Islam Times:
2025-04-25@11:29:53 GMT

ہفتہ بارہ بجے کے بعد

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

ہفتہ بارہ بجے کے بعد

اسلام ٹائمز: خوش گمانوں کی ایک فوج ظفر موج تھی جن کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ برسر اقتدار آ کر جنگوں کو ختم کریں گے لیکن جاننے والے جانتے تھے کہ ان کا مقصد محض ان جنگوں کا خاتمہ تھا جنہیں وہ امریکہ کے لیے غیر ضروری سمجھتے تھے۔ لیکن وہ ایسی جنگ کو امریکہ کے لیے لازم و ملزوم گردانتے ہیں جس کے نتیجے میں گریٹر اسرائیل کا خواب پورا ہو سکے۔ لہذاء اقتدار میں آتے ہی انہوں نے اپنی اس دیرینہ خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وہ کام شروع کر دیے جن کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ تحریر: سید تنویر حیدر

فرعون کے مقابلے میں اگر موسٰی اپنے عصا کے ساتھ کھڑے تھے تو فرعون کو خدا ماننے والے بھی کچھ کم نہ تھے۔ جہاں ایک طرف فرعون نوزائیدہ بچوں کا قاتل تھا وہاں دوسری جانب لوگ اسے اپنے بچوں کا خالق بھی سمجھتے تھے۔ اسی طرح آج کی دنیا میں بعض لوگ جسے شیطان بزرگ کہتے ہیں وہ کچھ لوگوں کے لیے ان کا مسیحا بھی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دوراقتدار میں جس طرح فلسطینیوں کے بعض مقبوضہ علاقوں کو غاصب صیہونی حکومت میں باقاعدہ طور پر مدغم کرنے میں اس ناجائز حکومت کی معاونت کی اور بیت المقدس کو باقاعدہ طور پر اسرائیل کا دارالحکومت بنانے کا اعلان کیا، اس سے یہ بات ظاہر تھی کہ ٹرمپ کس طرح غاصب صیہونی حکومت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے میں اپنا بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں۔ خوش گمانوں کی ایک فوج ظفر موج تھی جن کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ برسر اقتدار آ کر جنگوں کو ختم کریں گے لیکن جاننے والے جانتے تھے کہ ان کا مقصد محض ان جنگوں کا خاتمہ تھا جنہیں وہ امریکہ کے لیے غیر ضروری سمجھتے تھے۔ لیکن وہ ایسی جنگ کو امریکہ کے لیے لازم و ملزوم گردانتے ہیں جس کے نتیجے میں گریٹر اسرائیل کا خواب پورا ہو سکے۔ لہذاء اقتدار میں آتے ہی انہوں نے اپنی اس دیرینہ خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وہ کام شروع کر دیے جن کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

جوبائیڈن نے اپنے دور اقتدار میں غزہ کو کھنڈر بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا لیکن ٹرمپ اس سے دو قدم آگے بڑھ کر فلسطینیوں سے وہ کھنڈر بھی چھیننا چاہتے ہیں۔ ”اوسلو امن معاہدہ“ کرکے بعض عرب حکمران سمجھ رہے تھے ہم اسرائیل کے مقابلے میں اپنے ہتھیاروں کی جگہ زیتون کی شاخ پکڑ کر اسرائیل کو رام کر لیں گے اور اس طرح اپنے اقتدار اور اپنی حکومتوں کو دوام دینے کا سامان کر لیں گے اور پھر ہمیشہ کے لیے اپنے عشرت کدوں میں چین کی بانسری بجاتے رہیں گے لیکن ”طوفان اقصیٰ“ نے جہاں اسرائیل کی سلامتی کے لیے کھڑی کی گئی دیوار کو گرا دیا ہے وہاں بعض حکمرانوں کے تعمیر کردہ خوابوں کے محل کو بھی زمیں بوس کردیا ہے اور ان کی سہانی راتوں کو ڈراونی راتوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہ عرب شیوخ اسلامی جمہوری ایران کو اسرائیل سے زیادہ اپنے اقتدار کے لیے خطرہ سمجھتے تھے اور چاہتے تھے کہ ایران اسرائیل کے ساتھ لڑ کر تباہ ہو جائے۔ یہ صاحبان اقتدار غاصب صیہونی حکومت کا دامن پکڑنے کے لیے اپنی آخری حدوں کو چھو چکے تھے۔

”ابراھیم اکورڈ“ کے تحت وقت کے نمرود کے پہلو میں بیٹھنے والوں کو خبر نہیں تھی کہ اس جھوٹے خدا نے اولاد ابراھیم کے لیے جو آگ دہکائی ہے وہ اس میں ان حکمرانوں کو بھی جھونکنے کے لیے تیار ہو جائے گا جو خود کو اس ستم کار کے سایہء عاطفت میں محفوظ سمجھتے ہیں۔ یہ وہ مسلم حکمران ہیں جو اسرائیل کی ناراضی سے بچنے کے لیے اسرائیل کے ہاتھوں ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام کا تماشا دیکھتے رہے۔ امام حسین علیہ السلام کے قیام کے وقت جنہوں نے یزید کے عتاب سے بچنے کے لیے امام کا ساتھ نہیں دیا آخرکار ”واقعہ حرہ“ میں اس یزید کے ہاتھوں ہی اپنے جان و مال اور اپنی عزت و ناموس سے ہاتھ دھو بیٹھے اور تاریخ میں نشان عبرت بن گئے۔ غزہ میں جو آگ بڑھکائی گئی تھی اب اس کی اگلی منزل ”غرب اردن“ ہے۔ فطری طور پر اس کے بعد یا اس کے ساتھ ہی اردن اور مصر اس آگ کی لپیٹ میں آئیں گے۔ ٹرمپ نے اپنے ایک شاہی فرمان میں اردن اور مصر کی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ غزہ کے فلسطینیوں کو اپنے ممالک میں بسا لیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان سے اب یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ان کی ذہنی حالت کے حوالے سے ان کی میڈیکل رپورٹس جو کہتی ہیں ان میں مبالغہ آرائی نہیں ہے۔ اردن اور مصر کی امریکہ کے سامنے جو حیثیت ہے اس کے تناظر میں ان حکومتوں کے لیے مشکل ہوگیا ہے کہ وہ ٹرمپ کی اس فرمائش کو آسانی سے رد کریں۔

”ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات “ صدر ٹرمپ نے اپنے اس منصوبے کا آغاز کرتے ہوئے اردن کے شاہ عبداللہ کو مختصر نوٹس پر اپنے دربار عالیہ میں طلب بھی کر لیا ہے۔ شاہ عبداللہ نے اپنے سر سے وقتی طور پر اس بلا کو ٹالنے کے لیے دو ہزار بیمار اور معذور فلسطینیوں کو اپنے ملک میں آباد کرنے کی پیش کش کی ہے لیکن اس طرح کے حیلوں سے اسرائیل اور امریکہ کے آئندہ کے منصوبوں کو ٹالا نہیں جا سکتا۔ امریکی صدر نے شاہ عبداللہ کو بتایا ہے کہ ہم غزہ کو خریدنے نہیں جا رہے بلکہ اسے اپنے ماتحت کرنے جا رہے ہیں گویا وہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اس علاقے کی حیثیت کسی خریدے ہوئے غلام کی طرح کی نہیں ہوگی بلکہ اس کا اسٹیٹس مفت کے غلام کا سا ہوگا۔ اس موقع پر انہوں نے مغربی کنارے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کا بھی ارادہ ظاہر کیا۔ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز حماس کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آئندہ آنے والے ہفتے کو 12 بجے دن تک تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو صورت حال قابو سے باہر ہو جائے گی۔ اردن اور مصر نے اسرائیل کے ممکنہ حملوں کے بعد کی صورت حال کا اندازہ کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ جڑی ہوئی اپنی سرحدوں پر اپنی افواج کی تعیناتی شروع کردی ہے۔ ”آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا“۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکہ کے لیے اردن اور مصر اسرائیل کے نے اپنے کے ساتھ

پڑھیں:

وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار

وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 23 April, 2025 سب نیوز

نیویارک:امریکا کی وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت وائس آف امریکا (VOA) اور اس کی ماتحت ایجنسیوں کی بندش کو غیر آئینی اور غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے ادارے کے سینکڑوں معطل صحافیوں کو فوری طور پر بحال کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ڈی سی کی ضلعی عدالت کے جج رائس لیمبرتھ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا (USAGM) جو وائس آف امریکا سمیت کئی بین الاقوامی نشریاتی اداروں کو چلاتی ہے، کو بند کرتے وقت کوئی ’معقول تجزیہ یا جواز‘ پیش نہیں کیا۔ یہ حکومتی اقدام من مانا، غیر شفاف اور آئینی حدود سے متجاوز ہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد VOA کے قریباً 1,200 ملازمین کو بغیر کسی وضاحت کے انتظامی رخصت پر بھیج دیا گیا تھا، جن میں قریباً ایک ہزار صحافی شامل تھے۔ اس اقدام کے نتیجے میں ادارہ اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار مکمل طور پر خاموش ہوگیا تھا۔
وائس آف امریکا کی ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز اور وائٹ ہاؤس بیورو چیف پیٹسی وڈاکوسوارا نے دیگر متاثرہ ملازمین کے ساتھ مل کر عدالت سے رجوع کیا تھا۔ جج نے حکم دیا ہے کہ نہ صرف ان ملازمین کو بحال کیا جائے، بلکہ Radio Free Asia اور Middle East Broadcasting Networks کے فنڈز بھی بحال کیے جائیں تاکہ ادارے اپنی قانونی ذمہ داریاں نبھا سکیں۔

وڈاکوسوارا نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ہماری ملازمتوں کا معاملہ نہیں بلکہ آزاد صحافت، آئینی آزادی اور قومی سلامتی کا سوال ہے۔ وائس آف امریکا کی خاموشی عالمی سطح پر معلوماتی خلا پیدا کرتی ہے، جسے ہمارے مخالفین جھوٹ اور پروپیگنڈا سے بھر سکتے ہیں۔ ڈائریکٹر مائیکل ابرامووٹز نے کہا کہ یہ فیصلہ ہماری اس دلیل کی توثیق ہے کہ کسی حکومتی ادارے کو ختم کرنا صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدارتی فرمان کے ذریعے نہیں۔

1942 میں نازی پروپیگنڈا کا مقابلہ کرنے کے لیے قائم ہونے والا VOA آج دنیا کے قریباً 50 زبانوں میں 354 ملین سے زائد افراد تک رسائی رکھتا ہے۔ اسے امریکا کی ’سافٹ پاور‘ کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ USAGM، جسے پہلے براڈکاسٹنگ بورڈ آف گورنرز کہا جاتا تھا، دیگر اداروں کی بھی مالی مدد کرتا ہے۔ جج نے Radio Free Europe/Radio Liberty کو قانونی پیچیدگیوں کے باعث وقتی ریلیف دینے سے معذرت کی، کیونکہ ان کے گرانٹ کی تجدید تاحال زیر التوا ہے۔

صدر ٹرمپ نے سابق نیوز اینکر اور گورنر کی امیدوار کیری لیک کو VOA سے وابستہ USAGM میں بطور سینیئر مشیر مقرر کیا تھا۔ لیک نے کہا تھا کہ وہ VOA کو انفارمیشن وار کے ہتھیار کے طور پر استعمال کریں گی، اور اس ادارے کو غیر ضروری اور ناقابل اصلاح قرار دیا تھا۔ تاہم اب عدالتی فیصلے نے حکومتی اقدام کو روک دیا ہے، اور صحافیوں کو اپنی اصل ذمہ داریوں کی طرف لوٹنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے تاحال اس فیصلے پر کوئی ردعمل نہیں دیا اور نہ ہی یہ واضح کیا ہے کہ وہ اس کے خلاف اپیل کرے گا یا نہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی علیمہ خان کاعدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار تشویش ، چیف جسٹس سے براہِ راست ملاقات کی خواہش پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ بیانے کا پردہ چاک مستونگ: پولیو ٹیم پر حملہ، سکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید وزیراعظم نے حکومتی کارکردگی کے نظام میں بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی امریکی کانگریس مین جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • بارہ ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشاف
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • وائس آف امریکا کی بحالی کا عدالتی حکم، ٹرمپ انتظامیہ کا اقدام ’من مانا اور غیر آئینی‘ قرار
  • امریکی محکمہ خارجہ کا اپنے 100 سے زائد دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟