہ رکھ سکتے ہیں ۔ جس سے ان کے علمی خزانے اور حد نظر میں اضافہ ہوتا ہے ۔ ان کی بصیرت میں پختگی اور وسعت پیدا ہوتی ہے ۔ انسان کی علم و آگاہی اور سکھلائی میں حواس خمسہ کا کلیدی رول ہے ۔ ہر ایک کی اپنی مخصوص و محدود افادیت اور فعالیت ہے ۔ تاہم حس مشاہدہ سب سے اہم ہے جس کے ذریعے انسان سب سے زیادہ سیکھتا ہے ۔ ایک چیز جس کو کتابی لیکچر کے ذریعے طلبا یا قاری کو سمجھانے میں کئی ماہ لگ جاتے ہیں اگرعملی طور پر اس کو دیکھا جائے تو شائد چند منٹوں میں سمجھ آ جائے ۔ مثال کے طور قلعہ روہتاس کے مقام ، محل وقوع، طرز تعمیر اور تاریخ کو کتابوں کے ذریعے سمجھنے اور ازبر کرنے میں کافی محنت اور وقت درکار ہوتا ہے ۔ پڑھتے ہوئے قاری اس کے خدو خال کوصرف چشم تصور سے دیکھ کر فرض کر رہا ہوتا ہے ۔ استاد بے شک اس کے ایک ایک حصے کو باریک بینی سے بیان کرے ، اس کا نقشہ کھینچے ، لیکن کچھ روز ذہن کے پردے پہ محفوظ رہنے کے بعد وہ خود بخود محو ہو جاتا ہے ۔ اس کو یاد کر نے کے لئے ذہن پہ زور دینا پڑتا ہے یا پھر واپس کتاب کے دریچوں میں جھانکنا پڑتا ہے ۔ دوسری طرف اگر عملی طور پر قلعہ روہتاس کا دورہ کیا جائے ، جائزہ لیا جائے اور نظارہ کیا جائے تو اسکا ذرہ ذرہ برسوں یاد رہتا ہے ۔اسی لئے تو کہتے ہیں مشاہدے سے سیکھنا سب سے آسان اور موثر ہوتا ہے ۔ اسی حقیقت کے پیش نظر سمجھدار قومیں اپنے قومی ورثے ، پرانی تاریخی عمارتوں اور آثار کو محفوظ رکھتی ہیں ۔ عجائب گھر اور لائبریریوں کو قائم کرتی ہیں ۔ جن سے نئی نسلیں مستفید ہو کر اپنی علمی استعداد اور صلاحیتیں بڑھاتی ہیں ۔ باقی ملکوں کی مانند ہمارے ملک میں بھی محکمہ آثار قدیمہ موجود ہے ۔ جس کی بدولت بہت ساری بڑی بڑی تاریخی عمارات ، باغات، کھنڈرات اور قلعے اصلی حالت میں محفوظ ہیں۔ لیکن یہ بڑے گنے چنے سے ہیں ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مذہب ، مسلک اور تعصب سے بالا تر ہو کر تاریخی ورثے یا آثار قدیمہ کے زمرے میں آنے والے تمام آبجیکٹس کو محفوظ کیا جاتا ۔ مگر ایسے نہیں ہوا ۔ میرا آبائی قصبہ بڑا تاریخی ہے ۔ تقسیم سے پہلے ہندوں کی کثیر تعداد یہاں آباد تھی ۔ مالی طور پر وہ مسلمانوں سے زیادہ آسودہ اور خوشحال تھے ۔ ان کے بڑے چوبارے تھے۔جن کا بڑا دلکش فن تعمیر تھا ۔جس کی مغلیہ طرز تعمیر سے کافی مماثلت تھی ۔ چند بڑے بڑے مندر اور گردوارے بھی تھے ۔ ایک بازار تھا جس کے دونوں اطراف سرخ اینٹوں سے بنی بلند عمارتیں تھیں ، جن کے نیچے دکانیں تھیں ۔ میرا گھر گائوں ایک کنارے جبکہ پرائمری سکول دوسرے کنارے واقع تھا ۔ سکول آتے جاتے ہمیں اس بازار سے گزرتے ، پرانی رہائشی ، تجارتی ، مذہبی اور درسی عمارت کو دیکھتے جاتے ۔ اپنے بڑوں سے ان بارے پوچھتے تو وہ اس کی تفصیلات بتاتے تو بہت اچھا لگتا ۔ وقت گزرنے اور نئی نسل کی آمد کے بعد حالات اور مزاج بدل گئے ۔
جدت پسندی اور مادہ پرستی کی خو نے قومی ورثے کی حامل ان عمارات اور آثار کوبھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔ ماضی کی ہماری شاندار تاریخی کی علامتیں گمنامی کی قبر میں چلی گئیں ۔ اب ہمیں اپنے بچوں کو بتانا پڑتا ہے کہ یہاں ایک چار منزلہ مغلیہ انداز کا چوبارہ ہوتا تھا ۔ جس کا فن تعمیر انسان کو حیرت زدہ کر دیتا تھا ۔ کیونکہ تب انسان نے اتنی سائنسی اور تکنیکی ترقی نہیں کی ہوئی تھی ۔ آج کے تیز بچے پوچھتے ہیں کہ اس کو محفوظ کیوں نہیں کیا ، جس کا جواب تو نہیں ہوتا بس شرمندگی اورافسوس ہی ہوتا ہے ۔ ہم منیر نیازی کی طرح ہمیشہ دیر کر دیتے ہیں ۔ بلا سوچے سمجھے جذبات کی رو یا لا علمی میں قیمتی اثاثے اور نشانات مٹا دیتے ہیں ۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے ہمیں ان کی تاریخی اہمیت کا علم ہے نہ مستقبل میں اس کی ممکنہ افادیت کا کوئی تصور ہے ۔ ترقی یافتہ قومیں اور کامیاب معاشرے ماضی سے سیکھ کر مستقبل کا لائحہ عمل طے کرتے ہیں ۔ اپنی غلطیوں کا ازالہ اور صلاحیتوں کو مزید بہتر بناتے ہیں ۔ ہمیں بھی چاہئے کہ بچوں کو ابتدائی دور طالب علمی ہی سے قومی ورثے کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے ۔ تاکہ بڑے ہو کر ایک با شعور شہری بن کر ایک مہذب معاشرے کی تشکیل کا جزو بنیں ۔ اگرچہ دور دراز کے دیہاتوں اور گاوں میں زمانہ قدیم کی زیادہ تر عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں ۔ بڑے شہروں اور قصبوں میں اب بھی وہ کافی تعداد میں کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں ۔ گرے بیروں کا اب بھی کچھ نہیں بگڑا ، ان کی تعمیر نو کر کے ہم اپنی شاندار ماضی کی تاریخ کو نئی روح اور رنگ بخش سکتے ہیں ۔ جس سے نہ صرف ہماری نئی نسل علمی استفادہ کرے گی بلکہ سیاحت کے حوالے سے بھی مفید ثابت ہو گی ۔ آئیں مل کر اس کاوش کو متحرک اور کامیاب کر کے قومی فرض کی ادائیگی میں اپنا حصہ ڈالیں ۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کو محفوظ ماضی کی جاتا ہے ہوتا ہے

پڑھیں:

معرکہ حق تاریخی فتح : پاکستانکو معاشی طور پر مستحکم بنانے میں ضرور کامیاب ہونگے ‘ دفاعی بجٹ میں اضافہ ضرورت وزیراعظم 

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ معرکہ حق کی تاریخ ساز فتح کے بعد ملکی اداروں میں پائیدار اصلاحات کے ذریعے ملک کو ایک مستحکم عالمی معیشت بنانے کی جد و جہد میں فتح یاب ہونے کے لیے حکومت پاکستان پر عزم ہے۔ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ پرائم منسٹر آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے امور کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے ایف بی آر میں جاری اقدامات و اصلاحات کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کے لیے عالمی شہرت یافتہ کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ معرکہ حق کی تاریخ ساز فتح کے بعد ملکی اداروں میں پائیدار اصلاحات کے ذریعے پاکستان کو ایک مستحکم عالمی معیشت بنانے کی جد و جہد میں فتح یاب ہونے کے لیے حکومت پر عزم ہے۔ تمام شعبوں میں ادارہ جاتی اصلاحات تیزی سے جاری ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکی اداروں سے کرپشن کے انسداد اور شفافیت کی عدم موجودگی جیسی دیگر خامیوں کو دور کرنے کے لیے حکومت پاکستان کے تمام ادارے انتھک محنت کر رہے ہیں۔ حالیہ مثبت معاشی اشاریے حکومتی پالیسیوں کی درست سمت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ وزیراعظم نے فیس لیس کسٹمز ایسسمنٹ سسٹم کی حالیہ کارکردگی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے لائی گئی فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم جیسی اصلاحات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں۔ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کی اس جد و جہد میں ہم کامیاب ہوں گے۔ اجلاس میں وزیراعظم کو فیس لیس کسٹمز ایسسمنٹ سسٹم کی حالیہ کارکردگی اور پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ (پرال) میں اصلاحات کی پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ فیس لیس کسٹمز ایسسمنٹ سسٹم کے نفاذ سے محصولات میں مجموعی طور پر اضافہ ہوا ہے اور کسٹمز کلیئرنس کے دورانیے میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ میں اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ عام صارفین کے لیے آسان ڈیجیٹل ٹیکس ریٹرن کا نظام جلد نافذ العمل کیا جائے گا۔ عام صارفین کی سہولت کے لیے دیجیٹل ٹیکس ریٹرن کے نظام کو اردو اور دیگر مقامی زبانوں میں متعارف کرنے کے عمل پر کام تیزی سے جاری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سینئر صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کے 3 نہیں 4 رافیل گرائے۔ دس مئی کو بھارت سے 1971ء کی جنگ کا بدلہ لے لیا۔ بھارتی رویئے نے کئی ممالک کو پاکستان کیلئے نیوٹرل کیا۔ بھارت نے تحقیقات کی پیشکش قبول کرنے کی بجائے الٹا حملہ کر دیا۔ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزرز کی ملاقات کیلئے پاکستان تو تیار ہے لیکن بھارت لیت و لعل سے کام لے رہا ہے۔ دفاعی بجٹ میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے۔ نریندر مودی شرمندہ اور مشکل میں ہے۔ کشمیر کے بغیر بھارت سے بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی۔ مودی کے بیانات شکست خودہ انسان کے ہیں جن کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے۔ ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ دوران جنگ اسرائیلی ایکسپرٹ بھارت میں موجود تھے۔ چین جیسا قابل اعتماد کوئی دوست نہیں۔ دوسری جانب وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے پی پی 52 سیالکوٹ کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کی امیدوار حنا ارشد وڑائچ کی کامیابی پر اظہار تشکر کرتے ہوئے پارٹی قیادت اور کارکنان کو مبارکباد پیش کی  ہے۔ وزیرِ اعظم نے مسلم لیگ (ن) پر اعتماد پر سیالکوٹ کے عوام کا بھرپور شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پی پی 52  کے ضمنی انتخابات میں کامیابی، میاں محمد نواز شریف کی بے مثال قیادت اور وزیرِ اعلی پنجاب مریم نواز کی صوبے کی ترقی و خوشحالی کیلئے دن رات محنت کا ثمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کے عوام کا مسلم لیگ (ن) کے حق میں ووٹ ان کے حکومت کی عوام دوست پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار ہے۔ سیالکوٹ کے عوام کی مسلم لیگ (ن) سے والہانہ محبت اور اعتماد پر ان کے شکر گزار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • یوم الخلیف؛ عرفہ پر مکے کی خواتین کی خانہ کعبہ میں حاضری کی تاریخی روایت
  • موٹرویز پر سفر کرنے والوں کیلئے اہم خبر
  • ’اگر تقویٰ ہوتا تو 30 ہزار کا بکرا لاکھ میں نہ بکتا‘، اداکار نعمان اعجاز کی تنقید
  • کیا محکمہ صحت کی ہمت ہے وہ و زیر اعلیٰ سندھ کو انکار کردے)جسٹس جمال خان مندوخیل(
  • سوئی ناردرن گیس کے کوہ پیما کا ایک اور تاریخی سفر: اشرف سدپارہ کی نانگا پربت سر کرنے کے لیے روانگی
  • جنوبی کوریا میں لی جے مینگ کی تاریخی جیت، صدارتی انتخابات میں شاندار کامیابی
  • ’’بنیان مرصوص‘‘ تاریخی فتح قوم کے ایمان، اتحاد، نظم و ضبط کا ثمر: کور کمانڈر لاہور
  • مُودی کا ’’نیو نارمل‘‘ اور راکھ ہوتا سیندور!
  • نیپال کی تاریخی فتح: اسکاٹ لینڈ کو آخری اوور میں شکست دے دی
  • معرکہ حق تاریخی فتح : پاکستانکو معاشی طور پر مستحکم بنانے میں ضرور کامیاب ہونگے ‘ دفاعی بجٹ میں اضافہ ضرورت وزیراعظم