کراچی؛ تین بچوں کی ماں پراسرار طور پر گھر کی سیڑھی سے اترتے ہوئے گر کر ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی:
محمودآباد اعظم بستی کی رہائشی تین بچوں کی ماں پراسرار طور پر گھر کی سیڑھی سے اترتے ہوئے گر کر ہلاک ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق محمودآباد کے علاقے اعظم بستی گلی نمبر 3 میں واقعے گھر میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پراسرار طور پر سیڑھی سے گر کر خاتون ہلاک ہوگئی، متوفیہ کی لاش جناح اسپتال منتقل کر دی گئی۔
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والی خاتون کی شناخت 45 سالہ الزبتھ زوجہ یعقوب مسیح کے نام سے کی گئی۔
متوفیہ کے بڑے بیٹے ندیم نے بتایا کہ وہ پاکستان نیوی میں ملازمت کرتا ہے، متوفیہ تین بچوں کی ماں تھی دو بیٹے اور ایک بیٹی جبکہ شوہر کا سال 2002 میں انتقال ہوگیا تھا۔
بیٹے نے مزید بتایا کہ واقعے کے وقت علاقے میں بجلی نہیں تھی، تین منزلہ گھر کی سیڑھیاں اترتے ہوئے گر گئی تھی اور سر میں چوٹ لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی، متوفیہ کے بیٹے نے کسی قسم کی قانونی کارروائی کروانے سے انکار کر دیا۔
پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش اس کے بیٹے کے حوالے کر دی تاہم تحقیقات کا عمل جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔