“امن 2025” کثیر القومی بحری مشترکہ مشقیں اختتام پذیر
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
کراچی :پاکستان نیوی کے زیر انتظام کثیر القومی بحری مشترکہ مشق “امن2025” بین الاقوامی بحری بیڑوں کی پریڈ کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی۔ یہ2007 سے اب تک 9واں موقع ہے کہ چینی بحریہ نے کثیر القومی بحری مشترکہ مشقوں کی “امن” سیریز میں حصہ لیا ہے۔ 7 فروری کو امن 2025 کے افتتاح کے بعد سے،شریک ممالک کی بحری افواج نے بندرگاہ کی مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیا جن میں مشقوں کا مشاورتی عمل، “امن ڈائیلاگ”، بحری جہازوں کے دورے اور ثقافتی تبادلے وغیرہ شامل رہے، جن سے شریک افواج کے درمیان باہمی افہام و تفہیم اور اعتماد میں مزید اضافہ ہوا اور باہمی دوستی مزید گہری ہوئی ہے۔ 10 سے 11 تاریخ تک سمندر میں لائیو مشقوں کا مرحلہ جاری رہا، اور شریک افواج نے کراچی کے قریب پانیوں میں میری ٹائم ریپلینشمنٹ، مشترکہ انسداد قزاقی،سرچ اینڈ ریسکیو، اور فضائی دفاع جیسے امور پر مشقیں کیں۔ انڈونیشیا، جاپان، اٹلی، ملائیشیا اور امریکہ سمیت دس سے زائد ممالک نے امن 2025 میں شرکت کے لیے اپنے بحری جہاز بھیجے اور 40 سے زائد ممالک کے مبصرین بھی ان کثیر القومی مشقوں میں شریک رہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کثیر القومی
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
\ریاض: پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے ’’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ (Strategic Mutual Defence Agreement – SMDA) پر دستخط کردیے ہیں، جس کے تحت کسی ایک ملک پر ہونے والا بیرونی حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔ اس معاہدے کو خطے میں امن و سلامتی اور دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ریاض میں اس معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کی شقوں میں واضح کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک نہ صرف دفاعی تعاون کو مزید وسعت دیں گے بلکہ مشترکہ حکمتِ عملی، فوجی مشاورت اور خطے میں درپیش مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات بھی کریں گے۔
اس تاریخی پیش رفت کے بعد سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔ ان کا یہ بیان دونوں ممالک کے درمیان نئے دفاعی اتحاد کی عملی اہمیت اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت نہ صرف فوجی سطح پر تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا بلکہ مشترکہ ردعمل کے لیے مربوط حکمتِ عملی تیار ہوگی۔ دونوں ممالک نے طے کیا ہے کہ علاقائی خطرات اور ممکنہ جارحیت کی صورت میں وہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ گزشتہ روز جب وزیراعظم شہباز شریف کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل ہوا تو سعودی فضائیہ کے F-15 لڑاکا طیاروں نے انہیں حصار میں لے کر پرتپاک انداز میں خوش آمدید کہا، جو دونوں ممالک کے گہرے تعلقات اور اس نئے دفاعی اتحاد کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔