گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو کی کوششوں سے زرعی منظر نامے میں نمایاں تبدیلی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ایس آئی ایف سی کے تحت گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو (جی سی آئی) کی کوششوں سے زرعی منظرنامے میں نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
جی سی آئی کی معاونت سے روایتی زراعت سے کارپوریٹ طرز کی زراعت کی طرف اہم قدم بڑھایا گیا ہے۔ پنجاب کے جدید آبی انتظام سے زرعی پیداوار کے لیے ڈیڑھ لاکھ ایکڑ زمین کو سیراب کیا گیا ہے۔
جی سی آئی کی کامیاب حکمت عملی، کسانوں کو معیاری کھاد اور بیج فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوئی، جس سے پیداوار میں اضافہ ہوا۔ زرعی شعبے کی ترقی اور جدت سے آگاہی کے لیے حکومتی شخصیات کے ماڈل فارمز کے دورے کا اہتمام کیا گیا۔
گرین پاکستان انیشی ایٹو کی جانب سے کارپوریٹ فارمنگ میں استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری اور ٹیکنالوجی کی نمائش کا اہتمام بھی جاری ہے۔ پیرووال اور مظفرگڑھ میں تیار کردہ ماڈل فارمز کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں سے آگاہی فراہم کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بجٹ میں ملک و قوم کو مزید قرضوںکے شکنجے میں جکڑا گیا ہے، ابوالخیر زبیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر)جمعیت علمائے پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے وفاقی بجٹ پر تحفظات اور شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ17573ارب روپے حجم کے وفاقی بجٹ میں 8207ارب روپے سود کی ادئیگیوں کے لئے رکھے گئے ہیں جبکہ بجٹ خسارہ 3.9فیصد ہے جس کیلئے ملک و قوم کو مزید قرضوں کے شکنجے میں جکڑا جائے گا یہ بجٹ غریب عوام پر مہنگائی، بیروزگاری، اور معاشی بوجھ کا باعث بنے گاسرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد، پینشن میں صرف7فیصد جبکہ ججز،اراکین اسمبلیز،سینیٹرز،وزراء اور بیوروکریٹس کی تنخواہوں میں 600فیصد سے زائد اضافہ کہاں کا انصاف ہے اس میں صرف اشرافیہ، سرمایہ دار طبقے اور بیرونی قرضوں کو ریلیف دیا گیا ہے، موجودہ بجٹ میں ٹیکسوں میں مزید 5فیصد اضافہ بنیادی ضروریاتِ زندگی کو مزید مہنگا کرنے کا باعث بنے گا بجٹ میں تعلیم، صحت اور زراعت جیسے عوامی شعبوں کو دانستہ نظرانداز کیا گیاہے جبکہ آئی ایم ایف کی خوشنودی کے لیے عوام کی خودداری، خودکفالت اور بنیادی حقوق کا سودا کیا گیاہے انہوں نے دفاعی بجٹ میں 21فیصد اضافہ کرکے2550ارب روپے کی خطیررقم رکھی گئی ہے جو مستحسن اقدام ہے جبکہ تعلیم، صحت، زراعت اور موسمیاتی خطرات جیسے کلیدی شعبوں میں کٹوتی پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ کو ملکی سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ محض دفاعی تیاری کافی نہیں جب تک عوام کو انصاف، تعلیم، صحت اور روزگار میسر نہیں ہو گا، سلامتی ادھوری رہے گی۔ صاحبزادہ زبیر نے بجٹ میں سودی قرضوں کی ادائیگی کے لیے 9 ٹریلین روپے سے زائد کی رقم مختص کیے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اسلامی ریاست میں سود کے خاتمے کے بجائے اس کی پرورش کرنا قرآن و سنت کی صریح خلاف ورزی ہے سودی نظام کا تسلسل ظلم ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کے اکنامک سروے رپورٹ کے مطابق زراعت،صنعت جنگلات ماہی گیری کے شعبے تنزلی کا شکار رہے حکومت اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکی پھر ملک کس طرح ترقی کرسکتا ہے ۔