سپریم کورٹ میں 7 ججوں کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری، ہائیکورٹس کےقائم مقام چیف جسٹسز بھی مقرر
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے سپریم کورٹ میں 6 مستقل اور ایک قائم مقام جج کے تقرر کی منظوری کے بعد باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا اور ساتھ متعلقہ ہائی کورٹس میں قائم مقام چیف جسٹسز کی تقرری بھی کردی گئی۔
سپریم کورٹ میں 7 نئے ججوں سے آج صبح 9 بجے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی حلف لیں گے۔
وفاقی وزارت قانون و انصاف کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کرنے سے پہلے صدر مملکت نے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہاشم کاکڑ، سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین پہنور، پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری دی تھی۔
صدر مملکت کی منظوری سے وزارت قانون و انصاف نے سپریم کورٹ میں 7 ججوں کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو قائم مقام جسٹس مقرر کیا گیا ہے۔
وزارت قانون کی جانب سے جسٹس عتیق شاہ کو قائم مقام چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، جسٹس جنید غفار کو قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں بطور قائم مقام چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
جسٹس اعجاز سواتی کا قائم مقام چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ تقرری کا بھی نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، چاروں ہائی کورٹس کے قائم مقام چیف جسٹس صاحبان مستقل چیف جسٹس کی تقرری تک فرائض انجام دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہائی کورٹ کے چیف جسٹس قائم مقام چیف جسٹس نوٹیفکیشن جاری سپریم کورٹ میں اسلام آباد
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔