گریڈ 17 سے 22 تک افسران اثاثوں کی تفصیلات، اہلخانہ کی ملکیت کے ساتھ شیئر کرنے کے پابند
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے کے مطابق وفاقی کابینہ نے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دی ہے۔ سرکاری افسران (بی پی ایس 17 سے 22) اپنے اثاثوں کی تفصیلات اپنے اہلخانہ کی ملکیت کے ساتھ شیئر کرنے کے پابند ہوں گے۔
کابینہ اجلاس میں قانون ساز کمیٹی کے تمام فیصلوں کی منظوری دی گئی، جس میں سول سروسز قانون میں مجوزہ قانون سازی بھی شامل ہے۔ سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن 15 میں مجوزہ ترامیم کے تحت سرکاری ملازمین کو اپنے اور اپنے اہلخانہ کے دیگر ممالک میں موجود اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی، اسی طرح سرکاری عہدیداروں کو دنیا کے دیگر حصوں میں اپنے اثاثوں کا اعلان کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں کمی پر آئی ایم ایف کی مخالفت کا خدشہ نہیں رہا، وزیراعظم
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن مکمل ہونے کے بعد ٹیکس دہندگان کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری اور جائیدادوں کی تفصیلات فراہم کرنا لازمی ہو جائے گا۔ حکومت رواں ماہ کے آخر تک اس معاملے پر قانون سازی کرے گی، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اعلیٰ سطح (بی پی ایس 17-22) کے سرکاری عہدیداروں کے اثاثوں کے اعلانات ڈیٹا کے تحفظ اور ذاتی معلومات کی رازداری پر کافی حفاظتی اقدامات کے ساتھ ڈیجیٹل طور پر فائل اور عوامی طور پر قابل رسائی ہوں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کی تفصیلات
پڑھیں:
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا چین کا سرکاری دورہ، اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ ملاقاتیں
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2025ء) چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیرنشان امتیاز (ملٹری) نے عوامی جمہوریہ چین کا سرکاری دورہ کیا۔جمعہ کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس دورے کے دوران آرمی چیف نے بیجنگ میں چین کی اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت کے ساتھ متعدد اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں جن میں پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط سٹریٹجک شراکت داری کی توثیق کی گئی۔چیف آف آرمی سٹاف نے نائب صدر عوامی جمہوریہ چین ہان ژینگ اور وزیر خارجہ وانگ ای سے ملاقات کی۔ بات چیت میں خطے اور دنیا میں بدلتے ہوئے سیاسی حالات، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت منصوبوں اور مشترکہ جغرافیائی سیاسی چیلنجز کے لیے مربوط ردعمل کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔(جاری ہے)
دونوں فریقین نے دوطرفہ تعلقات کی گہرائی پر اطمینان کا اظہار کیا اور خودمختارانہ برابری، کثیرالجہتی تعاون اور طویل المدتی علاقائی استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
چینی قیادت نے جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کی مسلح افواج کو ایک مضبوط ستون اور کلیدی کردار کا حامل قرار دیا۔دفاعی شعبے میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے جنرل ژانگ یوژیا، وائس چیئرمین سینٹرل ملٹری کمیشن (سی ایم سی)، جنرل چن ہوئی، پولیٹیکل کمشنر پی ایل اے آرمی اور لیفٹیننٹ جنرل کائی ژائی جن، چیف آف سٹاف پی ایل اے آرمی سے ملاقاتیں کیں۔ پی ایل اے آرمی ہیڈکوارٹر پہنچنے پر آرمی چیف کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جو دونوں افواج کے درمیان دیرینہ دوستی کی علامت ہے۔ان ملاقاتوں میں دفاعی و سلامتی تعاون پر جامع تبادلہ خیال ہوا جن میں انسداد دہشت گردی، مشترکہ تربیت، دفاعی شعبے میں جدت اور ادارہ جاتی روابط کو مزید مضبوط بنانے جیسے امور شامل تھے۔ آپریشنل ہم آہنگی اور سٹریٹجک تعاون کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا تاکہ ہائبرڈ اور سرحد پار خطرات کا موثر مقابلہ کیا جا سکے۔چینی عسکری قیادت نے دوطرفہ دفاعی شراکت داری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور علاقائی امن کے فروغ میں پاکستان کے کلیدی کردار کو سراہا۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے چین کی مسلسل حمایت کو سراہا اور پاکستان کی جانب سے عسکری سطح پر ہر شعبے میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔یہ دورہ دونوں برادر ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سیاسی و عسکری تعلقات کی گہرائی کا مظہر ہے اور اس امر کو اجاگر کرتا ہے کہ وہ علاقائی سلامتی کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ سطحی روابط اور مشاورت کے عمل کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔