ڈاکوئوں نے سندھ میں اغوا اندسٹری قائم کرلی،عوامی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی خزانچی علی محمد پرویز، مرکزی رہنما حسنہ راہوجو اور ایڈووکیٹ ایاز کلوئی نے اپنے مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ کرمپور کے رہائشی 9 مزدوروں کا اغوا افسوسناک واقعہ ہے۔ سرکاری سرپرستی میں ڈاکوؤں نے سندھ میں اغوا انڈسٹری قائم کر لی ہے۔ اغوا کے واقعے کو بغیر تحقیقات ڈراما قرار دینے والے پولیس افسران کو گرفتار کرکے تفتیش میں شامل کیا جائے۔ سندھ میں بڑھتے ہوئے اغوا اور ڈاکوؤں کو نیٹو کے اسمگل شدہ ہتھیاروں کی فراہمی کے معاملے پر سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججز پر مشتمل تحقیقاتی کمیشن بنایا جائے۔رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جاگیردار نواز پالیسیوں کی وجہ سے ڈاکو لوگوں کو اغوا کر رہے ہیں۔ پولیس کی سرپرستی کی وجہ سے پریا کماری سمیت کئی مغوی ڈاکوؤں کی قید میں ہیں۔ پولیس نے آپریشن کے نام پر کرپشن اور بھتہ خوری کا بازار گرم کر دیا گیا ہے۔ پولیس ڈاکوؤں کے خلاف مؤثر آپریشن کرنے کے بجائے ان کی سرپرستی کر رہی ہے اور پولیس پروٹوکول میں ڈاکوؤں کو اسمگل شدہ اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔پیپلز پارٹی کی حکومت نے سندھ میں لاقانونیت کو فروغ دیا ہے۔ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ اس لاقانونیت کا نوٹس لے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے جواب جمع کرا دیا ہے سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے ٹرانسفر اور سنیارٹی کیخلاف درخواست پر سماعت کی بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان، شاہد بلال، جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صلاح الدین پنہور شامل تھے.(جاری ہے)
رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے جواب جمع کروا دیا جس کے ساتھ متعلقہ دستاویزات بھی جمع کرائی گئیں دستاویزات میں تبادلے سے متعلق ہونے والی خط وکتابت اور نوٹیفکشنز شامل ہیں جواب میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری قانون کا جسٹس خادم سومرو کے تبادلے سے متعلق خط موصول ہوا جو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو پیش کیا گیا. جواب میں آئینی بینچ کو آگاہ کیا گیا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی منظوری سے سیکرٹری قانون کو آگاہ کیا جس کے بعد سیکرٹری قانون نے جسٹس خادم سومرو کی رضامندی کے بعد تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کیا اس سے قبل وفاقی حکومت، رجسٹرار سپریم کورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، سیکرٹری جوڈیشل کمیشن اور دیگر تمام فریقین بھی اپنے جوابات سپریم کورٹ میں جمع کروا چکے ہیں. سماعت کے دوران درخواست گزار ججوں کے وکیل منیر اے ملک نے تحریری جواب داخل کرانے کے لیے آئندہ جمعرات تک کی مہلت مانگ لی جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں بینچ کے سربراہ نے درخواست گزار وکیل منیر اے ملک سے استفسار کیا کہ کیا آپ جواب الجواب دینا چاہیں گے؟جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ منیر اے ملک نے جواب دیا آئندہ جمعرات تک کا وقت دے دیں. جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے؟ بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں وکیل کراچی بار فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ ہفتے بھر دستیاب نہیں ہوں گا اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ میں بھی بیرون ملک جاﺅں گا جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آئندہ ہفتے فوجی عدالتوں کا کیس بھی ہوگا. بعدازیں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس کو ہم صبح سماعت کے لیے رکھ لیں گے، ویسے بھی فوجی عدالتوں کا کیس ساڑھے 11 بجے ہوتا ہے عدالت نے کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی.