عرب حکمرانوں کی خیانت اور ترکی کی سازش سے اسرائیل کو تقویت ملی، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ پاکستان کو شام کی موجودہ حکومت سے تعلقات قائم کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں، تاہم، پاکستان کیلئے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ ان عالمی سازشوں کا ساتھ نہ دے، تو اس کیلئے معاشی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ پاکستان کو ہمیشہ امریکہ، سعودی عرب اور دیگر خائن قوتوں کے سامنے اپنی آمادگی ظاہر کرنا پڑتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری اُمت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں احمد الشرح معروف جولانی کے سعودی عرب، مصر اور ترکیہ کے حالیہ دوروں اور سفارتی سرگرمیوں کو ایک منظم و خفیہ سازش قرار دیا، جو فلسطین کیخلاف ایک بڑی خیانت کو مکمل کرنے کیلئے تیار کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہی وہ خیانت ہے جس کے باعث آج اسرائیل مزید دلیر اور ضدی ہو چکا ہے، اور اپنے خطرناک عزائم کو کھل کر ظاہر کر رہا ہے۔ ٹرمپ اور اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت درحقیقت اسی گھناؤنے کھیل کا نتیجہ ہے جو شام کی سرزمین پر کھیلا گیا۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ ایک خطرناک سازش کے تحت بنو امیہ کی باقیات کو شام میں مسلط کیا گیا تاکہ اسرائیل کے مفادات کو تحفظ دیا جا سکے، اب اگر کوئی اسرائیل کی مدد کیلئے اقدام کرے گا، تو وہ شام کے راستے سے ہی ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مشترکہ خیانت کا مقصد نہ صرف حزب اللہ کو کمزور کرنا تھا بلکہ فلسطین کو بھی بے یار و مددگار کرنا تھا تاکہ اسرائیل کیلئے خطے میں راہ ہموار کی جا سکے۔ اس گٹھ جوڑ کا نتیجہ اب ایک نئی حکومت کی تشکیل کی صورت میں سامنے آ رہا ہے، جسے تقریباً تمام ممالک تسلیم کرنے کو تیار ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ پاکستان کو شام کی موجودہ حکومت سے تعلقات قائم کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں، تاہم، پاکستان کیلئے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ ان عالمی سازشوں کا ساتھ نہ دے، تو اس کیلئے معاشی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔ پاکستان کو ہمیشہ امریکہ، سعودی عرب اور دیگر خائن قوتوں کے سامنے اپنی آمادگی ظاہر کرنا پڑتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کو کہا کہ
پڑھیں:
فلسطینی مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کو اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے خودمختاری دینے کے غیر قانونی دعوے کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قابلِ افسوس اقدام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقوق اور عالمی اصولوں سے اسرائیل کی مسلسل بے اعتنائی کی عکاسی کرتا ہے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ اس نوعیت کے اشتعال انگیز اور جان بوجھ کر کیے گئے اقدامات قابض طاقت کی جانب سے امن کی کوششوں کو سبوتاڑ کرنے اور اپنی غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کرنے کے منظم عزائم کو ظاہر کرتے ہیں، ایسے یکطرفہ اقدامات نہ صرف علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ایک منصفانہ اور دیرپا حل کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے، ایسے اقدامات نہ تو تسلیم کیے جا سکتے ہیں اور نہ یہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حیثیت کو بدل سکتے ہیں۔پاکستان نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقِ خودارادیت کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل، القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے والی، ایک آزاد، خودمختار اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے ایک اور متنازع قدم اٹھاتے ہوئے پارلیمنٹ میں فلسطین کے مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور کرلی۔ مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور کرنے پر سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، نائجیریا، فلسطین، قطر، ترکیے، متحدہ عرب امارات، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم نے شدید مذمت کی ہے۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی قابض حکومت کے ایسے اشتعال انگیز اقدامات 2 ریاستی حل کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔